English   /   Kannada   /   Nawayathi

ٓٓمومن آئینہ ہے

share with us

محمد محسن امجدی 

آج ہم ایک ایسے دور میں سانس لے رہے ہیں جو نہایت ترقی یافتہ دور ہے جہاں ایک طرف ہر روز نئی نئی تحقیقات سامنے آ رہی ہیں اور انسان اپنے عروج کی اعلی منزلوں میں سفر کرتے ہوئےآسمان پر اپنی کمندیں ڈال رہا ہے ۔تو دوسری طرف قوم مسلم روز بروز اخلاقی اعتبار سے نہایت پستی کا شکار ہوتی جا رہی ہے غیبت کرنا اور کسی کا دل دکھانا یہ عام وبا ہو گئی ہے بات بات پر کسی کا مزاق بنانایہ عام شیوہ ہو چکا ہے اس کی اصل وجہ تعلیمات اسلامیہ سے دوری ہے تعلیمات رسول خدا پر عمل پیرا ہوکر ہم وہ مسلمان بن سکتے ہیں جنہیں دیکھ لوگ کلمہ پڑھا کرتے تھے اور جن کے اخلاق کو دیکھ کر انڈونیشیا اور ملیشیا جیسی عظیم اسلامی سلطنتیں وجود میں آتی ہیں ۔ نبی پاک ﷺ نے ارشاد فرمایا: مومن مومن کا آئینہ ہے [ابوداؤد]بظاہر یہ صرف تین کلمات ہے مگر یہ اخلاقیات کے اعتبار سے نہایت ہی جامع حدیث ہے اور اسکی گہرائی میں بے شمار جواہیر پوشیدہ ہیں ان میں سی کچھ اپنے دامن میں سمیٹنے کی کوشش کرتے ہیں
آئینہ میں ہم اپنے عیبوں کو دیکھ انکی اصلاح کرتے ہیں 
اسی طرح ہم کو ایسے نیک لوگوں کی صحبت اپنانی چاہیے جنکی اچھائی کو دیکھ کرہم اپنی خامیوں کی اصلاح کرسکیں جو ہماری خامیوں اور خوبیوں کو بغیر کسی کمی و زیادتی کے ہم کو بتاسکے ایسے لوگوں سے بچیں جو آپکی چاپلوسی میں آپکی ہر بات واہ واہ کرے اور آپکی خامی کو خوبی بنادے اور ایسے لوگوں سے بھی بچیں جو ہر بات میں عیب نکال کر آپکو مایوسی کا شکار بنادے اور آپکی خوبی کو بھی عیب بنا کر پیش کرے اور اس مخلص کی قدر کریں جو آپکے عیبوں سے آپکو مطلع کرتا ہے ا ور آپکی خوبیوں پر آپکی حوصلہ افزائی کرتا ہے
ٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓ اگر آئینہ یا اس جیسی دوسری اشیاء جن میں ہم اپنی شکل دیکھ سکتے ہیں اگر موجود نہ ہوتی تو ہم اپنے آپ کو پہچان نہیں سکتے ہمیں ہم اپنی پہچان کے لیے آئینہ کی ضرورت ہے اسی طرح ایک مومن کو اپنی پہچان کے لیے اپنے دوسرے مومن بھائی کی ضرورت ہے جس کو دیکھ کر وہ اپنی خامیوں یا خوبیوں کو پہچان سکے اور انکی اصلاح کر سکے اور اپنے اس مومن بھائی کو اسکی خامی یا خوبی کی اسکو پہچان کرا سکے ۔
پھر آئینہ کا قابل بھروسہ ہونابھی ضروری ہے آپ نے بعض دفعہ سرکس وغیرہ میں کچھ آئینے دیکھیں ہونگے جو پتلے دبلے آدمی کو موٹا اور موٹے کو پتلا اور لمبے کو چھوٹا وغیرہ دکھاتے ہیں تو ان آئینوں پر کوئی شخص بھروسہ نہیں کرتا اور انکو اپنے گھر میں نہیں لگاتا کیوں کہ وہ غلط تصویر دکھا رہے ہیں اسی طرح اگر کوئی مومن غلط بیانی سے کام لے تو کوئی اس پر بھروسہ نہیں کریگا لہذا مومن کو چاہیے وہ اپنے بھائی کے لیے قابل بھروسہ بنے اور کبھی اسکا بھروسہ نہ توڑ ے حق بیانی اور صاف گوئی سے کام لے ایک مومن کو دوسرے مومن کا آئینہ بننے کے لئے انکا ایک دوسرے پر بھروسہ کرنا ضروری ہے کیونکہ آئینہ اگر صورت صحیح دکھاتا ہو تو آپ اس پر بھروسہ کرتے اسی طرح اگر آپکا مومن بھائی با کردار ہے آپ کی چاپلوسی نہیں کرتا آپکی جو خامی یا عیب ہے اسے صاف صاف بتادیتاہے تو آپ اس پر بھروسہ کرے 
آئینہ کی ایک خوبی یہ ہے کہ وہ ہمیشہ سچ بولتا ہے اسی طرح ایک مومن کو چاہیے وہ ہمیشہ سچ بولے اور اپنے بارے میں یا اپنے بھائی کے بارے میں کبھی غلط بیانی نہ کرے کیونکہ خدائے تعالی نے جھوٹ بولنے والوں پرلعنت فرمائی ہے
۔آئینہ اپنی میموری میں کچھ محفوظ نہیں رکھتا بس آپ کو آپکی براہ راست صورت دکھاتا ہے اور آپکے تشریف لے جاتے ہی وہ تصویر مٹا دیتا ہے
اسی طرح ایک مومن کو چاہیے کہ اس اور اسکے مومن بھائی کے درمیان اگر کبھی کوئی نا خوشگوار بات ہوجائے تو اسے بھلادے اور اپنے بھائی کے متعلق اپنے سینہ میں کینہ نہ رکھے کیونکہ آئینہ کینہ نہیں رکھتا 
آئینہ کی ایک خوبی یہ ہے کہ آئینہ رازدار ہوتا ہے وہ کبھی غیبت نہیں کرتا کبھی آپنے دیکھا کہ کوئی آئینے کے سامنے جائے تو وہ کہے تم اپنی شکل بعد میں دیکھنا پہلے یہ سنو تم سے پہلے جو آیا تو اسکے اندر یہ خرابی تھی یا اسکی مونچھ ٹیڑھی تھی کبھی ایسا ہوا؟ کبھی نہیں اسی طرح ایک مومن کو چاہیے وہ اپنے بھائی کے عیبوں کی پردہ پوشی کرے اسے لوگوں کے سامنے رسوا نہ کرے اسکی غیر موجودگی میں اسکی غیبت سے اجتناب کرے ۔
آئینہ جو چیز آپ میں ہے وہ بغیر کمی و زیادتی کے آپ کو دکھاتا ہے وہ مبالغہ نہیں کرتا اسی طرح ایک مومن کو چاہیے وہ کسی مدح سرائی کرے یا اسکی کوئی خامی بتائے تو مبالغہ سے کام نہ لے جو ہے وہ صاف صاف بتادے کیونکہ جھوٹی تعریف سے آدمی اپنے آپ کو وہ سمجھنے لگتا ہے جو وہ ہے نہیں اور بلاوجہ کی عیب جوئی سے آدمی مایوسی کا شکار ہو جاتا ہے ظاہر ہے دونوں چیزیں اسکے لیے نقصان دہ ہے 
آئینہ صرف آپ کو آپکی صورت دکھاتا ہے کسی دوسرے شخص کوآپکے عیوب نہیں دکھاتا اسی طرح مومن کو چاہیے وہ اپنے بھائی کو تنہائی میں نصیحت کرے دوسروں کے سامنے نہیں حضرت فضیل بن عیاض فرماتے ہیں ''مومن راز دارانہ کر نصیحت کرتا ہے اور فاجر بے عزت کرکے سب کے سامنے رسوا کرتا''لہذا اس پر غور کریں ۔
آئینہ کی ایک خوبی یہ ہوتی ہے کہ وہ آپکی قابل اصلاح چیز آپکو بتا کر خاموش رہتا ہے بار بار اس چیز کی وجہ سے آپکو لعن طعن نہیں کرتا ۔ اسی طرح ایک مومن کو چاہیے کہ وہ اپنے مسلمان بھائی کی اگر کوئی کمی ہو تو اصلاح کی نیت سے اسے بتادے اسکے بعد خاموش ہوجائے بار بار اسکا تذکرہ کرکے اسکے دل کو تکلیف نہ پہونچائے اور اسے رسوا نہ کرے
آئینے کو خود اپنی صفائی کی مستقل ضرورت ہے ورنہ وہ مکمل طور پر کسی کا عکس نہیں دکھا سکتا اسی طرح ایک مومن کے لیے ضروری ہے وہ اپنے آپ کو پاک وصاف رکھے اپنی سیرت کو پاک رکھے تاکہ دوسرے اس کو دیکھ اپنے اصلاح کے بارے میں غور کریں اپنے دل کو اپنے مومن بھائی کے لئے صاف رکھے اس کو کینہ حسد عداوت سے محفوظ رکھے ورنہ آپ صحیح معنوں میں آئینہ نہیں بن سکتے حدیث پاک میں ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا مسلمان مسلمان کا بھائی ہے نہ وہ اپنے بھائی پر ظلم کرتا ہے نہ اسے رسوا کرتا ہے اور نہ ہی اسے حقیر سمجھتا ہے(پھر آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے اپنے سینہ اقدس کی طرف اشارہ کرکے فرمایا) تقویٰ یہاں ہے (دل میں) آدمی کے شریر ہونے کے لیے اتنا ہی کافی ہے کہ وہ اپنے مسلمان بھائی کو حقیر جانے خبر دارایک مسلمان کا خون اسکا مال اسکی عزت دوسرے مسلمان پر حرام ہے...مسلمان اپنے بھائی کے لیے وہی پسند کرتا ہے جو وہ اپنے لیے پسند کرے... (مسلم. بخاري) سبحان اللہ کیا تعلیم ہے! اور دوسری احادیث کا خلاصہ ہے کہ وہ اپنے بھائی کے لیے خیر کی تمنا رکھتا ہے اور حسد نہیں کرتا نہ وہ اپنے بھائی کو دھوکا دیتا ہے نہ اسکے ساتھ خیانت کرتا سبحان اللہ قربان جائیے ان تعلیمات پر لہذا ایک مومن کو چاہیے وہ سیرت وکردار کو اپنے دل کو آئینہ کی چرح صاف و شفاف رکھے
آئینہ صرف آپکی موجودگی میں آپکی صورت دکھاتا ہے اور جب آپ سامنے سے ہٹ جائے تو وہ آپکی صورت نہیں دکھاتا اسی طرح ایک مومن اپنے بھائی کی غیابت میں اسکی حفاظت کرتا ہے اور اسکے عیوب کو چھپاتا ہے دوسروں کے سامنے انہیں ذکر نہیں کرتا. حضرت یحییٰ بن معین فرماتے ہیں میں نے جس شخص میں کوئی خطا دیکھی تو اسے چھپایا اور میں نے یہ پسند کیا کہ اسکے معاملے کو اسکے لئے سنوار کر پیش کروں اورجس کے اندر میں نے کوئی نا پسندیدہ بات دیکھی تو اسے اس سے آگاہ کیا اس حال میں کہ ہمارے درمیان کوئی تیسرا نہ تھا اگر اسنے قبول کیا تو ٹھیک ورنہ اسے اسکے حال پر چھوڑ دیا 
آئینہ کی ایک خوبی یہ ہے کہ وہ صرف ظاہری صورت دکھاتا ہے اندر سے کون اندر سے کیسا ہے اس سے اسے سروکار نہیں اسی طرح ایک مومن کو چاہیے وہ اپنی بھائی کے ظاہر پر اعتماد کرے بلاوجہ اسکے متعلق بد ظن نہ ہو ۔ یہ نہ ہو کہ اگر وہ نیک کام کرے تو آپ اسے مکاری سے تعبیر کرے یا اگر وہ آپ سے عزت سے پیش آرہا ہو تو آپ اس کو چاپلوسی سمجھیں اور سوچیں کہ وہ اپنا کام نکالنے کے لیے ایسا کر رہا ہے بلک اسکے ظاہر پر اعتماد کرے اور اسکے جذبہ خلوص کا ااہتمام کرے حضرت اسامہ بن زید کی بڑی مشہور حدیث ہے کہ انہوں نے ایک کلمہ گو کو قتل کر دیا تھا اور کہا اس نے تلوار کے خوف سے کلمہ پڑھا تھا یہ سن حضور اکرم صلی اللہ علیہ و سلم سخت ناراض ہوئے اور فرمایا تم نے اسکا دل چیر کر کیوں نہیں دیکھ لیا کہ وہ ایمان لایا کہ نہیں؟ اللہ اکبر پھر یہ جملہ سرکار صلی اللہ علیہ و حضرت اسامہ سے فرما رہے ہیں جو آپکے بے حد محبوب اور آپکے منہ بولے بیٹے کے صاحب زادے اور آپکی گود میں تربیت پانے والے ہیں ا امام جعفر صادق نے کتنی پیاری بات ارشاد فرمائی کہ جب تمہیں اپنے بھائی کے بارے میں کوئی غلط بات پہونچے تو اس کے لیے ایک سے لیکر ستر تک عذر تلاش کرو اگر تمہیں اسکا کوئی عذر مل جائے تو ٹھیک ورنہ یہ کہو کہ شاید میرے بھائی کا کوئی ایسا عذر ہوگا جسے میں نہ سمجھ سکا سبحان اللہ کتنی پیاری بات ہے اس سے تو سارے جھگڑے ہی ختم ہو جاتے ہیں
اب یہ تو آئینہ کی حالت تھی اب ایک مومن دوسرے مومن کا آئینہ ہے تو ظاہر ان میں سے ہر ایک ناظر بھی ہوگا جو آئینہ میں اپنی شکل دیکھے تو آئیے اس پہلو سے بھی اس حدیث میں غور کرتے ہیں۔ آپ جس وقت آئینہ میں اپنی شکل دیکھتے ہیں تو اپنے آپ کو دیکھتے ہیں کسی اور کو نہیں اسی طرح جب اپنے مومن بھائی کے بارے کوئی رائے قائم کرے تو اس میں اپنے آپ کو دیکھے اس کی جگہ اپنے آپ کو رکھ کر غور کریں اگر آپ اپنے لیے یہ چیز پسند کرتے ہیں تو اپنے بھائی کے لیے بھی کرے اگرآپ اپنے بارے میں ایسا نہیں سوچتے تو اپنے بھائی کے بارے میں بھی آپکو ایسا خیال نہیں رکھنا چاہیے
آئینہ اگر آپ کے کسی عیب کو دکھائے تو آپ اسے قبول کرتے ہیں اور اپنی اصلاح کرتے ہیں اسی طرح اگر کوئی مومن بھائی آپ کو نصیحت کرے تو اسے قبول کریں اور اپنی اصلاح کرے 
آخری بات. آئینہ اگر آپکے عیب کو دکھلائے تو آپ اسے جھٹلاتے نہیں نہ ہی اسے سب وشتم کرتے ہیں نہ اسے تکلیف پہنچاتے ہیں اسی طرح ایک مومن اگر نصیحت کرے تو اسے جھٹلائے نا اس سے گالی گلوج نہ کرے اسے تکلیف نہ پہنچائے 
یقیناً خدا ورسول کے کلام میں بے شمار راز چھپے ہیں جن تک ہماری نگاہ نہیں پہنچتی اللہ ہمیں غور و تدبر کے ساتھ تعلیمات اسلام پڑھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق دے :آمین

مضمون نگار کی رائے سے ادارہ کا متفق ہوناضروری نہیں۔ 
17؍ فروری 2019
ادارہ فکروخبر بھٹکل 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا