English   /   Kannada   /   Nawayathi

علی گڑھ مسلم یونیوسٹی کے ۱۴ طلباء کے خلاف درج غداری کا مقدمہ واپس لے گی یوگی پولس

share with us

یوپی :17؍فروری2019(فکروخبر/ذرائع)علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) میں گزشتہ دنوں ایک تنازعہ کے بعد 14 طلبا کے خلاف درج غداری کے مقدمہ میں پولس کو کوئی ثبوت نہیں مل سکا ہے۔ یو پی پولس نے کہا کہ ہے ملزمان طلبا کے خلاف ثبوت نہیں ملنے کی وجہ سے ان کے خلاف درج غداری ملک کے مقدمہ کو واپس لیا جائے گا۔ پولس کے مطابق اے ایم یو کے 14 طلبا کے خلاف جو ثبوت تاحال انہوں نے جمع کیے ہیں وہ طلبا پر لگائے گئے الزامات کو ثابت نہیں کرتے۔

علی گڑھ کے ایس پی اشوتوش دیویدی نے اس حوالہ سے کہا کہ ابتدائی تفتیش میں اے ایم یو کے طلبا پر غداری ثابت نہیں ہوتی، لہذا یہ الزام ہٹا لیا جائے گا۔ واضح رہے کہ اس سے قبل ایس ایس پی آکاش کلہاری نے بھی کہا تھا کہ واقعہ کے حوالہ سے اب تک جمع کیے گئے ثبوتوں سے طلبا کے خلاف غداری ثابت نہیں ہوتی۔ اگر غداری کا کوئی ثبوت نہیں ملتا ہے تو مقدمہ میں سے یہ دفع ہٹا دی جائے گی۔

غور طلب ہے کہ 12 فروری کو اے ایم یو احاطہ میں اس وقت ہنگامہ شروع ہو گیا تھا جب ریپبلک ٹی وی کی ایک رپورٹر سے مبینہ طور پر یہ کہا گیا کہ ’وہ دہشت گردوں کی یونیورسٹی میں کھڑی ہیں‘۔ اس کے بعد وہاں موجود طلبا مشتعل ہو گئے اور دو دھڑوں میں تنازعہ شروع ہو گیا، ان میں سے ایک دھڑا دایاں بازو کے طلبا کا تھا۔ اے ایم یو طلبا یونین اور یونیورسٹی انتظامیہ کا دعوی ہے کہ ریپبلک ٹی وی کی ٹیم احاطہ سے بغیر اجازت نشریات کر رہی تھی اور جان بوجھ کر لائیو ٹیلی کاسٹ کے دوران طلبا کو بھڑکانے کے لئے غلط زبان کا استعمال کر رہی تھی۔

اسی تنازعہ کو لے کر طلبا کے دو دھڑوں میں مار پیٹ ہوئی، جس کے بعد بھارتیہ جنتا یوا مورچہ کے ضلع صدر مکیش لوڑھی نے پولس کو شکایت دے کر دعوی کیا کہ جب وہ احاطہ سے گزر رہا تھا تو اے ایم یو طلبا کی بھیڑ نے اس پر حملہ کر دیا۔ لودھی کا دعوی ہے کہ اس پر فائرنگ بھی کی گئی تھی۔ لودھی کی شکایت پر پولس نے 14 طلبا کے خلاف غدای سمیت آئی پی سی کی کئی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا