English   /   Kannada   /   Nawayathi

مدرسہ عربیہ تعلیم القرآن تینگن گنڈی کے شعبۂ حفظ کی جدید عمارت کاافتتاح عمل میں آیا 

share with us

قرآن کریم سے اپنی نسبت جوڑنے پر اللہ تعالیٰ نے حفاظت کی ذمہ داری لی ہے : علماء کا اظہارِ خیال 

بھٹکل 13؍فروری 2019(فکروخبر نیوز) مدرسہ عربیہ تعلیم القرآن تینگن گنڈی کی آج شعبۂ حفظ کی جدید عمارت کا افتتاح بانی وناظم مدرسہ محترم المقام جناب حافظ عبدالقادر صاحب ڈانگی کی دستِ مبارک اور نائب صدر جامعہ اسلامیہ بھٹکل مولانا محمد صادق اکرمی ندوی کی دعا کے ساتھ عمل میں آیا۔ اس موقع پر منعقدہ تقریب میں مہتمم جامعہ مولانا مقبول احمد کوبٹے ندوی نے اپنے خطاب میں حفظِ قرآن کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ قرآن کریم ہماری حفاظت کا ذریعہ ہے اور قرآن کی حفاظت کی ذمہ داری اللہ تعالیٰ نے خود لی ہے۔ اسی سے اس بات کا پتہ چلتا ہے کہ اللہ تعالیٰ حاملینِ قرآن کے ساتھ ساتھ مکاتب اور مدارس کی بھی حفاظت کرنے والے ہیں، چونکہ ہم اس کے لیے واسطہ بن رہے ہیں اس وجہ سے اللہ تعالیٰ اس نسبت سے ہماری حفاظت کرے گا او ریہ بات بھی یاد رکھیں کہ اللہ تعالیٰ آخرت کی کامیابی کی کامیابی کے ساتھ ساتھ دنیا کی بھی ضرورتیں پوری کرے گا۔مولانا نے قرآن سے محبت کرنے اور اپنی زندگی عملی طور پر اس کے مطابق ڈھالنے کی نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ قرآن کی تلاوت کے ساتھ ساتھ اس کے معانی اور مفاہیم کو سمجھنے کی کوشش کرنی چاہیے اور ساتھ ساتھ کے اس تقاضوں پر عمل کرنے کا جذبہ بھی ہمارے اندر ہونا چاہیے اور حدیث کے حوالہ سے انہوں نے کہا کہ اس کے ذریعہ اقوام کی تقدیریں بدلتی ہیں۔ لہذا ہماری یہ ذمہ داری ہے کہ ہم اس کی خدمت کرنے والوں کا ہر ممکن تعاون کریں اور ان کی ہمت افزائی کرتے ہوئے اس کارِ خیر میں اپنا حصہ لگائیں اسی طرح اپنے نونہالوں کو اس میں داخل فرماکر اپنے لیے ذخیرۂ آخرت بنائیں۔ مولانا نے اس بات پر اپنے افسوس کا اظہار کیا کہ ادھر چند سالوں سے اہلیانِ تینگن گنڈی کے اس جذبہ میں کمی نظر آرہی ہے جس کی وجہ سے ان کی پہچان بنی او ر آپ حضرات اس بات سے پوری طرح واقف ہیں کہ اس پورے ساحلی علاقہ میں اس مدرسہ کو بچیوں کے حفظِ قرآن کے لیے جاناجاتا تھا اور اس کی بنیاد ہی جناب حافظ عبدالقادر صاحب ڈانگی اور ان کے رفقاء نے ڈالی تھی ، لہذا اس امتیاز کو باقی رکھتے ہوئے دینی تعلیم سے اپنے نونہالوں کو جوڑنے کی اشد ضرورت ہے۔ بانی وجنر ل سکریٹری مولانا ابوالحسن علی ندوی اسلامک اکیڈمی بھٹکل مولانا محمد الیاس ندوی نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ اس علاقہ کی پہچان ہی اس مدرسہ کی وجہ سے بنی ہے ، بھٹکل اور آس پاس ہی نہیں بلکہ اس پورے ساحلی علاقہ میں حفظِ قرآن کا شوق دلانے میں اس مدرسہ کا بڑا حصہ رہا ہے اور ساتھ ساتھ ہی حضرت مولانا علی میاں ندوی رحمۃ اللہ علیہ کی دعائیں بھی اس مدرسہ کے ساتھ ہمیشہ رہی ہیں جس کی برکات آج ہم دیکھ رہے ہیں۔ مولانا نے ہمیں اس امتیاز کو باقی رکھنے کی کوششوں پر غور کرنا چاہیے ورنہ اللہ تعالیٰ اس امتیاز کو دوسری جگہ بھی منتقل کرسکتے ہیں۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ ہم دوسرے علاقوں کو منور کرنے والے بنیں اور اپنے ہی علاقہ میں اندھیر ے کی فکر نہ ہو ۔ انہوں نے بانی مدرسہ حافظ عبدالقادر صاحب کی کوششوں کا تذکرہ کرتے ہوئے ان کے احسانات کو سمجھنے کی بھی نصیحت کی اور اس مدرسہ کے تحت اسکولوں میں زیر تعلیم طلباء اور طالبات کے لیے بھی خصوصی کلاسس شروع کرنے کا بھی مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ انہیں مصروف رکھنے پر برائیوں کی طرف ان کا میلان نہیں ہوگا جس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ اپنے اوقات کو کارآمد بناتے ہوئے کم وقت بہت ساری چیزیں ہمارے طلباء سیکھ جائیں گے۔ ملحوظ رہے کہ اس پروگرام کا آغاز محمد سالک ابن محمد صادق شیخ کی تلاوتِ کلام پاک سے ہوا۔ بعد ازاں شہباز نے نعت پاک پیش کی۔ مہتمم مدرسہ مولانا محمد سعود ندوی نے استقبالیہ اور رپورٹ پیش کی۔ نظامت کے فرائض مولانا عتیق الرحمن ڈانگی ندوی نے انجام دئیے اور بانی وناظم مدرسہ جناب حافظ عبدالقادر صاحب ڈانگی کی دعائیہ کلمات پر یہ نشست اپنے اختتام کو پہنچی۔ اس موقع پر اسٹیج پر جناب عبدالحمید صاحب دامودی ، اور مدرسہ کے دیگر ذمہ داران بھی موجود تھے۔ 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا