English   /   Kannada   /   Nawayathi

ہمیں بھی والدین دکھائیں وہ زندہ ہیں؟چینی حراستی مراکز میں قید عدب الرحیم کی اولاد کا مطالبہ

share with us


اپنے والدین کو 11 ماہ سے زائد عرصے سے نہیں دیکھا ،چینی حکومت سے اپیل ہی کرسکتے ہیں،ٹوئیٹرپرپیغام


بیجنگ:13؍فروری2018(فکروخبر/ذرائع)جب سے چین کے ریاستی میڈیا نے ایک ویڈیو جاری کی ہے جس میں معروف اویغور موسیقار کو ان کی موت کی خبروں کے برعکس زندہ دکھایا گیا ہے، سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر اویغور مسلمانوں کی جانب سے اپنے رشتہ داروں کی سلامتی کے بارے میں خبروں کے مطالبات کا سیلاب سا آ گیا ہے۔10 فروری کو جاری کی گئی ویڈیو فوٹیج میں ایک شخص عبدالرحیم حیات کو یہ کہتے سنا جا سکتا ہے کہ وہ اچھی صحت میں ہیں۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق یہ ویڈیو ترکی کی چین کی طرف سے اویغور مسلمانوں کے لیے بڑے پیمانے پر قائم کیے گئے حراستی مراکز پر تنقید کے بعد سامنے آئی ہے، جس میں کہا گیا تھا کہ اس نے کیمپ میں عبدالرحیم حیات کی موت کی خبر سنی ہے۔کئی اویغور گروپوں نے اس ویڈیو کی صداقت اور اس کے فلمانے کے وقت کے بارے میں سوالات اٹھائے ہیں۔تاہم اب می ٹو ایغورکا ہیش ٹیگ استعمال کرتے ہوئے، قیدیوں کے رشتہ دار اور سرگرم کارکن ٹوئٹر اور فیس بک پر چینی حکومت سے اپنے پیاروں کی زندگی کے ثبوت مانگ رہے ہیں۔خیال کیا جاتا ہے کہ ایک لاکھ اویغور اور دیگر مسلمانوں کو ان حراستی مرکزوں میں رکھا گیا ہے، جنھیں چین پیشہ ورانہ تربیت اور دہشت گردی سے مقابلے کے مراکز قرار دیتا ہے۔الفریڈ نے ٹویٹ کیا کہ انھوں نے اپنے والدین کو 11 ماہ سے زائد عرصے سے نہیں دیکھا ہے اور وہ چین سے چاہتے ہیں کہ مجھے دکھائیں کہ وہ اب بھی زندہ ہیں۔.`
 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا