English   /   Kannada   /   Nawayathi

جرمنی کو سالانہ لاکھوں تارکین وطن کی ضرورت ہے،بیرٹلسمین فاؤنڈیشن کاانکشاف

share with us


جرمن معیشت کو درکار افرادی قوت یورپی یونین کے رکن ممالک سے پہنچنے والے تارکین وطن سے پوری نہیں ہو گی،رپورٹ


برلن:13؍فروری2018(فکروخبر/ذرائع)ایک تازہ مطالعے کے نتائج سے یہ پتہ چلا ہے کہ روزگار کی منڈی میں ملازمتیں پر کرنے کے لیے جرمنی میں آئندہ کئی برسوں کے لیے سالانہ بنیادوں پر 260,000 تارکین وطن کی ضرورت ہو گی۔جرمن معیشت کو درکار افرادی قوت یورپی یونین کے رکن ممالک سے جرمنی پہنچنے والے تارکین وطن سے پوری نہیں ہو گی۔ جرمن اقتصادیات کو مجموعی طور پر سالانہ 260,000 تارکین وطن درکار ہیں، جن میں سے یورپی یونین کے رکن ممالک سے ہونے والی ہجرت کے علاوہ بلاک کے باہر کے ملکوں سے بھی سالانہ 146,000 تارکین وطن درکار ہوں گے۔میڈیارپورٹس کے مطابق یہ انکشاف ،کے ایک تازہ مطالعے میں کیا گیا ،جرمنی کو ایجنگ پاپولیشن کے مسئلے کا سامنا ہے یعنی یہاں لوگوں کی اوسط عمر زیادہ ہے اور نتیجتا کم عمر افراد کی تعداد کم ہے۔ اگر امیگریشن کے ذریعے مطلوبہ اہداف تک نہ پہنچا گیا یا تارکین وطن کی آمد نہ ہو سکی، تو سن 2060 تک جرمنی میں ملازمت کرنے کے اہل افراد کی تعداد موجودہ تعداد کے مقابلے میں ایک تہائی تک گھٹ کر صرف سولہ ملین رہ جائے گی۔ اس کے دنیا کی چوتھی سب سے بڑی معیشت کے حامل اس ملک پر انتہائی منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔بیرٹلسمین فانڈیشن کے جائزے کے مطابق ایسی کسی ممکنہ صورتحال سے بچنے کے لیے سن 2060 تک سالانہ بنیادوں پر کل 260,000 تارکین وطن درکار ہوں گے۔ توقع ہے کہ سالانہ 114,000 تارکین وطن یورپی یونین کے باہر کے ملکوں سے آئیں گے جبکہ چند داخلی وجوہات کی بنا پر یورپی بلاک کے رکن ممالک سے آنے والے تارکین وطن کے لیے جرمنی میں کشش کم ہو جائے گی۔بیرٹلسمین فانڈیشن کے ایگزیکیٹو ڈائریکٹر یورگ ڈریگر نے بتایا کہ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق سن 2017 میں ملازمت کی غرض سے آنے والے صرف اڑتیس ہزار تارکین وطن نے مستقل بنیادوں پر جرمنی میں رہائش اختیار کی۔ اس معالعے میں جرمن حکومت کو تجویز دی گئی ہے کہ امیگریشن کے قوانین میں اصلاحات متعارف کرائی جائیں تاکہ اعلی اور درمیانے درجے کی پیشہ وارانہ صلاحیتوں کے حامل افراد کے لیے دروازے کھل سکیں۔ اس اسٹڈی میں انضمام سے متعلق پروگراموں کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا ہے۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا