English   /   Kannada   /   Nawayathi

مصیبت زدوں سے حوصلہ پایا

share with us

محمد الیاس بھٹکلی ندوی

تقریباً چار سال پرانی بات ہے ،ہمارے جامعہ کے صدرشعبہ حفظ کے حافظ کبیرالدین صاحب کا دورہ قلب کے بعد آپریشن ہوا،جامعہ کے اساتذہ کے ساتھ حافظ صاحب کو دیکھنے ہم لوگ منگلور یونیٹی ہسپتال پہنچے ،ہنستے کھیلتے زندہ دل حافظ صاحب کو آپریشن کے کپڑوں میں پہلی دفعہ جس بے بسی کی حالت میں دیکھا اس کو میں بیان نہیں کرسکتا،آپریشن کے کپڑوں میں زندہ لاش کی طرح نرسوں کے رحم وکرم پرتھے،پیاس سے بے چین تھے،لیکن ڈاکٹروں کی ہدایت پر ان کو ایک قطرہ پانی بھی نہیں دیا جارہاتھا (I.C.U )ایمرجنسی وارڈ میں تھے، صرف ایک ایک آدمی کوان سے ملنے اندر جانے دیا جاتا تھا ،حافظ صاحب الحمدللہ شفایاب ہورہے تھے لیکن وہاںآتے جاتے نم ناک آنکھوں کے ساتھ جو مناظر میں نے دیکھے وہ بڑے عبرت ناک تھے۔
ابھی گزشتہ سال کی بات ہے میں ڈاکٹر مشتاق صاحب کی دعوت پر مسلم اسکولوں کے ذمہ داران کی ایک میٹنگ میں شرکت کے لیے بنگلور گیا ہواتھا،معلوم ہوا کہ ہمارے مخلص دوست اور شہر کے معروف عالم دین مولانا نوراحمد صاحب بیگ ایک بڑے آپریشن کے بعد شفا ہسپتال میں ہیں اور اس وقت ایمرجنسی وارڈمیں داخل ہیں ، میں ان کی عیادت کے لیے وہاں گیا،اس دوران یہاں بھی جو مناظر دیکھے وہ یونیٹی ہسپتال سے بڑھ کر تھے،مختلف بیڈپرموجود مریضوں کو دیکھ کر میری آنکھیں بھر آ رہی تھیں، کسی مریض پر فالج کا اثر ہوگیا تھا جس سے اس کے جسم کا آدھا حصہ ایک طرف لڑھک گیا تھا اور وہ مریض نہ صرف اپنے اعضاء کوحرکت دینے سے بلکہ بولنے سے بھی عاجز تھا ،کوئی اپنے دونوں گردے کے خراب ہونے کی وجہ سے ڈائلسس کے لیے وہاں داخل تھا ،کسی کو پیشاب رکنے کی وجہ سے وہاں لایا گیا تھا اور پائپ سے اس کا پیشاپ نکالا جارہا تھا، تو کسی کو سلینڈر لگاکر مصنوعی سانس دی جارہی تھی، کسی کو خطرناک ہارٹ اٹیک کے بعد لایا گیا تھا اور مختلف مشینوں کے ذریعے اس کو جوڑ کر رکھا گیا تھا اور ہر ہر لمحہ کی اس کی حرکت اور نبض پر ڈاکٹر نگاہ رکھے ہوئے تھے، کوئی برین ہیمرج کا مریض تھا جس کے حملہ کے بعد اس کا دماغ ماؤف ہوگیا تھا اور وہ بے بس ولاچار ہوکر بظاہر ڈاکٹروں کے رحم وکرم پر آخری سانس لے رہا تھا، ان میں سب بوڑھے بھی نہیں تھے کہ طبعی عمر کو پہنچنے کی وجہ سے ان پر یہ حالات آگئے تھے بلکہ کچھ نوجوان اور کم عمر بھی تھے ،مجھے ان سب کو دیکھ کر حدیث شریف کی وہ معجزانہ دعا یاد آگئی جس کو اس طرح کے مواقع پر پڑھنے کی تلقین کی گئی ہے کہ اے اللہ:۔ تیرا ہی شکر ہے کہ تونے محض اپنے فضل سے مجھے ان آزمائشوں سے بچایا اور عافیت میں رکھا:
اَلْحَمْدُلِلّٰہِ الَّذِیْ عَافَانِیْ مِمَّاابْتَلاَکَ بِہٖ وَفَضَّلَنِیْ عَلَی کَثِیْرٍ مِمَّنْ خَلَقَ تَفْضِیْلاً 
اس دعاکی فضیلت اوربرکت بتائے ہوئے اللہ کے رسول ﷺ نے یہ بھی فرمایاتھاکہ جوکسی شخص مصیبت زدہ کو دیکھ کر یہ دعا پڑھے گااور اس تکلیف وآزمائش میں خود کو مبتلانہ کیے جانے پر اللہ تعالیٰ کا پیشگی شکراداکرے گا، اللہ تعالیٰ مرتے دم تک اس بیماری وآزمائش سے اس کو محفوظ رکھیں گے چاہے کچھ بھی ہوجائے۔
میں نے زیرِ لب اللہ تعالیٰ کا شکرادا کیا: اے کریم آقا! ان کی جگہ ہم بھی ہوسکتے تھے اور ان اذیت ناک وتکلیف دہ مراحل سے ہمیں بھی گزرنا پڑ سکتا تھا، لیکن پیارے مولیٰ تیرا ہی احسان ہے کہ تونے محض اپنے فضل سے ہمیں اس سے بچا یا۔
اس دن کے بعدسے اب میرا یہ حال ہوگیا ہے کہ میں جب بھی کسی مریض یامصیبت زدہ کو دیکھ کر اللہ کے رسول ﷺ کی تعلیم کردہ یہ دعاپڑھتا ہوں تو ہمیشہ میرے ذہن میں یہ بات آتی ہے کہ یہ دعا صرف مریضوں اور مشکلات میں گھرے اللہ کے بندوں کو دیکھ کر پڑھنے کی نہیں ہے بلکہ عام حالات میں بھی ہم میں سے ہر ایک کو یہ دعادن میں کئی کئی بار پڑھتے رہنا چاہیے، وہ اس طرح کہ جب بھی کوئی شخص ہمیں ایسا نظر آئے جس کے مقابلہ میں اللہ نے ہم کو کسی بھی طرح کی زائد عافیت دی ہے اور خصوصی راحت ونعمت سے نوازا ہے تو ہمیں اللہ رب العزت کا شکر اداکرناچاہیے، اس دعا کے اس معجزانہ ٹکڑے وَفَضَّلَنِیْ عَلَی کَثِیْرٍ مِمَّنْ خَلَقَ تَفْضِیْلاً کہ146146 اے اللہ !تیرا ہی شکر ہے کہ تو نے مجھے اپنے بہت سے بندوں پر فضیلت بخشی ہے145145 پرمیں نے مسلسل کئی کئی دن غور کیا اور ہر بار اللہ کے رسول ﷺکو اللہ تعالیٰ کی طرف سے الہام کردہ اس دعائیہ جملہ کے اعجاز سے لطف اندوز ہی ہوتا رہا، اللہ تعالی فرماتا ہے کہ ہم نے اکثر انسانوں کو مجموعی طور پر دوسروں پر فضیلت دی ہے، اس ارشاد خداوندی کی روشنی میں ہم میں سے ہر ایک صرف اپنے خاندان والوں اوراپنے ہم عمروں کا ہی جائزہ لے تو اس کلمہ شکرکے اعجازکی حقیقت سامنے آجاتی ہے اوراس قول خداوندی کی صداقت کا یقین ہوجاتا ہے ۔
مثلاًزید آپ کا خالہ زاد بھائی ہے یہ لیکن پست قد ہے ،حامد آپ کا ماموں زاد بھائی ہے لیکن اتنا موٹا ہے کہ اس کی تو ند نکلی ہوئی ہے اور لوگ اس کا مذاق اڑاتے ہیں، عبد الاحد آپ کا چچازاد بھائی ہے لیکن اس کے سر کے بال کم عمری کے باوجودبغیر کسی بیماری کے جھڑ گئے ہیں ، عبد الکریم آپ کاپھوپھی زاد بھائی ہے لیکن وقت سے پہلے اس کے بال سفید ہوگئے ہیں،ایاز خود آپ کا بھائی ہے لیکن اس کی نظر کمزور ہے جس کی وجہ سے اس کو چشمہ لگانا پڑتا ہے ، آپ کے دوست زاہد کی والدہ کا ابھی چند سالوں قبل انتقال ہوا ہے لیکن آپ کی والدہ حیات ہے اور اس کی شفقت بھری نگاہوں سے آپ محروم نہیں ہوئے ہیں،آپ کے ساتھی عبدالقیوم سایۂ پدری سے محروم ہیں لیکن آپ کے والد محترم زندہ ہیں اور ان کی خدمت کا آپ کو اب بھی موقع نصیب ہے ،آپ کے پڑوسی بکر کی شادی کی عمر ہوچکی ہے لیکن اس سے بڑی اس کی بہن کی نسبت طے نہ ہونے کی وجہ سے وہ ۳۲ سال کا ہونے کے باوجود شادی نہیں کرسکا ہے جب کہ آپ کی عمر صرف ۲۶ سال ہے اور آپ نہ صرف شادی شدہ ہیں بلکہ ماشاء اللہ آپ کے دو بچے بھی ہیں، آپ کا ہم عمر فضیل اپنی پڑھائی مکمل نہیں کرسکا ہے اور ایک دوکان میں ملازم ہے اس لیے کہ اس کے والد کا بچپن ہی میں انتقال ہوگیا ہے اور اپنے بہن بھائیوں میں وہی سب سے بڑا اور گھر کا ذمہ دار ہے ،آپ کو الحمدللہ یہ تکلیف دہ مرحلہ پیش نہیں آیاہے ،آپ کے کلاس فیلو خالد کی شادی تو ہوچکی ہے لیکن ۹/۸ سال گذرنے کے باوجودوہ اولاد سے محروم ہے،آپ کے برادرنسبتی اسعد کی شادی بھی ہوچکی ہے اور بچے بھی ہیں، اس کا خود کاکاروبار ہے اور وہ خوشحال بھی ہے لیکن اس کی ماں اوربیوی کے درمیان نباہ نہیں ہورہا ہے جس کی وجہ سے ان دونوں کے آپسی جھگڑے سے وہ مسلسل پریشان رہتا ہے، آپ کے محلہ ہی میں موجود آپ کے ہم جولی مزمل کی پہلی بچی کے دل میں پیدائشی سوراخ ہے لیکن وہ دل کے اس مہنگے آپریشن کی سکت نہیں رکھتا ،آپ کے قریبی عزیز ساجد کی آمدنی اتنی کم ہے کہ ماہانہ خرچ ہی پورا نہیں ہوتا، ہر ماہ اس کے قرض میں اضافہ ہی ہورہا ہے،آپ کے ساتھ کمپنی میں کام کرنے والا عیسیٰ کئی ماہ سے گردے میں پتھری کی شکایت میں مبتلا ہے، آپ کی مسجدکے موذن جلال کی بیوی مسلسل بیمار رہتی ہے جس کے علاج کے اخراجات سے وہ مسلسل فکر مند رہتا ہے، اللہ کا شکر ہے کہ ہم ان مذکورہ بالا تمام مسائل ومصائب میں سے کسی میں بھی مبتلا نہیں ہیں، اپنے اردگرد موجود اکثر لوگوں کے مقابلہ میں ہم کو اللہ رب العزت نے بہتر حالت میں رکھا ہے اور ہم کو اس کا احساس بھی ہے اور اقرار بھی لیکن سوال یہ ہے کہ ہم نے روز اپنے سامنے سے گزرنے والے ان عزیزوں ودوستوں کو ان حالتوں میں دیکھنے کے بعدبھی کبھی اللہ کا خصوصی شکرادا کیا ہے اور یہ کہا ہے کہ یا اللہ تونے محض اپنے فضل سے ان کو جن آزمائشوں میں مبتلا کررکھا ہے اس سے مجھے اپنے محفوظ رکھا ہے۔
اس کا جواب یقیناًہم میں سے اکثروں کا نفی میں ہے تو آئیے:۔ کیوں نہ آج ہی سے ہم اپنے روزانہ کے معمولات میں اپنے آقا کو خوش کرنے والی اس پیاری دعا کو شامل کریں جس کی برکت سے اور مصیبت کے نہ آنے کے باوجوداس کے ذریعے پیشگی اس کا شکر ادا کرنے کی وجہ سے رحیم وکریم رب ہمیں آئندہ اپنی بقیہ زندگی میں بھی اس طرح کے مسائل ومصائب سے محفوظ رکھنے کا وعدہ کررہا ہے ۔ 
اَلْحَمْدُلِلّٰہِ الَّذِیْ عَافَانِیْ مِمَّاابْتَلاَکَ بِہٖ وَفَضَّلَنِیْ عَلَی کَثِیْرٍ مِمَّنْ خَلَقَ تَفْضِیْلاً 
اے اللہ! تیرا ہی شکر ہے کہ تونے مجھے اس آزمائش سے بچایا جس میں تو نے اس کو مبتلا کیااور مجھے اپنی بہت ساری مخلوق پر فضیلت بخشی ۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا