English   /   Kannada   /   Nawayathi

ریزرویشن بل: بھاگتے بھوت کی لنگوٹی

share with us

حفیظ نعمانی

مودی سرکار نے لوک سبھا میں جیسے ڈرامائی انداز میں 10 فیصدی ریزرویشن بل پیش کرکے سب کو سکتہ میں ڈال دیا وہ ایسا ہی اعلان ہے جیسا 2014 ء کے الیکشن سے پہلے انہوں نے کہا تھا کہ کانگریس کے وزیروں اور لیڈروں نے دنیا کے دوسرے ملکوں میں 80 لاکھ کروڑ روپیہ جمع کررکھا ہے جس کے بارے میں انتظام کرلیا ہے کہ اسے اپنی حکومت بننے کے 100 دن کے اندر وہاں سے لے آیا جائے گا اور ہر ہندوستانی کے بینک اکاؤنٹ میں پندرہ پندرہ لاکھ روپئے جمع کردیئے جائیں گے اس لئے کہ یہ روپیہ سرکار کا نہیں آپ کا ہے۔ ہر ہوشمند ہندوستانی کو یاد ہوگا کہ پانچ سال پہلے والے الیکشن میں نریندر مودی کے ساتھ زعفرانی دھوتی باندھے بابا کا بھیس بنائے ایک سنیاسی رام دیو یادو رہتا تھا جو مداری کے جمورے کا کام کرتا تھا۔ وہ آگے کہتا تھا کہ پھر ہندوستان میں ڈھونڈے غریب نہیں ملے گا اور خیرات کرنے والے پریشان ہوں گے کہ کس کو دیں؟

نریندر مودی کہتے تھے کہ ہندوستان کا روپیہ امریکہ کے قدموں میں گرا جارہا ہے۔ میں اسے کمر سے پکڑکر ڈالر کے برابر کھڑا کروں گا تو بابا کہتا تھا کہ پھر ہمارا روپیہ ڈالر نہیں پونڈ کے برابر ہوجائے گا۔ آج ملک کا حال یہ ہے کہ نریندر مودی نے کہا تھا کہ نوجوانوں کو دیکھ کر میرا کلیجہ کانپتا ہے۔ اپنی حکومت بنی تو دو کروڑ نوکریاں سال میں دوں گا اور نوجوان دوسرے ملک جانے کو بھول جائیں گے۔ آج حالت یہ ہے کہ 30 کروڑ 14 لاکھ نوجوانوں کو روزی روٹی نوکری اور جاب کی تلاش ہے۔ ان کی طرف سے وزیراعظم مایوس ہوکر اونچی ذات کے ان ہندوؤں کو جو ریزرویشن کے حقدار نہیں تھے اگر ان کی آمدنی8 لاکھ روپئے سالانہ سے کم ہے یا اگر زمین ہے تو پانچ ایکڑ سے کم ہے تو وہ ریزرویشن کا حقدار بنا دیا گیاہے۔

ہمارے بچے تو کب کے پڑھ چکے اب بچوں کے بچے اور ملازموں کے بچے پڑھ رہے ہیں۔ پروردگار کا کرم ہے کہ ہمیں کبھی اس کی ضرورت پیش نہیں آئی کہ ہم مجسٹریٹ سے تصدیق کرائیں کہ ہماری آمدنی کیا ہے۔ ایک بچی جو انصاری ہے اور برسوں سے زیرتعلیم ہے اس کا اصرار ہوتا ہے کہ اس کے باپ کی آمدنی کے بارے میں سر ٹیفکیٹ بنوادوں کہ ایک لاکھ روپئے سال سے کم ہے۔ اپنے ڈرائیور نے اپنی بچیوں کو اسکول میں داخل کرنا چاہا تو ایک سر ٹیفکیٹ اس کے لئے بنوایا اور پانچ پانچ سو روپئے وکیل صاحب کو دیئے اور یہ کام بار بار کرنا پڑتا ہے۔ تو اس کا بھی انتظام کردیا جائے کہ دس بیس روپئے میں جان چھوٹ جائے۔ اگر ایم ایل اے سبھاسد کی تصدیق کافی ہوجائے تو غریبی میں آٹا گیلا ہونے سے بچ جائے۔

الیکشن میں تین مہینے باقی ہیں۔ وزیراعظم اور صدر کانگریس انتخابی مہم شروع کرنے والے ہیں۔ حکومت کا ہر وزیر اور پارلیمنٹ کا ہر ممبر اپنے اپنے حلقہ کو دیکھے گا یا یہ دیکھے گا کہ غریب پنڈت یا غریب ٹھاکر کو ریزرویشن کا فائدہ ہوا یا نہیں؟ ایک بات ہر کسی کی زبان پر ہے کہ سپریم کورٹ کا حکم ہے کہ 50 فیصدی سے زیادہ ریزرویشن نہیں ہونا چاہئے اور کسے فرصت ہے جو الیکشن چھوڑکر دیکھے کہ مقدمہ کا کیا ہوا؟

آج کے کسی اخبار میں یہ تفصیل نہیں ہے کہ کسے کیا ملے گا نوکری کی بات ہے تو وہ کہاں ہیں؟ تعلیم کی بات ہے تو سرکاری اسکولوں میں پڑھائی نہیں ہوتی اورپرائیویٹ اسکولوں میں ریزرویشن کا دخل نہیں ہے۔ اور اہم بات یہ ہے کہ ہمارے جیسے غریب جن کی عمر 80 سے بھی زیادہ ہے اور نہ ان کے پاس اپنا مکان ہے نہ زمین اور نہ آمدنی کا کوئی ذریعہ اس ریزرویشن سے انہیں کیا ملے گا اور جو ملے گا کیا وہ ان کے لئے کافی ہوگا؟ میرے دل کی کمزوری کی وجہ سے پیس میکر لگا ہوا ہے دو بدل کر تیسرا لگا ہوا ہے۔ گذشتہ 28 برس سے جو دوائیں کھا رہا ہوں وہ ہر دن 70 روپئے کی ہوتی ہیں چائے ناشتہ کھانا الگ رہا۔ میں واکر کے سہارے چلنے پر مجبور ہوں کیونکہ میری ٹانگ کی ہڈی ٹوٹی ہوئی ہے۔ میں اگر اپنے ریزرویشن کے لئے کہیں جاؤں گا تو 12 لاکھ روپئے کی گاڑی میں جاؤں گا ایک بیٹا اور ایک نواسہ یا ڈرائیور مدد کیلئے ساتھ ہوگا۔ اگر کسی آفس میں جاؤں گا تو 1200 روپئے کے واکر کی مدد سے اتروں گا اور ڈیڑھ لاکھ روپئے کی وہیل چیئر پر بیٹھ کر جاؤں گا اور ریزرویشن سے ملنے والے فائدہ کے بارے میں معلوم کروں گا۔ ان میں سے کوئی چیز میں نے اپنے پیسوں سے نہیں خریدی ہے ہر چیز بیٹوں نے خریدکر دی ہے۔ جس مکان میں رہتا ہوں وہ بھی میرے بیٹوں کا ہے جو تین کمرے میرے استعمال میں ہیں ان کو اگر کرایہ پر لیا جاتا تو 10 ہزار روپئے ماہوار دینا پڑتے۔ میرے جسم پر ایک ہزار روپئے سے زیادہ کے کپڑے ہیں وہ بھی سب بیٹوں نے بنائے ہیں تو کیا مجھے ریزرویشن بیٹوں سے بے نیاز کردے گا؟

میں کسی بیٹے کی مدد نہ لوں اور صرف یہ چاہوں کہ میری پوری ذمہ داری حکومت لے لے تو مجھے کیا کرنا پڑے گا اور غریب کو جو مسلمان یا عیسائی ہونے کے باوجود ریزرویشن کا فائدہ جو دیا جارہا ہے وہ کیا ہے اور کتنا ہے۔ اگر میرے جیسے کوئی عمر رسیدہ اور بیمار ہوں اور ان کی اولاد باپ ماں سے اتنی محبت نہ کرتے ہوں یا ان کے بیٹے نہ ہوں تو ان کے لئے حکومت کیا کرے گی؟

شاید 1952 ء سے اب تک کوئی بل اس طرح نہ پیش ہوا ہوگا اور نہ پاس ہوا ہوگا جیسے اونچی ذات کے غریبوں کا ریزرویشن بل پاس ہوا حکومت کے آخری اجلاس کے آخری دن جب ہر ممبر بستر باندھ کر ہاؤس آتا ہے اسے رات تک روکنا اور ایسی کشمکش میں ڈالنا کہ اگر مخالفت کرے تو ووٹوں کو ناراض کرے اور موافقت کرے تو حکومت کے گلے میں ہار ڈالے اور سب کو مجبور کرکے پاس کرالے ایسے بل سے جو فائدہ ہوگا وہ سب دیکھ لیں گے۔ مودی جی اپنے کو کھلاڑی سمجھ رہے ہیں جبکہ حقیقت یہ ہے کہ وہ اناڑی نکلے ایسی حکومت جو 20 سال ان کی مٹھی میں رہتی اسے صرف چار سال میں خطرہ میں ڈال دیا۔ صرف اس شوق میں کہ میں نے وہ کیا جو نہ نہرو کرسکے اور نہ اندرا گاندھی۔ اور یہی شوق گلے کی ہڈی بن گیا۔

(مضمون نگار کی رائے سے ادارہ کا متفق ہونا ضروری نہیں ہے )
:13؍جنوری2019(ادارہ فکروخبر)

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا