English   /   Kannada   /   Nawayathi

مسلمانوں کو اچھا انسان بنانے کی محنت ضروری

share with us


عارف عزیز 

امریکہ کے ماہرین آبادی کا دعویٰ ہے کہ اب سے ۵ا برس کے اندر یعنی ۲۰۳۸ء ؁ تک دنیا میں مسلمانوں کی آبادی ایک ارب ۹۰ کروڑ ہوجائے گی جس کا مطلب یہ ہوا کہ دنیا کا ہر چوتھا انسان مسلمان ہوگا۔ گذشتہ سال کے اعداد وشمار کے مطابق دنیا میں مسلمانوں کی آبادی ایک کروڑ سے زیادہ ہوگئی ہے ، ان ماہرین آبادی کا کہنا ہے کہ ہر سال مسلم ملکوں میں ہر ہزار افراد کے یہاں ۴۲ بچے پیداہوتے ہیں جبکہ تیسری دنیا کے ملکوں میں ۳۴ سے بھی کم اور صنعتی طور پر ترقی یافتہ مغربی ممالک میں بچوں کی پیدائش کی اوسط شرح صرف ۱۳ بچے ہیں۔ ایک امریکی ماہر آبادی ویکسن کے خیال میں مسلمانوں کی شرح پیدائش ان کی پسماندگی کا نتیجہ ہے جیسے جیسے ان کی معاشی حالت بہتر ہوگی تو آبادی میں اضافہ کی رفتار بھی کم ہوجائے گی، مگر حقیقت یہ ہے مسلمان دوسری قوموں کی طرح اولاد میں اضافہ کو خود پر بوجھ نہیں سمجھتے کیونکہ ان کا عقیدہ ہے کہ ہر پیداہونے والا بچہ اپنا رزق خود لیکر آتا ہے لیکن اس کی نگہداشت اور تعلیم وتربیت کا کام تووالدین کو ہی انجام دینا ہے۔ آبادی بڑھنے کی اس طرح کی خبر سے مسلمانوں کو خوشی ہی ہوتی ہے اور انہیں اس فخر کا احساس بھی ہوتا ہے کہ دنیا میں مسلمانوں کی تعداد دن بدن بڑھ رہی ہے، اگلے ۱۵ سالوں میں تو دنیا کا ہر چوتھا انسان آبادی کے لحاظ سے مسلمان ہوگا یہ سن کر تو یقیناًمسلمانوں کو ضرور خوشی ہوگی لیکن انہیں یہ بھی سوچنا چاہئے کہ جس تیزی سے مسلم آبادی میں اضافہ ہورہا ہے اسی رفتار سے اسلام کا بول بالا ہورہا ہے یا نہیں اور اسلام کا بول بالا اسی صورت سے ہوگا جب مسلما ایمان اور عمل صالح کے اعتبار سے زیادہ سے زیادہ اسلامی تعلیمات پر خود عمل کرینگے اور دوسروں کو بھی اس کی دعوت دینگے، پہلی امتوں میں تو نبی اور رسول آجایاکرتے تھے جو اللہ کے بندوں کواس کی طرف بلاکر اصلاحِ معاشرہ کا کام انجام دیتے تھے نبی آخر الزماں حضرت محمد ﷺ کے بعد دوسرا کوئی نبی آنے والا نہیں لہذا مسلمان اسلام کے اصولوں پر چلیں اور بہتر انسان ومسلمان بنیں اس کے لئے بھی فکر ومحنت ضروری ہے۔
یہ بھی اللہ کی رحمت ہے کہ مسلمانوں کی آبادی میں برابر کثرت ہورہی ہے لیکن اسی کے ساتھ دین اسلام کی توسیع بھی ہونا چاہئے ، مسلمان کے گھر میں آنکھ کھولنے والا ہر بچہ اسلامی تعلیمات حاصل کرے اور ایک اچھا مسلمان یا اچھا انسان بن کر دنیا کے سامنے آئے تو اس سے یہ دنیا زیادہ پرامن اور خوشیوں کا گہوارہ بن جائے گی، روپیہ، پیسہ اور دولت ہی سب کچھ نہیں اصل دولت شرافت، تہذیب، اخلاق ،ہمدردی اور خدا کو پہچاننا نیز اس کے نبی کی تعلیمات پر عمل پیراہونا ہے ، یوروپ، امریکہ اور بعض ایشیائی ملکوں میں آج دولت کی کافی ریل پیل نظر آتی ہے مگر ان ملکوں کے انسان سب سے زیادہ پریشان ہیں کیونکہ دولت وثروت کی دوڑنے اخلاقی قدروں کا جنازہ نکال دیا ہے اور انسانیت سسک رہی ہے، زندگی تو سوکھی پھیکی کھاکر بھی کٹ سکتی ہے۔ مگر اسلام اور اس کی زریں تعلیمات سے محروم ہوکر دولت مند انسان بھی خوش نہیں رہ سکتا۔
مسلمانوں کو اپنی آبادی کے اضافہ پر مطمئن وخوش نہیں ہونا چاہئے بلکہ اس بات کی فکر کرنا ضروری ہے کہ اتنی بڑی آبادی اسلام کے اصولوں کی کس طرح علمبردار بنے اسی فکر ومقصد کے لئے دنیا میں مختلف صورتوں سے الگ الگ کام ہورہے ہیں ، دعوت اصلاح وتبلیغ ان میں سب سے زیادہ آسان اور عملی کام ہے اور اس کے نتیجہ میں آج کروڑوں انسانوں کی زندگی کا دھارا بدل گیا ہے۔*


(مضمون نگار کی رائے سے ادارہ کا متفق ہونا ضروری نہیں ہے )
:17ڈسمبر2018(ادارہ فکروخبر)

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا