English   /   Kannada   /   Nawayathi

بابری مسجد معاملہ میں مسلم پرسنل لاء بورڈ اپنے موقف پر قائم ،کہی یہ بات۔۔۔۔۔۔

share with us

لکھنو:17ڈسمبر2018(فکروخبر/ذرائع)آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے ایک بار پھر دوٹوک انداز میں کہا کہ وہ بابری مسجد سے متعلق اپنے موقف پر قائم ہے۔ بورڈ نے کہا کہ سپریم کورٹ کا جو بھی فیصلہ ہوگا وہ قبول ہوگا۔
قابل ذکر ہےکہ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی ورکنگ کمیٹی کا اجلاس مولانا رابع حسنی ندوی کی صدارت میں لکھنؤ میں موجود دارالعلوم ندوۃ العلماء میں منعقد ہوا۔

 اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مسلم پرسنل لاء بورڈ کے مجلس شوری کے رکن اور بابری مسجد ایکشن کمیٹی کے چئرمین طفریاب جیلانی نے میڈیا سے کہا کہ اس معاملے میں بورڈ کو عدالت کا فیصلہ قابل قبول ہوگا۔

رام مندر کے تحت مختلف انتہا پسند تنظیموں کی جانب سے کی جانے والی اشتعال انگیزی پر بورڈ کی خاموشی اور اس کے ردعمل کے ایک سوال کے جواب میں ظفریاب جیلانی نے کہا کہ ہمیں کورٹ پر پورا بھروسہ ہے۔ ہماری خاموشی ہی ایسے لوگوں کے لیے جواب ہے۔

 کمال فاروقی نے کہا کہ پورے ملک کو اس کا ردعمل دینا چاہئے اور ان کو سمجھنا چاہئے کہ ایک متاثرہ کمیونٹی جس کی مسجد کو منہدم کیا گیا اور اب بار بار اس ضمن میں اشتعال انگریزی کی جا رہی ہے ایسے میں پورے ملک کو اسے سجنیدگی سے لیتے ہوئے اس کا جواب دینا چاہئے۔
رام مندر پر آرڈیننس کے سوال پر ظفریاب جیلانی نے دوٹوک انداز اپناتے ہوئے کہا کہ اس میں قانونی روکاوٹ ہے اور اسے نہیں لایا جاسکتا۔  قاسم رسول الیاس نے بومائی کیس میں عدالت کے فیصلہ سمیت ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کے کئی فیصلوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ ممکن نہیں ہے۔

اس کے ساتھ ہی اس کے باجود اگر کسی چور دروازے سے آرڈیننس لانے کی کوشش کی جاتی ہے تو بورڈ اس کے قانونی جواز کے لیے سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹائے گا۔

رام مندر پرقانون بنانے کے تئیں بڑھتے مطالبے اور اشتعال انگیزی پر بورڈ کے سپریم کورٹ کا رخ کرتے ہوئے ایسے مطالبات پر پابندی لگانے کا مطالبہ کرنے کے ایک سوال کے جواب میں ظفریاب جیلانی نے کہا کہ ہم کورٹ سے اچھی طرح سے واقف ہیں اور وہ باہری چیزوں سے متاثر ہونے والی نہیں ہے۔

 اس کے باوجود ہم نے یوپی وزیر اعلی، نائب وزیر اعلی اور دیگر وزراء کے اس ضمن میں دیے گئے بیانات سے عدالت کو آگاہ کیا تھا تو عدالت کا کہنا تھا کہ باہر کا معاملہ ہمارے سامنے پیش نہ کریں۔

 ہم ان سے متاثر ہونے والے نہیں ہیں ایسے میں اس پر عرضی ڈال کر عدالت کا وقت خراب کرنے سے کوئی فائدہ نہیں ہے۔

بورڈ کے مجلس شوری کے رکن اور ویلفئر پارٹی آف انڈیا کے صدر ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس نے ورکنگ کمیٹی کی میٹنگ میں زیر غور امور پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ میٹنگ میں بورڈ کی جانب سے قائم کردہ دارالقضاء کی کارکردگی سے بورڈ کافی حوصلہ افزاء ہے۔

 بغیر خرچ کے اپنے دینی معاملے کی صحیح سمت پانے کے لیے بڑی تعداد میں لوگ اس جانب متوجہ ہو رہے ہیں۔ 

انہوں نے کہا کہ اس سے نہ صرف یہ کہ ملک کے عدالت کا بوجھ کم ہو رہا ہے بلکہ مسلم کمیونٹی کو کم وقت میں بغیر اخراجات میں تسلی بخش فیصلے بھی مل رہے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ اس وقت 14 نئے دارالقضاء قائم ہیں جن کی مثبت کارکردگی کو دیکھتے ہوئے جلد ہی ملک کے دیگرحصوں میں بھی بورڈ کےجانب سے دارالقضاء قائم کئے جائیں گے۔

انہوں نے مزید کہاکہ ان دارالقضا میں ابھی تک جو فیصلےہوئے ہیں ان کی ایک ڈاکیمنٹری بنا کرخاص کر میڈیا اور پورے معاشرے میں تقسیم کرنے کی تجویز ہے تاکہ بورڈ اور اس کی جانب سےقائم کردہ دارالقضاء کے سلسلے میں کسی غلط فہمی کا ازالہ ہوسکے۔

قاسم رسول الیاس نے میٹنگ میں طلاق ثلاثہ بل پر بورڈ کے موقف سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ بورڈ کی نظر میں یہ شریعت میں مداخلت ہے اگر حکومت طلاق ثلاثہ پر آرڈیننس دو ایوانوں سے منظور کراتی ہے تو بورڈ اس کے خلاف سپریم کورٹ جائےگا۔

انہوں نے مزید کہا کہ بورڈ کی جانب سے ایک کمیٹی تشکیل دے کر سیکولر پارٹیوں کے اراکین پارلیمنٹ سے ملاقات کرنے اور اس ضمن میں شریعت کی حقیقی منشا سے آگاہ کرنے، طلاق ثلاثہ بل کی حمایت نہ کرنے کے لیے مہم چلائی جا رہی ہے۔ 

 بورڈ کے نمائندے اس ضمن میں اراکین پارلیمنٹ سے ملاقاتیں کر کے انہیں حقائق سے آگاہ کر رہے ہیں۔

انہوں نے بورڈ ہی کے ایک حصے تفہیم شریعت کمیٹی کی کارکردگی پر کہا کہ اس کمیٹی کے تحت سماج میں بیداری کے لیے ابھی تک بڑے شہروں میں پروگرام، کانفرنس و سمپوزیم وغیرہ کا انعقاد کیا جاتا تھا لیکن اب چھوٹے شہروں میں بھی پروگرام منعقد ہونے شروع ہوئے ہیں۔

  اس میں برادران وطن کے نمائندوں کو شامل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے اور کافی حد تک اس میں کامیابی بھی ملی ہے۔

بورڈ کے شعبہ خواتین کی کارکردگی پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس شعبہ کے تحت قائم کردہ پروگرام اور خاص کر طلاق ثلاثہ بل کے احتجاج میں منعقد الگ الگ پروگراموں میں 50 ہزار سے 5 لاکھ تک خواتین نے شرکت کی ہے۔

 پورے ملک میں عمومی طور سے تقریباً  2کروڑ خواتین نے اس شعبہ کے بینر کے تحت منعقد پروگراموں میں شرکت کی جو اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ خواتین اس بل کے سخت مخالف ہیں۔

ڈاکٹر اسماء زہرا نے کہا کہ شعبہ خواتین میں بیداری کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہا ہے خواتین میں بھی اس تعلق سے بیداری آئی ہے اور اب وہ شریعت کے تعلق سے جاننے کی کوشش کر رہی ہیں شعبہ نے سابقہ تین مہینوں میں 15 سے زیادہ سیمینار اور کانفرنس منعقد کیے ہیں۔

بورڈ کے سکریٹری مولانا محمد عمرین رحمانی نے اصلاح معاشرہ کی کوششوں کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ ہماری کوشش ہےکہ سماج میں ہر قسم کی بیداری لائے اور یہ شعبہ پوری طرح سے اپنے کام کو انجام دے رہا ہے۔

 اصلاح معاشرہ کے نام پر گجرات، مہاراشٹر، یوپی، دہلی، مغربی بنگال جیسی ریاستوں میں باقاعدہ کمیٹیاں قائم کی جاچکی ہیں جبکہ دیگر ریاستوں میں بھی اس ضمن میں پیش رفت جاری ہے۔

 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا