English   /   Kannada   /   Nawayathi

سفارتخانہ منتقلی کے فیصلہ پر آسٹریلوی اپوزیشن نے برہمی کا کیا اظہار

share with us

کینبرا:16ڈسمبر2018(فکروخبر/ذرائع)آسٹریلیا کے سیاسی رہنماؤں اور اہم شخصیات نے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کئے جانے کے فیصلے کی شدید مخالفت کی ہے۔آسٹریلوی وزیر اعظم اسکاٹ موریسن نے اندرونی اور بیرونی سطح پر کی جانے والی شدید مخالفت کے باوجود امریکہ کی اندھی پیروی کرتے ہوئے اپنے ملک کا سفارت خانہ تل ابیب سے بیت المقدس منتقل کرنے کا اعلان کر دیا۔

ان کے اس اعلان کے فوری بعد آسٹریلیا کی اہم شخصیات نیز سیاسی و سماجی رہنماؤں نے حکومت کے اس فیصلے پر کڑی نکتہ چینی کی۔اپوزیشن رہنما بل شورٹن نے وزیر اعظم کے اس اعلان کو ملک کے لیے ذلت آمیز پسپائی قرار دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے یہ اقدام انتخابات میں سیاسی فائدہ اٹھانے کی غرض سے کیا ہے۔بل شورٹن نے مزید کہا کہ قومی مفاد پر ذاتی مفاد کو ترجیح دینا انتہائی قابل مذمت فعل ہے۔

 

خیال رہے کہ  آسٹریلوی وزیراعظم اسکاٹ موریسن نے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائيل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ آسٹریلیا کا سفارتخانہ اس وقت تک تل ابیب سے مغربی یروشلم منتقل نہیں ہوگا جب تک امن سمجھوتہ نہیں ہو جاتا۔

اسکاٹ موریسن نے کہا کہ آسٹریلیا فلسطین کے دو ریاستی حل کی حمایت کرتا ہے اور فلسطیینوں کی اپنی ریاست کی خواہش کو بھی تسلیم کرتا ہے جس کا دارالحکومت مشرقی یروشلم ہو۔

گزشتہ سال امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کیا تھا جس کے بعد رواں سال مئی میں امریکی سفارتخانہ تل ابیب سے یروشلم منتقل کردیا گیا۔

1967 کی مشرق وسطیٰ کی جنگ میں اسرائیل نے مقبوضہ بیت المقدس (یروشلم) پر قبضہ کر لیا تھا۔ تب سے اقوام متحدہ سمیت پوری دنیا نے یروشلم پر اسرائيلی قبضے کو کبھی تسلیم نہیں کیا تھا تاہم اب امریکا، آسٹریلیا، پیراگوئے اور گوئٹے مالا اسے تسلیم کرچکے ہیں۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا