English   /   Kannada   /   Nawayathi

ہندوستان ہندو راشٹرا کے بیان کے بعد برے پھنسے میگھالیہ ہائی کورٹ کے جج

share with us

میگھالیہ:15ڈسمبر2018(فکروخبر/ذرائع)میگھا لیہ ہائی کورٹ کے چیف جج سدیپ رنجن کے متنازع بیان کے بعد کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (ایم) نے جج کو ان کے منصب سے ہٹانے کی مانگ کی ہے۔میگھالیہ ہائی کورٹ کے جج سودیپ رانجن سنگھ نے اپنے ایک حالیہ فیصلے میں لکھا تھا کہ 'تقسیم وطن کے وقت بھارت کو ایک ہندو ملک قرار دیا جانا چاہئے تھا'۔

 انہوں نے مزید کہا ''میں یہ صاف کر دینا چاہتا ہوں کہ کس کو بھی بھارت کو دوسرا اسلامی ملک نہیں بننے دینا چاہیے، اگر ایسا ہوا تو یہ بھارت اور پوری دینا کے لیے لمحہ قیامت ہوگا''

ادھر کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (ایم) نے کہا ہے کہ وہ پارلیمنٹ میں دوسرے پارٹیوں سےجج کی برخاستگی کو لیکر بات کریں گے۔ پارٹی نے چیف جسٹس رنجن گوگویئ سے بھی درخواست کی کہ فی الحال جج کو معطل کر دیا جائے۔ 

واضح رہے کہ عدالت عظمیٰ نے اپنے پرانے فیصلے میں کہا تھا کہ 'سیکولرزم ' بھارتی قانون کا ایک اہم ستون ہے۔کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (ایم) نے جج سدیپ پر جانبدار ہونے اور آر ایس ایس کے نظریہ کو تھوپنے کا الزام بھی عائد کیا ہے۔کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (ایم) نے مزید کہا کہ جج سدیپ رنجن کو ہائی کورٹ کا جج بنے رہنے کا  اخلاقی حق نہیں ہے۔ 
اس بیان کے بعد سدیپ رنجن کی چوطرفہ مزمت کی جا رہی ہے۔ وہیں سدیپ رنجن نے شیلانگ ٹائمس کو خلاف کورٹ میں چل رہے کیس پر اسٹوری کرنے کے لئے 'شو کوج' نوٹس بھیجا ہے۔ 

 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا