English   /   Kannada   /   Nawayathi

کرناٹک سے برآمد کی جارہی مچھلیاں گوا میں کچرے کے ڈبے میں پھینک دی گئیں 

share with us

1.5 ٹن (دس لاکھ روپئے) کی مچھلیاں گوا افسران کی لاپرواہی کی وجہ سے ہوئیں خراب 

کنداپور 13؍ دسمبر 2018(فکروخبر نیوز) ریاست کرناٹک کے ماہی گیروں اور گوا کے ماہی گیری محکمہ سے تعلق رکھنے والے افسران کے مابین چل رہا تنازعہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ریاستی وزراء کی جانب سے کئی مرتبہ کی گئی کوششوں کے باوجود کرناٹک سے گوا مچھلیاں برآمد کرنے کا سلسلہ ابھی شروع نہیں ہوا ہے۔ تازہ واقعہ کے منظر عام پر آنے کے بعد ماہی گیری طبقہ سے تعلق رکھنے والے افراد میں سخت غم وغصہ پایا جارہا ہے۔ اطلاعات کے مطابق کاروار سے 9؍ دسمبر کو 1.5ٹن مچھلیاں جس کی مالیت دس لاکھ روپئے بتائی جارہی ہے گوا افسران کی جانب سے ضائع کیے جانے کی خبر موصول ہوئی ہے۔ بتایا جارہا ہے جس لاری کے ذریعہ یہ مچھلیاں لے جارہی تھیں اس نے گوا بورڈر سے اجازت نامہ بھی حاصل کیا تھا۔ اس واقعہ سے یہ بات صاف ہو گئی ہے کہ گوا حکومت کی جانب سے اترکنڑا سمیت دیگر ساحلی اضلاع کے لوگوں کی جانب سے گوا مچھلیاں برآمد کرنے کا مسئلہ ابھی صاف نہیں ہوا ہے۔ یہ مچھلیاں کاروار کے ر امنا کی بتائی جارہی ہے جس نے ایف ڈی اے کلیرنس کے بعد ہی اپنی گاڑی گوا حدود میں داخل کی تھی اور یہ پنجی میں واقع اٹلاس کمپنی کو درآمد کی جارہی تھی ۔ گوا افسران نے فارمولین کی چیکنگ کے لیے مچھلیوں کے بھری لاری پنجی لے گئے اور فارمولین چیکنگ کرنے کے بہانے سے دو روز لاری کو آگے بڑھنے نہیں دیا جس کی وجہ سے اس میں موجود تمام مچھلیاں سڑگئیں۔ دیگر ذرائع سے موصولہ اطلاعات کے مطابق گوا افسران مہاراشٹرا اور آندھرا پردیش سے مچھلیوں کی درآمد کرنے کی کھلی جھوٹ دے رکھی ہے اور اسی وقت کرناٹک کی جانب سے برآمد کی جارہی مچھلیوں سے بھری لاریوں کو نوے منٹ تک سرحد پر روکا جارہا ہے۔ جس کی وجہ سے کرناٹک سے تعلق رکھنے والی افراد کا بہت زیادہ ہی نقصان ہورہا ہے۔یہ بھی کہا جارہا ہے کہ گوا افسران کی جانب سے بورڈر پر کئی گئی گھنٹوں لاریوں کو روکنے کی وجہ سے ساحلی اضلاع سے تعلق رکھنے والے افراد کا بہت ہی نقصان ہورہا ہے اور اس مسئلہ کا حل تلاش کرنا اب ناگزیر بن گیا ہے۔ 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا