English   /   Kannada   /   Nawayathi

کے سی آر نے ٹھکرایا بی جے پی کا آفر ،اویسی کا ساتھ چھوڑ بی جے پی کا دامن تھامنے سے کیا انکار

share with us

حیدرآباد:09ڈسمبر2018(فکروخبر/ذرائع)تلنگانہ میں اسمبلی انتخابات کی 119 سیٹوں کیلئے سات دسمبر کو ووٹنگ ہونے کے بعد اب گیارہ دسمبر کو آنے والے نتائج کا انتظار ہے۔ ووٹنگ کے بعد آئے ایگزٹ پولس کے مطابق ریاست کے وزیر اعلی کے چندر شیکھر راو کی پارٹی تلنگانہ راشٹر سمیتی (ٹی آر ایس) کو اکثریت ملتی نظر آرہی ہے۔ حالانکہ بی جے پی خود کو بھی ریس سے باہر نہیں مان رہی ہے۔ تلنگانہ بی جے پی نے کے سی آر کو آفر کیا ہے کہ اگر وہ اسد الدین اویسی کی پارٹی آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے ساتھ جانے کا فیصلہ چھوڑ دے ،  تو بی جے پی ان سے ہاتھ ملانے کیلئے تیار ہے۔وہیں کے چندر شیکر راو کی قیادت والی ٹی آر ایس پارٹی نے بی جے پی کے آفر کو یہ کہتے ہوئے ٹھکرا دیا کہ وہ اپنے ساتھیوں کا دامن نہیں چھوڑے گی

ایگزٹ پولس کے مطابق تلنگانہ میں چندر شیکھر راو کی پارٹی ٹی آر ایس کو 119 سیٹوں میں 67 سیٹیں مل سکتی ہیں ، جبکہ کانگریس و دیگر کو 39 ، بی جے پی کو پانچ اور دیگر کو 8 آٹھ سیٹیں ملنے کا امکان ہے۔ ریاست میں کانگریس اور بی جے پی دونوں کے پاس کھونے کیلئے کچھ بھی نہیں ہے ، لیکن پانے کیلئے بہت کچھ ہے۔ اگر کے سی آرکی پارٹی مطلوبہ نمبر سے کچھ قدم دور رہ جاتی ہے ، تو بی جے پی اور کانگریس دونوں پارٹیاں سیاسی جوڑ توڑ میں پیچھے نہیں ہٹیں گی۔

تلنگانہ بی جے پی صدر کے لکشمن نے نیوز 18 سے بات کرتے ہوئے دعوی کیا کہ ریاست میں موجودہ حالات ایسے ہیں کہ کوئی بھی پارٹی ، بھگوا پارٹی کی حمایت کے بغیر حکومت نہیں بناسکتی ۔ انہوں نے کہا کہ اگر کے سی آر اکثریت سے دور رہتے ہیں ، تو بی جے پی ان کی حمایت کیلئے تیار ہے ، لیکن ہماری ایک شرط ہے۔ بی جے پی کا ساتھ پانے کیلئے کے سی آر کو اویسی کی محبت چھوڑنی ہوگی۔

ادھر سیاسی ماہرین کے مطابق بی جے پی کو لگتا ہے کہ 2019 میں حکومت سازی کیلئے اگر اس کو کچھ علاقائی پارٹیوں کی مدد کی ضرورت پڑی ، تو ٹی آر ایس سے حمایت مل سکتی ہے۔ کیونکہ اس پارٹی کے پاس قومی سیاست میں ٹی ڈی پی سے مقابلہ کرنے کیلئے این ڈی اے کے ساتھ آنے کے علاوہ کوئی دوسرا متبادل نہیں ہوگا۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا