English   /   Kannada   /   Nawayathi

سرجیکل اسٹرائیک پر بولے آرمی کمانڈر :سیاسی تشہیر کے بجائے خاموش رہتے تو اچھا ہوتا

share with us

نئی دہلی:08ڈسمبر2018(فکروخبر/ذرائع)سرجیکل اسٹرائیک پر کانگریس اور حزب اختلاف نے مرکزی حکومت پر جو الزام لگایا تھا اس ک تصدیق کسی اور نے نہیں بلکہ اس فوجی افسر نے کی جو سرجیکل اسٹرائیک کے وقت ناردرن آرمی کمانڈر تھے۔ حزب اختلاف اور کانگریس نے اسٹرائیک کے بعد حکومت سے کہا تھا کہ یہ اسٹرائیک روٹین کی کارروائیاں ہیں اور سیاسی فائدوں کے لئے ان کی تشہیر نہیں کر نی چاہیے بلکہ کانگریس نے اپنے دور میں کی گئی سرجیکل اسٹرائیکس کا ذکر بھی کیا تھا اور کہا تھا ان کو سیاست سے دور رکھنا چاہیے۔ انگریزی اخبار میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق کل ایک مباحثہ میں بولتے ریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرل بی ایس ہڈا نے کہا کہ سرجیکل اسٹرائیک کی تشہیر سے کوئی فائدہ نہیں ہوا اور یہ اچھا بھی نہیں ہے کہ فوجی کارروائیوں پر سیاست ہو۔ اس مباحثہ کا عنوان ’سرحد پار کارروائیاں اور سرجیکل اسٹرائیک کا کردار‘ تھا۔

ریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرل بی ایس ہڈا نے واضح الفاظ میں کہا کہ خالص فوجی کارروائی پر منتخب ویڈیو اور تصاویر لیکر سیاست کی گئی جو اچھا نہیں ہے۔ انہوں نے کہا اگر کوئی پوچھے کہ کیا اس کی تشہیر سے کوئی فائدہ ہوا تو میں کہوں گا بالکل نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر آپ کامیاب فوجی کارروائی کی بھی تشہیر کرتے ہیں تو اس کامیابی کو بھی نقصان ہوتا ہے۔ انہوں نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کیا اگرآج دشمن کی کارروائی میں ہمارا جانی نقصان ہوتا ہے تو کیا ہم ایسی کارروائی کرنے کے بارے میں سوچ سکتے ہیں، نہیں۔ کیونکہ اس پر کافی تشہیر ہوگئی جس کی وجہ سے دشمن بھی ہوشیار ہوگیا اور قیادت بھی سوچے گی، اگر ہم اس پر خاموشی بنائے رکھتے تو ہمیں زیادہ سوچنا نہیں پڑتا۔

ریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرل بی ایس ہڈا نے کہا کہ سرجیکل اسٹرائیک کے بعد پاکستان کی طرف کافی گھبراہٹ تھی اور اس کی تشہیر سے وہ ہوشیار ہو گئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ’’یہ اچھا ہوتا کہ یہ کارروائی خفیہ رہتی‘‘

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا