English   /   Kannada   /   Nawayathi

بے جان بولتاہے مسیحا کے ہاتھ میں

share with us

حفیظ نعمانی

جھوٹ بولنے کے لئے نہ کسی ڈگری کی ضرورت ہے نہ لائسنس لینا پڑتا ہے اور نہ اس پر کسی کو سزا دی جاتی ہے۔ کشمیر کے گورنر جب سے آئے تھے یہ تاثر دینے کی کوشش کررہے تھے کہ وہ بگلابھگت ہیں یہ ان کا ہی جملہ ہے کہ میں دو سوٹ کیس لے کر آیا ہوں اور وہی لے کر واپس چلا جاؤں گا۔ اپنے زمانہ میں وہ جو باتیں کرتے رہے ان سے یہ تاثر دینے کی کوشش کرتے رہے کہ وہ نہ کسی پارٹی کے پابند ہیں اور نہ کسی کے لئے جانبداری سے فیصلہ کریں گے۔
ایک بات سب جانتے ہیں کہ گورنر بننے کے لئے نہ الیکشن ہوتا ہے نہ ووٹ کے لئے مہم چلانا پڑتی ہے نہ تقریریں کرنا پڑتی ہیں بس وزیراعظم کو یہ اطمینان دلانا پڑتا ہے کہ اس پر تو عمل کروں گا ہی جو آپ حکم دیں گے اس کے علاوہ وہ بھی کروں گا جو آپ کی آنکھوں سے معلوم ہوگا یا جو آپ کی آواز سے محسوس کروں گا گورنر کا عہدہ سی بی آئی کے افسر جیسا بھی نہیں ہے جسے چھٹی پر بھیج دیا جائے یا تبادلہ کردیا جائے تو وہ سپریم کورٹ چلا جائے بلکہ اسے تو اگر نکالنا ہے تو بس ایک ٹیلیفون کافی ہے کہ اب آپ اپنے گھر جایئے اور ۔۔۔ کے لئے گورنر ہاؤس خالی کردیجئے اتنی کچی ڈوری پر لٹکنے والا گورنر اگر یہ کہے کہ مجھے جو ٹھیک لگا میں نے وہ کیا مزید کہا کہ کوئی میرے پاس نہیں آیا کسی نے ممبران اسمبلی کی پریڈ نہیں کرائی۔ اور کہا کہ اگر یہ سرکار وجود میں آجاتی تو موجودہ صورت حال کا اُلٹ ہوجاتا اور ایک موقع پرست سرکار نکل کر سامنے آجاتی۔ اور ان کا یہ کہنا کہ انہوں نے اسمبلی تحلیل کرنے کے لئے 21 نومبر کو اس لئے چنا کہ یہ عید میلادالنبیؐ ہونے کی وجہ سے مبارک دن تھا۔
ان کے منھ سے نکلی جتنی باتیں ہیں سب سے اندازہ ہوتا ہے کہ ملک صاحب بہت ہی کم سمجھ آدمی ہیں اور مودی جی نے انہیں کشمیر کا گورنر بناکر کشمیریوں کا مذاق اُڑایا ہے۔ انہوں نے جتنی باتیں کہی ہیں وہ ان کے کرنے کی تھیں اور انہوں نے یہ تو کہہ دیا کہ 21 نومبر مبارک دن تھا جسے اکثر مسلمان عید کی طرح مناتے ہیں۔ ملک صاحب نے یہ کہاں پڑھا کہ عید کے مبارک دن میں مسلمانوں کو مبارکباد اور تحفہ دینے کے بجائے ان کے زخموں پر نمک چھڑکا جاتاہے؟ کیا دیوالی کے مبارک دن وہ جموں کے ہندو ممبران اسمبلی کے زخموں پر نمک چھڑکنے کی ہمت کرسکتے ہیں؟ یہ تو گورنر کی ذمہ داری تھی کہ وہ ہر لیڈر یا گروپ سے جو حکومت بنانے کی بات کرے اس سے کہیں کہ ممبروں کی پریڈ کراکے ثابت کرو کہ اکثریت تمہارے پاس ہے؟ محبوبہ مفتی کے بیان کے بعد ان کا یہ کہنا کہ دوسرا گروپ بھی اکثریت کا دعویٰ کررہا تھا۔ اور یہ سب جانتے ہیں کہ اس دوسرے گروپ کے پاس دو سیٹیں اپنی اور باقی بی جے پی کی تھیں لیکن جس ملک میں نریندر مودی وزیراعظم ہوں اس میں اگر بی جے پی کے آٹھ ممبر کم ہوں تب بھی حلف دلاکر وزیراعلیٰ بنا دیا جاتا ہے اور اسے اجازت دی جاتی ہے کہ وہ 15 دن میں ڈاکہ ڈال کر، نقب لگاکر، بلیک میں خرید کر جیسے بھی ہو اپنی اکثریت بنا سکے تو بنالے۔ وہاں کشمیر کے گورنر کی بات پر حیرت کیوں ہو؟
گورنر کشمیر سے کون یہ کہہ سکتا ہے کہ وہ جو ہر دن وزیراعظم اور امت شاہ سے بات کرتے تھے وہ سب کے علم میں ہے۔ اور انہوں نے کرناٹک کے مقابلہ میں زیادہ وفاداری اور زیادہ بھونڈی تابع داری کرکے یہ ثابت کیا ہے کہ فرمانبرداری اور اطاعت گذاری میں وہ کرناٹک کے گورنر سے آگے ہیں۔ بات صرف یہ ہے کہ ملک صاحب ایسی حکومت کشمیر میں برداشت نہیں کرسکتے تھے جس میں بی جے پی نہ ہو اور اچھی حیثیت میں نہ ہو، انہوں نے نہ کوئی خط دیکھا نہ کسی کی بات سنی صرف میڈیا میں ہونے والی سن گن سے انہیں خطرہ محسوس ہوا کہ 57 ممبر مل کر حکومت کا دعویٰ پیش کردیں گے اس کے بعد ان کے انکار کو فرقہ پرستی کہا جائے گا اس لئے انہوں نے وہ بانس ہی جلا دیا جس سے بانسری بن سکتی تھی۔
رام مادھو جو آر ایس ایس کے داروغہ بن کر حکومت پر مسلط کئے گئے ہیں انہوں نے پاکستان کے حکم اور ان کی ایجنسی میں سازش کی بو سونگھ لی یہ الگ بات ہے کہ انہوں نے اس بات کو واپس لے لیا لیکن یہ تو ثابت ہوگیا کہ وہ اپنے خول میں بند رہتے ہیں۔ آج جو پاکستان کا حال ہے اس پر ساری دنیا میں تبصرے ہورہے ہیں کہ ملک کی مالی حالت اتنی خراب ہے کہ وزیراعظم نے شان و شوکت پر ہونے والے اخراجات تقریباً ختم کردیئے ہیں ان کا وزیراعظم ہاؤس میں رہنے، وہاں کی گاڑیوں کے قافلہ کو استعمال نہ کرنے، وہاں پلنے والی بیش قیمت بھینسوں اور گایوں کو نیلام کرکے دنیا کے جس ملک میں بھی جانا ہو وہ صرف امداد کے لئے جانا یہ ثابت کرنے کے لئے کافی ہے کہ وہ کشمیر اور افغانستان کے چکر میں نہیں پڑیں گے۔
پاکستان کے کرکٹ کے چوٹی کے سابق کھلاڑی آفریدی نے دُکھ کے ساتھ یہ کہا تھا کہ ہم سے اپنے چار صوبے نہیں سنبھل رہے ہم کشمیر کے جھنجھٹ میں کیوں پڑیں گے؟ یہ سیاسی بیان نہیں تھا ایک کرکٹ کا سب سے روشن ستارہ اس وقت وزیراعظم ہے اس نے پوری دنیا کے سامنے بیان کردیا کہ سابق سربراہ پورے ملک کو کھا گئے اب جھوٹی شان کے لئے قرض لینے کے بجائے وہ کوشش یہ کررہے ہیں کہ ملک اپنے پاؤں پر کھڑا ہوجائے۔ اس پاکستان کے بارے میں اگر کوئی کہے کہ وہ ہندوستان کے معاملات میں ٹانگ اَڑا رہا ہے تو اس کی عقل پر ماتم کرنا چاہئے۔
اب گیند محبوبہ مفتی عمرعبداللہ اور آزاد کے پالے میں ہے گورنر نے جتنے بھی خدشات ظاہر کئے ہیں ان کا توڑ کرنے کے لئے تینوں بیٹھ کر اپنی اپنی ذات کے بجائے کشمیر کے لئے فیصلہ کریں تینوں سرجوڑکر نئے چہرے لائیں اور مل کر الیکشن لڑائیں کشمیر کے علاوہ جس قدر سیٹیں جموں اور لداخ سے لاسکیں لائیں اور بی جے پی جو روزبروز کم ہوتی جارہی ہے اسے کنارے لگادیں اور ایسا مثالی الیکشن لڑائیں جس سے معلوم ہو کہ ہر کشمیری کو ذات سے نہیں کشمیر سے محبت ہے۔ یہ صرف اشارے ہیں سیاسی لیڈر مطلب سمجھ سکتے ہیں نریندر مودی کی یہ کوشش کہ سب ہندو ان کے ساتھ آجائیں کا جواب دینا کشمیر کا فرض ہے کتنا اچھا ہوگا جب یہ اعلان ہوگا کہ 30 ایم ایل اے بلامقابلہ منتخب ہوگئے جس دن یہ ہوگیا اس دن ملک کا مزاج بدل جائے گا۔ خدا کے لئے۔ آج ’’اللہ کی رسّی کو مضبوطی سے پکڑو اور منتشر نہ ہو‘‘ پر عمل کرکے ملک کو دکھا دیجئے کہ اب گورنر سے معلوم کرو کہ کون کس کو خرید رہا تھا۔؟(یو این این)
Mobile No. 9984247500 
خخخ




(مضمون نگار کی رائے سے ادارہ کا متفق ہونا ضروری نہیں ہے )
27؍نومبر2018(ادارہ فکروخبر)

 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا