English   /   Kannada   /   Nawayathi

جمہوریت اور دستور کے تحفظ کے لئے ووٹر فہرست میں ناموں کا اندراج لازمی

share with us


سی آر ڈی ڈی پی کی ملک گیر جدوجہد ملی اداروں اور تنظیموں کو جنگی پیمانے پر کام کرنے کی ضرورت


بنگلورو:15؍نومبر2018(فکروخبر/ذرائع)مسلمانوں کے لئے ایوان میں کم ہورہی مسلم نمائندگی سے زیادہ تشویشناک صورتحال یہ ہے کہ ملک بھر میں ووٹرس فہرست سے کروڑوں مسلمانوں کے نام غائب ہیں۔ ایک سروے کے مطابق ملک میں تقریباً 25 فیصد سے زائد اہل ووٹروں کے نام فہرست سے غائب ہیں۔ اس اہم مسئلے پر ماہر معاشیات و سچر کمیٹی کے ممبر سکریٹری ڈاکٹر ابوصالح شریف کی قیادت میں قائم سنٹر فار ریسرچ اینڈ ڈیبیٹس ان ڈیولپمنٹ پالیسی کے ذریعے قومی سطح پر کام ہورہا ہے۔ اس سنٹر کے ذریعے اس سلسلے میں مسلسل تحریک بھی چل رہی ہے۔ جناب ابو صالح شریف کے اس موضوع پر انگریزی سمیت دیگر زبانوں کے رسالوں میں مضامین بھی شائع ہورہے ہیں۔ ریاست میں گزشتہ مئی کے اسمبلی انتخابات کے موقعے پر ریسرچ کے ذریعے اس ادارے نے اس بات کا پتہ لگایا تھا کہ ہر حلقے میں ہزاروں اہل مسلم ووٹروں کے نام فہرست سے غائب ہوئے ہیں، جس کے بعد مسلسل تحریک چلائی گئی، اور چیف الیکشن کمشنر کو اس بات سے آگاہ کیاگیا اور فوری کارروائی کی درخواست کی گئی تو انہوں نے ریاست کے چیف الیکٹورل افسر کو ہدایت دی کہ جن اہل ووٹروں کے نام فہرست سے غائب ہیں، ان کے ناموں کی شمولیت کے لئے خصوصی مہم چلائی جائے،اس کے نتیجے میں ایک خصوصی مہم چلی اور تقریباً 15 لاکھ ووٹروں کے نام فہرست میں شامل ہوئے، جن میں مسلمان اور دوسرے برادران وطن بھی شامل تھے۔اسی طرح جب انتخابات کے بعد جائزہ لیا گیا تو پتہ چلا کہ ووٹر فہرست میں نامو ں کے اندراج کے لئے دی گئی ہزاروں درخواستیں معقول وجہ کے بغیر مسترد کردی گئی ہیں۔ اب چونکہ لوک سبھا کے عام انتخابات قریب ہیں، ایسے میں ووٹر فہرستوں کا سیمپل سروے کیاگیا تو پتہ چلا کہ ملک کی دیگر ریاستوں میں بھی ایسی ہی تشویشناک صورتحال ہے۔ کرناٹک کے بعد جب راجستھان کے ہوا محل اسمبلی حلقے کی ووٹر فہرست کا سیمپل سروے کیا گیا تو پتہ چلا کہ 184 خاندانوں میں سے 87 اہل ووٹروں کے نام فہرست سے غائب ہیں، جن میں اکثریت مسلمانوں کی ہے۔ مردم شماری کے اعداد و شمار اور ووٹر فہرست کے اعداد و شمار کے تقابلی جائزے سے بھی یہی بات سامنے آئی کہ دانستہ طور پر اہل مسلم ووٹروں کے نام فہرست سے غائب کئے گئے ہیں، اور ایسا لگتا ہے کہ مسلمانوں کی شہریت کے ثبوتوں کو مٹانے کی کوشش ہورہی ہے، کیونکہ شہریت کے لئے ووٹر فہرست میں نام کا ہونا ضروری ہے، اور آدھار کارڈ اس کے لئے قابل قبول دستاویز نہیں ہوتا بلکہ ووٹر شناختی کارڈ ہی شہریت کی دستاویز ہے۔ خصوصاً گزشتہ ساڑھے چار سال کے عرصے میں ایسی کوششیں ہوتی آرہی ہیں، تاکہ جمہوری حقوق سے ایک خاص طبقے کو محروم رکھا جائے۔ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ ہندو، دلت اور قبائلی طبقوں کے نام بھی فہرست سے غائب ہیں، مگر غائب ناموں میں مسلمانوں کی تعداد زیادہ ہے۔ جبکہ قانون کے مطابق 18 سال مکمل کرنے والا ہر شہری حق رائے دہی کا اہل ہے۔ انہیں ان کے جمہوری حق سے محروم نہیں کیا جاسکتا۔ اس کے برعکس یہاں تشویشناک صورتحال ہے، ملک کے ایک بڑے فرقے کو اس کے جمہوری حق سے محروم کرکے ان میں عدم تحفظ کا احساس پیدا کرنے کی کوشش ہورہی ہے۔ اس تشویشناک صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد لوک سبھا انتخابات کے تناطر میں سی آر ڈی ڈی پی نے قومی سطح پر ایک مشاورتی (اڈوائزری) کمیٹی تشکیل دی ہے، جس کے سابق چیف الیکشن کمشنر ڈاکٹر یس وائی قریشی، چیئرمین ہیں، جبکہ ڈاکٹر ابو صالح شریف، وظیفہ یاب آئی اے ایس، افسر سید ضمیر پاشاہ، سابق چیف انفارمیشن کمشنر وجاہت حبیب اللہ اور دیگر غیر مسلمین ہیں۔ جمہوریت پسند برادران وطن بھی اس تحریک میں شامل ہوگئے ہیں۔ اڈوائزری کمیٹی کے اجلاس میں تبادلہ خیال کے بعد حال ہی میں چیف الیکشن کمشنر اوم پرکاش راوت سے ملاقات کرکے اس سنگین صورتحال مسئلے سے ان کو آگاہ کیاگیا اور درخواست کی گئی کہ ان خامیوں کو درست کیا جائے اور ہر اہل ووٹر کا نام فہرست میں شامل کرنے کے لئے اقدامات کئے جائیں، جس پر انہوں نے کرناٹک کے چیف الیکٹورل افسر کو مکتوب روانہ کرکے اس خصوص میں مناسب اقدامات کی ہدایت دی ہے، چیف الیکشن کمشنر کی ہدایت پر سی ای او کے ذریعے طلب کردہ میٹنگ میں کمیٹی کے ارکان ڈاکٹر ابو صالح شریف کی قیادت پر سابق آئی اے ایس افسر ابھیجیت سین گپتا، جوائنٹ سی ای او رمیش، اسوسی ایشن فارڈیموکریٹک ریفارمس کے وی جی بھٹ، کیپٹن پربھلا اور سید ضمیر پاشاہ کی موجودگی میں تبادلۂ خیال ہوا، جس کے بعد مسٹر سنجیو کمار نے اپنے افسروں کو ہدایت دی کہ دو چار دنوں میں ووٹر فہرست میں ناموں کے اندراج کے لئے داخل ہونے والی ایسی تمام درخواستوں جنہیں مسترد کردیا گیاتھا، کی تفصیلات پیش کرنے کی ہدایت دی ہے، گمان ہے کہ ان میں سے اکثر درخواستیں بغیر کسی تحقیق یا جواز کے مسترد ہوئی ہیں۔ تحقیقی جائزے کے بعد اسی ماہ دوبارہ مسٹر سنجیوکمار کے ساتھ میٹنگ ہوگی۔ سی آر ڈی ڈی پی نے ملک کے اہم اور سنگین مسئلے کی طرف توجہ دلائی ہے۔ یہ کام ہر ملی ادارے کو کرنا ہے، ہر اسمبلی حلقے میں بوتھ سطح پر اس جانب توجہ دینے کی ضرورت ہے اب چونکہ ووٹر فہرست میں ناموں کے اندراج کا سلسلہ 20 نومبر تک جاری رہے گا، ذمہ داران مساجد اور ین جی اوز کو چاہئے کہ وہ بیداری مہم چلائیں اور جن احباب کے نام ووٹر فہرست میں نہیں ہیں، ان کے ناموں کو شامل کرانے کی کوشش کریں۔ کیونکہ 2019 کے لوک سبھا انتخابات ملک، دستور اور جمہوریت کی بقا کے لئے کافی اہمیت کے حامل ہیں، دو نظریات کے درمیان مقابلہ ہونے والا ہے۔ اب وقت آگیا ہے کہ ووٹر فہرستوں کے جائزے، ناموں کے اندراج اور حق رائے دہی سے متعلق بیداری پیدا کرنے کے مقصد سے بھی ین جی اوز قائم کئے جائیں۔ جمہوریت پسند اور دستور کی حفاظت کے خواہاں تمام فرقوں کو ساتھ لیکر اس کام کو کیا جانا ضروری ہے۔ اس سلسلے میں تجربہ کار احباب اور اس شعبے میں ریسرچ کرنے والوں سے رہنمائی بھی حاصل کی جاسکتی ہے، اگر تمام اہل ووٹروں کے نام فہرست میں شامل ہوجائیں اور پولنگ کے اوسط میں اضافہ ہوتو ملک کا مستقبل بدل سکتا ہے۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا