English   /   Kannada   /   Nawayathi

جی حضوری“: پاپولر فرنٹ نے اقلیتی کمیشن کے چیئرمین پر اٹھایا سوال”

share with us
نئی دہلی:14؍نومبر2018(فکروخبر/پریس رلیز)پاپولر فرنٹ آف انڈیا کے چیئرمین ای ابوبکر نے قومی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین غیورالحسن رضوی کے اس بیان کو تمسخر آمیز بیان قرار دیا ہے، جس میں انہوں نے کہا ہے کہ ایودھیا میں رام مندر ضرور بننا چاہئے، تاکہ ملک کے مسلمان امن و احترام کے ساتھ جی سکیں۔
سنگھ پریوار کو چھوڑ کر، ملک کے تمام ہوشمند لوگ اس بات سے کامل اتفاق کریں گے کہ بابری مسجد کا انہدام بابائے قوم کے قتل کے بعد آزاد ہندوستان میں سب سے بڑا جرم ہے۔ ان دونوں ہی جرائم کو ایک ہی طاقت نے پورے سوچے سمجھے طریقے سے انجام دیا ہے۔جب تک بابری مسجد کی ازسرِنو تعمیر نہیں کر دی جاتی، مسلمانوں کو وہاں نماز ادا کرنے کی اجازت نہیں ملتی اور تمام مجرموں کو ان کے کیے کی سزا نہیں دے دی جاتی، اس وقت تک یہ معاملہ ایک تازہ زخم کی طرح باقی رہے گا۔ ایک مذہبی اقلیت کی عبادتگاہ کو منہدم کرنے جیسے گھناؤنے عمل کو محض ایک مندر کی تعمیر کا مسئلہ بتا کر اس کی سنگینی کو کم کرنے کی کوشش کرنا، اقلیتوں کے حقوق کے تحفط کے لیے قائم کردہ دستوری مجلس کے سربراہ کی بات تو دور ایک معمولی باضمیر انسان کے لیے بھی انتہائی مضحکہ خیز بات ہے۔
بدقسمتی سے جہاں کہیں بھی اقلیتوں کے قومی کمیشن کے موجودہ چیئرمین کی خدمات یا توجہ کی ضرورت پڑی، وہ ایسے کسی موقع پرکبھی نظر ہی نہیں آئے۔ انہیں بابری مسجد کے لیے انصاف کی آواز اٹھاتے ہوئے کبھی نہیں سنا گیا۔ ایسا لگ رہا ہے کہ وہ قومی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین کے بجائے، سنگھ پریوار میں موجود اپنے آقاؤں کے اشاروں پر چلنے والے آر ایس ایس یا بی جے پی کے کسی اقلیتی گروہ کے لیڈر کا کردار ادا کر رہے ہیں۔ایک طرف جہاں دائیں بازو کی ہندوتوا طاقتیں مسلمانوں کی تاریخی وراثت کی ہر ایک علامت پر اپنا دعویٰ کرتے نہیں تھک رہی ہیں، ایسے میں وہ مسلمانوں کو یہ مشورہ دے رہے ہیں کہ وہ بابری مسجد کو بھول جائیں، ان کے سارے مسائل ہمیشہ کے لیے حل ہو جائیں گے۔اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ فطری انصاف کے معاملے میں سمجھوتہ کر لینے سے یا ملک کی اقلیتوں کا اکثریتی طاقتوں کے قدموں میں اپنے حقوق ڈال دینے سے قوموں کے درمیان امن و احترام کا ماحول بحال کیا جا سکتا ہے، تو یہ ایک مذاق کے سوا کچھ نہیں۔اقلیتی کمیشن کے سربراہ کے ذریعہ مندر کی تعمیر کا مطالبہ اور بابری مسجد کی مخالفت کرنا، اقلیتی برادری پر زبردستی ناانصافی تھوپنے کے مترادف ہے۔
جہاں تک ملک کی اقلیتوں کا معاملہ ہے تو وہ تاریخ کے بدترین حالات سے گذر رہے ہیں۔ شہید بابری مسجد کے مقام پر مندر کی تعمیر ملک میں جاری ہجومی تشدد کی وارداتوں، عدمِ برداشت اور ہندتوا تنظیموں کے ذریعہ عام کیے گئے دیگر نفرت آمیز جرائم کا حل نہیں ہے۔ای ابوبکر نے یہ الزام عائد کیا ہے کہ اقلیتی کمیشن کے موجودہ سربراہ کا سایہ بھی ایسے کسی موقع پر نظر نہیں آیا۔ انہوں نے یاددہانی کراتے ہوئے کہا کہ چونکہ اقلیتوں کے مفاد کو تحفظ دینا قومی اقلیتی کمیشن کی ذمہ داری ہے، لہٰذا اس کے چیئرمین کو ایسے حملوں کے متاثرین کو انصاف دلانے کے لیے فوری طور پر اقدام کرنا چاہئے۔
 
ڈاکٹر محمد شمعون
ڈائرکٹر، رابطہئ عامہ
مرکز، پاپولر فرنٹ آف انڈیا
نئی دہلی
 

 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا