English   /   Kannada   /   Nawayathi

مرکزی سرکار کی منفی پالیسیوں کے خلاف فوج کے ۴ لاکھ ملازمین احتجاج کی تیاری میں

share with us

نئی دہلی:14؍نومبر2018(فکروخبر/ذرائع)مودی حکومت کی منفی پالیسیوں کے خلاف فوج کے 4 لاکھ ملازمین جنوری مہینے میں 3 دن کی زبردست ہڑتال کی تیاری شروع کر چکے ہیں۔ اس ہڑتال میں 41 اسلحہ ساز فیکٹریوں کے ملازمین، نول ڈاکس کے ملازمین، فضائیہ ورکشاپ کے ملازمین سمیت کئی دیگر کمپنیوں کے ملازمین حصہ لیں گے۔ اس سلسلے میں ان تمام ملازمین نے منگل کے روز بھی بھوک ہڑتال کرتے ہوئے دوپہر کا کھانا نہیں کھایا۔

آل انڈیا آرمی امپلائی ایسو سی ایشن کے جنرل سکریٹری سی شری کمار کا اس تعلق سے کہنا ہے کہ ’’منگل کو ہم نے دوپہر کا کھانا نہیں کھایا ہے، لیکن اس کے بعد بھی اگر سرکار سرگرم نظر نہیں آتی ہے تو ہم بڑے پیمانے پر ہڑتال کی تیاری کر رہے ہیں جس میں لاکھوں ملازمین حصہ لیں گے۔‘‘ اس بارے میں ڈائریکٹر جنرل آف کوالیٹی ایشیورنس کے ساتھ کام کر رہے ایک یونین لیڈر نے کہا کہ ’’حکومت ہماری ملازمتیں چھین رہی ہے اور اسٹریٹجک سیکٹر کی چابی پرائیویٹ سیکٹر کے ہاتھوں میں دے رہی ہے۔ ایسے ماحول میں ہم حکومت کا دھیان اپنی طرف کھینچنے کے لیے کچھ اور نہیں سوچ سکتے۔‘‘

فوج کے ایک بریگیڈیر نے اس تعلق سے کہا کہ گزشتہ کافی وقت سے اسلحہ بنانے والی فیکٹریوں کی صلاحیت کم ہوئی ہے۔ گزشتہ کچھ وقت میں ان کے معیار میں گراوٹ بھی درج کی گئی ہے۔ ایک مارشل کا اس معاملے میں کہنا ہے کہ حکومت کو اتنی جلد نتائج کا انتظار نہیں کرنا چاہیے اور نہ ہی اسے انتخابی ایشو بنانا چاہیے۔

دراصل مرکزی حکومت دفاعی سیکٹر میں پرائیویٹ سیکٹر کے لیے نئے مواقع پیدا کر رہی ہے۔ حکومت کے منصوبوں کے تحت لیے گئے فیصلوں میں 200 سے زیادہ دفاعی مشینری کو ’نان-کور‘ قرار دینا بھی شامل ہے جس کی وجہ سے ڈیفنس فورس اب انھیں سیدھے بازار سے خرید سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ پی ایس یو کو لازمی بنانا اور آرڈنینس فیکٹریوں کو ان کے کام کا کم از کم 25 فیصد کام پرائیویٹ کمپنیوں کو دینا بھی ان فیصلوں میں شامل ہے۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا