English   /   Kannada   /   Nawayathi

اولادکی تربیت اور والدین کی ذمہ داریاں

share with us



صالح اولاد اللہ کی بہت بڑی نعمت ہے،والدین کی اولاد پر بہت سے ذمہ داریاں ہیں جن میں سب سے اہم ان کی اچھی اور صالح تربیت کرنا ہے تاکہ وہ معاشرے کے بہترین فرد بن سکیں۔اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں فرماتا ہے!اے ایمان والوں اپنے آپ کواور اپنے اہل و عیال کو آتش (جہنم)سے بچاؤجس کا ایندھن آدمی اور پتھر ہیں(سورۃ التحریم آیت نمبر ۶)اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:تم میں ہر کوئی نگراں ہے اور ہرکوئی اپنی رعیت کے متعلق جواب دہ ہے اور آدمی اپنے گھر کا ذمہ دار ہے اس سے اس کی رعیت کے متعلق باز پرس ہوگی:۔(صحیح بخاری وصحیح مسلم)
اولاد والدین کے لئے امانت ہے اور قیامت کے دن وہ اپنے اولاد کے متعلق جواب دہ ہونگے۔اگر انہوں نے اپنے اولاد کی تربیت اسلامی انداز سے کی ہوگی تووہ والدین کے لئے دنیا و آخرت میں باعث راحت ہوگی۔

صحیح مسلم کی روایت ہے کہ ’’جب بندہ مر جاتاہے تو اس کا عمل ختم ہوجاتا ہے مگر تین عمل باقی رہتے ہیں(۱)صدقہ جاریہ(۲)ایساعلم کہ لوگ اس سے فائدہ اٹھائیں(۳)صالح اولاد جو ان کے لئے دعا کرتی رہے۔‘‘
یہ اولاد کی تربیت کا ثمرہ ہے جب ان کی صالح تربیت کی جائیگی تو وہ والدین کے لئے ان کی زندگی میں بھی فائدہ مند ہوتی ہے اور ان کی وفات کے بعد بھی۔
والدین کی ذمہ داریاں۔
بچہ کی زندگی کا پہلا تربیت گاہ ماں کی شفقت بھری گود ہے بچہ کے لئے سب سے پہلا تحفہ جو ماں پیس کرتی ہے وہ ماں کا اپنا دودھ ہے ماں کو چاہئے کہ وہ بچے کو اپنا دودھ ضرور پلائیں۔بہت سی مائیں اپنی (smartness)کو سامنے رکھتے ہوئے دودھ پلانے سے گھبراتی ہیں،اور شروع ہی سے اپنے بچہ کو ڈبوں کے دودھ پر لگا دیتی ہیں۔پھر جب ڈبوں کا دودھ پی کر بچے بڑے ہوتے ہیں ماں کو ماں اور باپ کو باپ نہیں سمجھتے اسی لئے کسی شاعر نے کہا ہے:۔
طفل سے بوآئے کیا ماں باپ کے اطوار کی
دودھ ڈبے کا پیا تعلیم ہے سرکار کی
جب نہ دین کی تعلیم پائی اور نہ ماں کا دود ھ پیا تو پھر اس میں اچھے اخلاق کہاں سے ائیں گے ۔ ماں کو چاہئے کہ بچے کو دودھ پلائے اور دودھ پلاتے ہوئے خود بسم اللہ پڑھ لے اور جتنی دیر بچہ دودھ پیتا رہے ماں اللہ کے ذکر میں مشغول رہے ۔اور اللہ سے دعاء کرتی رہے کہ اے اللہ :میرے دودھ کے ایک ایک قطرے میں میرے بچہ کو علم کا سمندر عطافرما ،ماں کے اس وقت کی دعا اللہ تعالیٰ قبول فرماتاہے ۔ہمارے مشائخ جو گذرے ان کی ماؤں نے ایسی تربیت کی کہ باوضواپنے بچوں کو دودھ پلاتی تھیں ۔لیکن آج کی مائیں ادھر دودھ پلا رہی ہیں اور ادھر بیٹھی ٹی وی پر ڈرامہ دیکھ رہی ہیں فلم کا منظر دیکھ رہی ہیں چغل خوری کر رہی ہیں شوہر کی نافرمانی کر رہی ہیں اگر گناہ کی حالت میں دودھ پلائے گی تو بچہ نا فرمان بنے گا اللہ کا بھی اور والدین کا بھی بعد میں سوائے افسوس کے کچھ حاصل نہیں ہوسکتا،اور جب بچہ دو سال کا ہوجائے تو ماں بچہ کودودھ پلانا بند کردے ۔
ساتویں دن عقیقہ کرنا ۔
بچہ کی ولادت کے ساتویں دن عقیقہ کرنا سنت ہے ،عقیقہ کرنے سے بچہ پر آنے والی بلائیںآفتوں اور شیطان کے اثرات سے حفاظت رہتی ہے بیٹے کے عقیقہ میں دو بکرے بیٹی کیلئے ایک بکرا ذبح کریںیہ خوشی کا اظہار ہے ان کی قربانی کرکے خود بھی کھائیں رشتہ داروں کو بھی کھالائیں اور غریبوں ،مسکینوں میں بھی تقسیم کریں۔اوردائیں کان میں اذان اور بائیں کان میں اقامت کہے یہ اللہ رب العزت کا نام ہے اور یہ ایک اعلان ہے کہ تم مسلمان ہو اور دین محمدی کے تابع ہو اور یہ کہ توحید اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اقرار کے الفاظ سب سے پہلے اس کے کانوں میں پڑے ۔ تحنیک کروانا سنت ہے ،تحنیک یہ ہے کہ کسی نیک بندے کے منہ میں چبائی ہوئی کھجور یا شہد بچہ کے تالومیں لگائیں،یہ نیک بندوں کا ’’سلہ ‘‘جب بچہ کے منہ میں جاتا ہے تو اسکی اپنی برکات ہوتی ہیں اور اسی دن بچہ کا سر منڈوانا بھی سنت ہے،خواہ لڑکا ہویالڑکی اور بالوں کے ہم وزن چاندی صدقہ کرنا سنت ہے،اسکے بعد بچہ کا اچھا نام رکھیں،جیسے اللہ تعالیٰ کو ’’عبد ‘‘اور’’ محمد‘‘سے شروع ہونے والے نام بہت پسند ہیں جیسے عبد اللہ ،عبد الرحمن،محمد احمد،محمد بلال وغیرہ۔
ختنہ کروانا۔
ختنہ درحقیقت حضرت ابراہیم علیہ السلام کی سنت ہے،ختنے کا وقت یوں تو پیدائش سے بلوغ تک ہے بلوغ سے پہلے ختنہ واجب ہے اس کا سب سے بڑا طبی فائدہ یہ ہے کہ عضو تناسل کینسر،ایڈز،سوزاک اورضیق غلفہ اورپتھری جیسے خطر ناک بیماریوں سے بچ جاتا ہے۔
بچے کے سامنے بے شرمی والی باتوں سے اجتناب کریں۔
بچہ کا دماغ کیمرے کی طرح ہوتا ہے وہ ہرچیز کا عکس محفوظ کرلیتا ہے ماہرین تعلیم و تربیت اور علماء نفسیات نے اس حقیقت پر بہت زور دیاہے کہ بچہ کے ذہن کے سادہ تختی پرجو ابتدائی نقوش پڑجاتے ہیں وہ کبھی نہیں مٹتے خواہ ان کو مٹاہوا سمجھ لیا جائے لیکن در حقیقت وہ مٹتے نہیں دب جاتے ہیں اور وقت پر ابھر جاتے ہیں۔اسلئے بچہ کے سامنے بدفعلی،بد زبانی،گالی گلوج اور جھگڑے سے پرہیز کریں۔
بچہ کو سب سے پہلے لفظ اللہ سکھانے کی فضیلت۔
حدیث پاک میں آتا ہے کہ جن والدین نے بچے کی تربیت ایسی کی کہ اس نے بولنا شروع کیا اور اس نے سب سے پہلے اللہ کا نام زبان سے نکالاتواللہ تعالیٰ اس والدین کے سب پچھلے گناہوں کو معاف فرمادیتے ہیںیہ کتنا آسان کام ہے لیکن آجکل کی مائیں اس طرف توجہ نہیں دیتیں سب سے پہلے ابو ،امی ،دادا،دادی ،نانا،نانی،چاچا،چاچی کہلوانے کے چکر میں اس فضیلت سے محروم ہوجاتی ہیں۔
اللہ کا تعارف کروانا۔
بچے کا ایمان مضبوط کر نے کے لئے ماں کو چاہئے کہ بچے کی ذہن میں اللہ کا تصور پیداکریں کہ بیٹا!اگر تم ایسے کروگے تو اللہ تعالیٰ ناراض ہو جائیں گے ۔آپ جب پیار سے سمجھائیں گے تو بچہ پوچھے گا کہ اللہ تعالیٰ کون ہے ؟اب اللہ رب العزت کا تعارف کروانے کا موقع مل جائیگااب آپ اللہ کا خوب تعارف کرائیں کہ کھانا کھلانے اور پانی پلانے والی ذات اللہ کی ہے ہم سب کا پیدا کرنے والا اللہ ہے یہ پوری کائنات اللہ نے بنائی ہے ،غرض کہ وہ موٹی موٹی باتیں جو آئے دن پیش آتے رہتے ہیں حکمت کے ساتھ اللہ کی طرف کرتے رہیں اورجیسے جیسے بچہ بڑا ہوتا جائے اس کو دینی تعلیم دیں، قرآ ن مجید پڑھائیں، حدیث شریف زبانی یاد کروائیں ،دعا ئیں یاد کرائیں ، ارکان اسلام ،کلمہ طیبہ اس کے معنٰی ومفاہم بچہ کے سامنے بیان کریں،نماز کا طریقہ بتائیں ،سوتے وقت بجائے لوری یا جھوٹی قصہ کہانیوں کے انبیاء علیہ السلام کے واقعات ان کی قربانیاں جناب حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی حیات طیبہ،حیات خلفاء راشدین و اہل بیت،صحابۂ کرام و ازواج مطہرات اور پیشوان اسلام اوراسلامی تاریخ بتائیں۔
ان ضروری کاموں کے علاوہ یہ بھی ضروری ہے کہ بچہ کو کفر و شرک سے نفرت،توحید سے محبت اس پرفخر،اسلامی نسبت اور مسلمان ہونے اور کہلانے پر مسرت وغیرت کا احساس،خدا کی اطاعت،گناہوں سے نفرت اور گھن،راست بازی ،راست گوئی کی عادت،خدمت و ایثارکا شوق،خدمت خلق،اور وطن دوستی کاجذبہ اگر بچپن مین گھروں کے اندر نہیں ہوا تودنیا کی بڑی سے بڑی دانش گاہ اور سرکاری یاعالمی پیمانہ پرکوئی تربیت گاہ یا بڑے سے بڑے پر اثر مواعظ مؤثر سے مؤثر دینی کتابیں اور مدارس دینیہ عربیہ کے لائق ترین اساتذہ بھی ان کی تربیت نہیں کر سکتے۔
اورجب انکی تربیت اچھی نہیں ہوتی تو وہی ماں جو بچپن میں بچہ کے لئے روتی بلکتی اور تڑپتی نظر آتی تھی آج انھیں پر ظلم کے پہاڑ توڑتے نظر آتے ہیں،وہی والدین جوبچہ کے لئے پوری پوری رات اپنی نید برباد کی ، وہی ماں ڈائن ،قاتل،اور دشمن نظرآتی ہے اور بات یہاں تک پہنچ جاتی ہے کہ والدین کوگھر سے باہر اور خود عیش و آرام کی زندگی بسر کرتے ہیں اور والدین کے پاس سب کچھ ہوتے ہوئے بھی فٹ پاتھ پرنظر آتے ہیں ۔اس لئے اللہ تعالیٰ سے ہمیشہ صالح اولاد کی دعا کرنی چاہئے ’’ ربی ھب لی من الصالحین‘‘یہ دعا حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اللہ سے مانگی تھی اس کی برکت سے حضرت اسماعیل علیہ السلام جیسا عظیم الشان پیغمبر پیدا ہوئے۔

 

ابواکلام آزاد
شعبۂ صحافت و لسانیات دار العلوم ندوۃالعلماء لکھنؤ۔

 

 

(مضمون نگار کی رائے سے ادارہ کا متفق ہونا ضروری نہیں ہے )
11؍نومبر2018(ادارہ فکروخبر)

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا