English   /   Kannada   /   Nawayathi

آل انڈیامسلم پرسنل لابورڈ کا کاروان اصلاح معاشرہ رواں دواں ہے

share with us

دجّالی طاقتیں خاندانی نظام کو تباہ کرکے ناجائز بچوں کی فوج تیار کرناچاہتی ہیں(مولانا ابوطالب رحمانی
حکومت شرعی معاملات میں مداخلت کے ذریعہ اپنی ناکامیابی پر پردہ ڈال رہی ہے(مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی)


مالیگاؤں:27؍اکتوبر2018(فکروخبر/پریس ریلیز)اسلام نے اس دنیا کے سامنے سب سے بہتر خاندانی نظام پیش کیا ہے،اﷲ تعالیٰ نے قرآن کریم میں عبادا ت سے زیادہ خاندانی نظام زندگی کو تفصیل سے بیان کیا ہے،اس لیے کہ ایک اچھاخاندانی نظام ایک اچھے سماج کی بنیاد ہوتا ہے،جس شخص کاخاندانی نظام اچھا ہو وہ کامیاب اور خوش نصیب انسان ہے،آج دجالی قوتیں اسی خاندانی نظام کوتباہ کرنے کی کوشش کررہی ہیں جس کے نتیجے میں ناجائز بچے پیداہورہے ہیں، اورعورتوں کا جنسی استحصال ہورہاہے۔ان فکر انگیز باتوں کااظہار حضرت مولانا ابوطالب رحمانی صاحب (رکن آل انڈیا مسلم پر سنل لا بورڈ)نے جلسہ تحفظ شریعت و اصلاح معاشرہ میں کیا۔یہ جلسہ ۲۶؍اکتوبر جمعہ کے روز شیخ عثمان ہائی اسکول کے گراؤنڈ (ہزار کھولی ،مالیگاؤں)میں حضرت مولاناعبدالباری قاسمی صاحب کی سرپرستی اور حضرت مولاناعبدالاحد ازہری صاحب (رکن تاسیسی بورڈ)کی صدارت میں منعقد ہوا۔ موصوف نے کہا کہ اسلام ے بڑھ کرکوئی مذہب عورتوں کامحافظ نہیں ہے۔اگر کوئی عورت اسلام کو چھوڑ کر کوئی دوسرامذہب اپناتی ہے تو اس سے بڑا بدنصیب کوئی نہیں ہے۔عورتوں کی آزادی اور ان کا حق دلانے کاناٹک کرنے والی دنیا در حقیقت عورت کو راستے پر لا کر پبلک ٹوائلیٹ بنانا چاہتی ہے۔ جسے راہ چلتا کوئی بھی شخص استعمال کرے اور پلٹ کر بھی نہ دیکھے۔ جب کہ اسلام کہتا ہے کہ عورت اگرماں ہے تو اس کے قدموں کے نیچے جنت ہے، اگر بیوی ہے تو چین وسکون کاذریعہ ہے، اگر بہن ہے تو بھائی کی طاقت ہے، اوراگربیٹی ہے توخدا کی رحمت ہے۔آپ نے خواتین کو بھی تاکید کی کہ وہ حیااور پاکدامنی کی زندگی گذاریں ، اپنے اعمال کو درست کریں اوراپنے کردار کوبلند کریں۔انہوں نے سوال کیا کہ جو لوگ عورتوں کی آزادی اوران کو مردوں کے شانہ بہ شانہ لانے کی بات کرتے ہیں ،وہ ملک کی ان دو کروڑ سے زائد خواتین کی فکر کیوں نہیں کرتے، جو طوائف بن کر کوٹھوں پرزندگی گذار رہی ہیں؟ان بے سہارا ہندوعورتوں کی فکر کیوں نہیں کرتے جو ورنداون کے آشرموں میں اذیت ناک زندگی بسر کر رہی ہیں؟
حضرت مولانا نے مزید کہاکہ علمائے کرام امت کے سچے ہمدرد اورحقیقی رہنما ہیں مسلمانوں کوچاہئے کہ وہ علماء کرام کی رہنمائی میں زندگی بسرکریں تا کہ پید ا ہونے والے فتنوں سے وہ محفوظ رہیں، آپ نے نوجوانوں سے گذارش کی کہ وہ نشہ آور چیزوں سے پرہیز کریں اور اپنی صحت کی حفاظت کریں، تا کہ ملک کی حفاظت اوراس کی تعمیر وترقی کا فریضہ انجام دے سکیں، موصوف نے عصری تعلیم یافتہ حضرات کودعوت دی کہ وہ علمائے کرام کے ساتھ مل کر نئی نسل کی تعلیم وتربیت کافریضہ انجام دیں۔
آپ سے قبل آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے سکریٹری حضرت مولانا محمدعمرین محفوظ رحمانی کا تفصیلی خطاب ہوا جس میں انہوں نے کہا کہ ہندوستان ایک جمہوری ملک ہے اور یہاں ہر مذہب کے ماننے والوں کو مذہبی آزادی دی گئی ہے،اس کے باوجود مسلمانوں کو ان کے مذہب کی بنیاد پر نشانہ بنایا جارہا ہے۔آپ نے گذشتہ دنوں دہلی میں ایک مدرسہ کے آٹھ سالہ طالب علم محمد عظیم کے بہیمانہ قتل کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ معصوم افرادپر طاقت آزمانے کے بجائے ایسے لوگ سرحد پر جا کر ان لوگوں کا مقابلہ کیوں نہیں کرتے جوہمارے ملک کے دشمن ہیں؟حکومت پر تنقید کرتے ہوئے مولانا نے کہا کہ اپنی ذمہ داریوں اور کیے گئے وعدوں کوپوراکرنے کے بجائے وہ غیر ضروری معاملات کو ہوادے رہی ہے اور مسلمانوں کے مذہبی معاملا ت میں دخل اندازی کررہی ہے۔
مسلمان بچیوں کے غیرمسلم نوجوانوں کے ساتھ شادی رچانے کے تناظر میں آپ نے کہاکہ والدین کی غفلت اور بے توجہی کے نتیجے میں اس طرح کے واقعات پیش آ رہے ہیں، کل قیامت کے دن ایسے سرپرستوں کی پکڑ ہو گی جو اپنے بچوں کی تعلیم وتربیت میں کوتاہی کرتے ہیں۔آپ نے مسلمانوں کو تاکید کی کہ اﷲ کی مدد ان ہی لوگوں کے ساتھ ہے جو ایمان اور نیک اعمال کے ساتھ زندگی بسر کرتے ہیں، اس لیے مسلمان اپنے ایمان کو مضبوط کریں اور احکام شریعت کواپنی انفرادی واجتماعی زندگی میں نافذکریں اور اس بات کایقین رکھیں کہ اﷲ کی طاقت وقوت سب سے بڑی ہے۔
بورڈ کی اصلاح معاشرہ کمیٹی کے زیراہتمام اس جلسہ کاآغاز حافظ سعدین محفوظ رحمانی کی تلاوت اور مولوی مظہرالحق کی نعت سے ہوا، آغاز میں مفتی محمد عامر یاسین ملی نے مولانامحمد عمرین محفوظ رحمانی کا تحریر کردہ مضمون ’’مسلمان لڑکیاں ارتدا د کے دہانے پر‘‘پڑھ کر سنایا۔جس کے ذریعے ملک بھر میں پیش آ رہے ارتدادکے واقعات ان کے اسباب اور ان واقعات کوروکنے کی تدبیروں سے سامعین کو واقف کرایاگیا۔ نظامت کے فرائض مفتی حسنین محفوظ نعمانی صاحب نے بخوبی انجام دیئے۔ اسٹیج پر حضرت مولانا عبدالحمید ازہری صاحب (رکن بورڈ)، مولانا مختار ملی رحمانی ، مفتی عبدالخالق ندوی، حافظ محمد یاسین ملی،حافظ محمد اطہر ملی،مفتی محمدعامر یاسین ملی، جناب مستقیم انجینئر،محمدیوسف رحمانی اورجناب اشفاق لعل خان وغیرہ موجود تھے۔ ایک اندازے کے مطابق اس اجلا س میں دس ہزارسے زائد مردو خواتین نے شرکت کی۔ جلسے کے نظم وانتظام اور کامیاب انعقاد کے لیے ادارہ صوت الاسلام اورادارہ گولڈن ہما کے اراکین نے زبردست محنت اور کوشش کی، جس کے نتیجے میں اﷲ پاک کے فضل و کرم سے اجلاس کامیاب اور مؤثررہا۔ یہ اجلاس رات گیارہ بجے مولانا محمدعمرین محفوظ رحمانی کی دعا پر بحسن و خوبی اختتام پذیر ہوا۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا