English   /   Kannada   /   Nawayathi

اٹلی کے انکار کے بعد مہاجرین مالٹا میں

share with us

مالٹا:18؍اکتوبر2018(فکروخبر/ذرائع)مالٹا کی مسلح افواج کی جانب سے بدھ اٹھارہ اکتوبر کی شام جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ بحیرہ روم میں پھنسے تارکین وطن کو اب مالٹا پہنچا دیا گیا ہے۔

مالٹا کے اس اقدام سے قبل اٹلی کی طرف سے انکار کے بعد یہ درجنوں تارکین وطن بحیرہ روم میں پھنس کر رہ گئے تھے۔ پناہ کے متلاشی ان تارکین وطن کو ایک تجارتی بحری جہاز نے ریسکیو کیا تھا۔

بتایا گیا ہےکہ پیر کی شام لکڑی کی ایک کشتی کے ذریعے یورپی یونین پہنچنے کی کوشش کرنے والے 44 تارکین وطن کو فِٹز تھری نامی ایک تجارتی بحری جہاز نے ریسکیو تو کر لیا تھا، تاہم اطالوی حکام نے انہیں اپنے ملک میں قبول کرنے سے انکار کر دیا تھا۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یہ تجارتی بحری جہاز تیونس کی جانب رواں دواں تھا، لیکن بحیرہ روم کی موجوں سے نبرد آزما ان تارکین وطن کی کشتی کو بچانے کے لیے اس کے کپتان نے اس جہاز کا راستہ تبدیل کر دیا تھا۔ بتایا گیا ہے کہ اس بحری جہاز نے اطالوی جزیرے لامپےڈوسا کے جنوب میں قریب ساٹھ سمندری میل کے فاصلے پر ان تارکین وطن کو بچایا تھا۔ پھر اٹلی کے انکار کے بعد دو روز تک بحیرہ روم میں رہنے کے بعد بالآخر ان تارکین وطن کو مالٹا پہنچا دیا گیا۔

مالٹا کی فوج کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے، ’’اٹلی ان تارکین وطن کے لیے قریب ترین واقع اور سب سے زیادہ محفوظ ملک تھا، تاہم روم حکومت کے انکار اور خراب موسم کی وجہ سے مالٹا نے انہیں اپنے ہاں قبول کرنے پر رضامندی ظاہر کر دی تھی۔‘‘

 

یہ بھی بتایا گیا ہے کہ تجاری بحری جہاز فِٹز پر موجود ان تارکین وطن کو گشت پر مامور ایک کشتی کے ذریعے بدھ کی شب مالٹا پہنچایا گیا۔

بحیرہ روم میں تارکین وطن کے اس طرح مختلف ممالک کی جانب سے قبول کیے جانے سے انکار کے بعد سمندر میں پھنس کر رہ جانے کا یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں ہے۔ جون میں بھی اٹلی نے چھ سو ساٹھ تارکین وطن کو قبول کرنے سے انکار کر دیا تھا، جس کے بعد اسی طرح مالٹا کی حکومت کا جواب بھی انکار ہی تھا۔ بعد میں ان سینکڑوں تارکین وطن کو اسپین پہنچا دیا گیا تھا۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا