English   /   Kannada   /   Nawayathi

ہادیہ کیس: این آئی اے کو 'لو جہاد' کا کوئی ثبوت نہیں ملا

share with us

کیرالہ:18؍اکتوبر2018(فکروخبر/ذرائع)قومی تحقیقاتی ایجسنی نے 89 میں سے 11 ایسے بین مذاہب شادی کی تحقیقات کی ہے جس کے خلاف ' لو جہاد 'اور زبردستی اسلام قبول کرانے کا مقدمہ دائر کیا گیا تھا۔قومی تحقیقاتی ایجنسی( این اے آئی) کو ایسا کوئی ثبوت نہیں ملا جس سے یہ کہا جاسکے کہ ہادیہ اور دیگر نو مسلم خواتین کو اسلام قبول کرنے کے لیے مجبور کیا گیا ہو یا بین مذاہب شادی کے لیے زبردستی کی گئی ہو۔ 

انگریزی روزنامہ ' دی ہندوستان ٹائمز ' کی ایک رپورٹ کے مطابق این اے آئی نے اپنے رپورٹ میں لکھا ہے کہ اس بات کا گمان کیا جاسکتا ہے کہ اسلام قبول کرنے والی خواتین کو اسلام    سے متعارف کیا گیا ہے، تاہم ایسا کوئی ثبوت نہیں ملا جس سے ہندوستانی آئین اور تعزیرات ہند کے تحت قابل جرم عمل سمجھا جائے۔

رپورٹ کے مطابق این اے آئی اس کیس میں سپریم کورٹ میں کوئی عرضی نہیں داخل کرے گی۔ کیوں کہ اسے ایسا کوئی ثبوت نہیں ملا ہے جس سے یہ کہا جا سکے کہ یہ شادیاں ' لو جہاد' کے نتیجے میں ہوئی ہیں۔

ایجنسی نے قانونی رجسٹریشن میرج کی فہرست اندراج 89 بین مذاہب شادیوں میں سے 11 کی جانچ کی۔ ان میں سے بیشتر شادیوں کے خلاف لڑکی کے والدین نے زبردستی اسلام قبول کرانے اور ' لو جہاد' کی شکایت کی تھی۔

سپریم کورٹ نے ہادیہ کیس کے تناظر میں ایجنسی کو اس تحقیقات کا حکم دیا تھا۔
 
خیال رہے کہ 24 سالہ ہادیہ نے اسلام قبول کرنے کے بعد کیرالہ ہی کے رہنے والے شفین جہان سے شادی کی تھی، جو اُس وقت عمان میں کام کرتے تھے۔ ہادیہ کے والدین اور ہندو قوم پرست تنظیموں کا الزام تھا کہ یہ مبینہ طور پر لو جہاد کا معاملہ ہے۔

جس کے بعد ہادیہ کے والد اشوکن نے کیرالہ کے ہائی کورٹ میں درخواست داخل کی تھی کہ ان کی بیٹی کو اسلام قبول کرنے پر مجبور کیا گیا ہے، انہوں نے شفین جہاں پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا تھاکہ دہشت گردوں کا ایک گروہ معصوم لڑکیوں کو پھنسانے میں لگا ہوا ہے۔

اشوکن کے مطابق اصل منصوبہ ان کی بیٹی کو جہاد کے لیے بھیجنے کا تھا۔ یہ معاملہ دو مرتبہ کیرالہ کی ہائی کورٹ میں پہنچا تھا۔

کیرالہ ہائی کورٹ نے مئی 2017 میں اپنے فیصلے میں ہادیہ اور شفین جہان کی شادی کو ختم کرنے کا حکم دیتے ہوئے ہادیہ کو انکے والد اشوکن کے سپرد کردیا تھا اور اسے کسی بھی باہری شخص سے ملنے سے منع کر دیا تھا۔

اس فیصلے کے خلاف ہادیہ کے شوہر شفین جہاں نے عدالت عظمی میں عرضی داخل کی تھی۔ سپریم کورٹ نے اس عرضی پر سماعت کے بعد 8 مارچ 2018کو شفین کے حق میں فیصلہ سناتے ہو ئے کیرالہ ہائی کورٹ کے فیصلے کو خارج کردیا اور ہادیہ اور شفین کو ساتھ رہنے کی اجازت دے دی۔

 

سپریم کورٹ نے اپنے اس تاریخی فیصلے میں کہا تھا کہ '' ایک عاقل اور بالغ خاتون کو اپنا شریک حیات منتخب کرنے کا پورا اختیار ہے اور عدالت کو رضامندی کی شادی میں دخل دینے کا کوئی اختیار نہیں ہے''۔ 
 اس فیصلے کے ساتھ ہی سپریم کورٹ نے این اے آئی کو 'لو جہاد' اور جبرا قبول اسلام کی تحقیقات کا بھی حکم دیا تھا۔

این آئی نے اپنی تحقیقاتی رپورٹ میں کیرالہ کی سماجی جماعت پوپولر فرنٹ آف انڈیا( پی ایف آئی) کو بھی کلین چٹ دے دی ہے۔
پی ایف آئی پر الزام تھا کہ وہ 'لو جہاد' کو فروغ دیے رہی ہے اور ایسا کرنے والے کو مدد پہنچارہی ہے۔این آئی نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ پوپولر فرنٹ آف انڈیا نے ان گیارہ شادیوں میں مرد اور خواتین کو اسلام قبول کرنے میں مدد ضرور کی ہے تاہم اس کے ایسا کوئی ثبوت نہیں ملا جس کے رو سے اس کے عمل کوقابل جرم سمجھا جائے۔


وہیں پی ایف آئی کے قانونی مشیر  کے پی محمد شریف نے ہندوسان ٹائمز کو بتایا کہ ' لو جہاد' کا تصور مسلم برادری کو نشانہ بنانے کے لیے تخیلق دیا گیا ہے۔ سخت گیر ہندو جماعت اس کے ذریعے منافرت پھیلا رہی ہے اور سماج کو بانٹنے کا کام کر ہی ہے۔

تاہم این اے آئی کے افسران نے پی ایف آئی کو کلین چٹ کے تعلق سے متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ اس کیس میں بھلے ہی کلین چٹ مل گئی ہے لیکن پی ایف آئی کے ایک مبینہ رکن کے قتل میں الگ سے جانچ چل رہی ہے۔
   

 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا