English   /   Kannada   /   Nawayathi

می ٹو مہم ،آخر کار ایم جے اکبر نے استعفی دے دیا ، خاتون صحافی کو اب عدالت سے انصاف کا انتظار

share with us

نئی دہلی:17؍اکتوبر2018(فکروخبر/ذرائع)سابق مرکزی وزیر مملکت برائے وزارت خارجہ ایم جے اکبر نے کہا کہ وہ اپنے اوپر لگنے والے جنسی زیادتی کے الزمات کا ذاتی طور پر مقابلہ کریں گے۔استعفے کے بعد انہوں نے میڈیا سے کہا ہے کہ ''اپنے اوپر لگے الزامات کے خلاف ذاتی طور پر میری جنگ جاری رہے گی''۔ انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر خارجہ ششما سوراج کا شکریہ بھی ادا کیا ہے۔

ایم جے اکبر پر جنسی استحصال کا الزام عائد کرنے والی صحافی پریا رمانی نے ان کے استعفیٰ کے بعد ٹوئٹ پر اپنی خوشی ظاہر کی ہے۔ انھوں نے لکھا ہے کہ ’’ایم جے اکبر کے استعفیٰ نے اس بات کی تصدیق کر دی ہے کہ بطور خاتون ہم درست ہیں۔ میں اب اس دن کا انتظار کر رہی ہوں جب عدالت سے بھی ہمیں انصاف ملے گا۔‘
ایم جے اکبر نے اپنے استعفیٰ نامہ میں لکھا ہے کہ ’’میں نے ذاتی طور پر عدلیہ سے انصاف حاصل کرنے کا فیصلہ لیا ہے، اس لیے میں نے اپنے عہدہ سے استعفیٰ دے کر ذاتی طور پر اپنے خلاف لگائے گئے الزامات کا سامنا کروں گا۔ میں نے وزیر مملکت برائے خارجہ کے عہدہ سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ ملک کی خدمت کرنے کا موقع دینے کے لیے میں وزیر اعظم نریندر مودی اور مرکزی وزیر خارجہ سشما سوراج کا صمیم قلب سے شکرگزار ہوں۔‘‘

ایم جے اکبر کے استعفی پر خواتین صحافیوں کی طرف سے رد عمل سامنے آیا ہے

’آج تک‘ کی مشہور خاتون صحافی انجنا اوم کشیپ نے بھی پریا رمانی کی ہمت کو سلام کرتے ہوئے ایم جے اکبر کے استعفیٰ پر ٹوئٹ کیا ہے۔ انھوں نے لکھا ہے کہ ’’یہ ایک ہمت والی خاتون کی فتح ہے جس نے آواز بلند کی۔ ہم آپ کے ساتھ ہیں۔ جنسی جرائم کرنے والے انجام تک پہنچے چاہئیں۔‘‘

مشہور و معروف خاتون صحافی برکھا دَت نے ایم جے اکبر کے استعفیٰ کو خاتون صحافیوں کی ہمت کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے اپنے ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ ’’ایم جے اکبر نے بالآخر استعفیٰ دے دیا۔ اس میں دو ہفتے لگے اور اس میں تقریباً 20 خواتین کی ہمت شامل تھی۔ اس سے خواتین کو مزید توانائی حاصل ہوگی۔‘‘ برکھا دت نے اپنے ٹوئٹ میں پریا رمانی کو ان کی ہمت کے لیے شکریہ بھی ادا کیا اور کہا کہ قانونی لڑائی میں سبھی خواتین ان کے ساتھ ہیں۔

خاتون صحافی میں بڑا نام شوبھا ڈے نے بھی ایم جے اکبر کے استعفیٰ کو کامیابی کی جانب پہلا قدم قرار دیا ہے۔ انھوں نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ ’’اصل جنگ تو اب شروع ہوگی۔ صرف سڑکوں، نیوز روم اور ڈرائنگ روم میں نہیں بلکہ عدالت میں بھی۔‘‘

 

 

واضح رہے کہ می ٹو تحریک کے تحت اب تک ان پر 20 خواتین صحافیوں نے جنسی زیادتی کے الزامات عائد کیے ہیں۔ 
 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا