English   /   Kannada   /   Nawayathi

چین نے مسلمانوں کو قید میں رکھنے کا الزام مسترد کردیا

share with us

بیجنگ:17؍اکتوبر2018(فکروخبر/ذرائع) چین نے اپنے مغربی صوبے سنکیانگ میں مسلم اقلیت کو مبینہ قید میں رکھنے کے معاملے پر دفاعی بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ علاقائی حکام انہیں پیشہ ورانہ تعلیمی مراکز کے ذریعے دہشت گردی کو روک رہے ہیں۔نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق بیجنگ کی جانب سے ان مراکز سہولیات کے خلاف عالمی احتجاج کا جواب سلسلہ وار اداریے اور انٹرویوز کے ذریعے دیا جارہا ہے اور اس تاثر کو مسترد کیا جارہا کہ سنکیانگ میں کیمپوں میں ماورائے عدالت تعلیم دینے کا نظام استعمال کیا جارہا ہے۔اس حوالے اقوام متحدہ کے پینل کے اعداد و شمار کے مطابق تقریبا 10 لاکھ نسلی یوغروں اور دیگر لوگ خاص طور پر مسلم کزک اقلیتیں سمجھتیں ہیں کہ انہیں ان مراکز میں مرضی کے خلاف رکھا گیا ہے۔واضح رہے کہ سنکیانگ کی آبادی میں سے زیادہ تر مسلمان اقلیت یوغور سے تعلق رکھتے ہیں۔اس پروگرام پر بین الاقوامی برادری کی جانب سے سخت تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا جبکہ امریکا اور اقوام متحدہ کمیٹی نے خاص طور مذمت کی تھی۔یہ بات واضح رہے کہ ابتدائی طور پر چینی انتظامیہ نے ان سہولیات کی موجودگی کا انکار کیا تھا لیکن بعد میں انہیں اپنا موقف اس وقت تبدیل کرنا پڑا جب ان کی اپنی حکومت کی جانب سے سیٹلائٹ تصاویر اور دستاویز جاری کیے گئے، جس نے ان کی پوزیشن کو غیر مستحکم کیا۔اس حوالے سے چین کی سرکاری سنکوا نیوز سروس نے چیئرمین سنکیانک حکومت شہرت ذاکر کا ایک انٹرویو شائع کیا، جس میں ان مراکز کے استعمال کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ صوبہ اب محفوظ اور مستحکم ہے۔تاہم حکام کی جانب سے یہ نہیں بتایا گیا کہ ان مراکز میں کتنے لوگوں کو رکھا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہان پیشہ ورانہ مراکز کے ذریعے زیادہ تر تربیتی افراد اپنی غلطیوں پر غور کرنے کے قابل ہوچکے ہیں اور وہ دہشت گردی اور مذہبی انتہاپسندی کے جوہر اور نقصان کو واضح دیکھ رہے ہیں۔ایمنسٹی انٹرنیشنل چین کے محقق پیٹرک پون نے کہا کہ شہرت ذاکر کا دعوی ہے کہ تمام دستیاب ثبوت غلط ہیں اور یہ کیمپوں میں رہنے والے اور جو گمشدہ ہیں ان کے خاندانوں کی بے عزتی ہے۔تاہم انہوں نے کہا کہ بات کو گھمانے کی کوئی کوشش اس حقائق کو نہیں چھپا سکتی کہ چینی انتظامیہ ایک منظم جبر کی مہم کا آغاز کر رہی ہے۔واضح رہے کہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے نے یوغور کے ساتھ رواں رکھے جانے والے حکام کے رویے پر خدشات کا اظہار کیا تھا۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا