English   /   Kannada   /   Nawayathi

لال قلعہ کو لیز پر دینے کے طریقۂ کار میں بڑی خامیوں کا انکشاف

share with us

نئی دہلی:17؍اکتوبر2018(فکروخبر/ذرائع)بھارت کی تاریخ میں ایسا پہلی بار ہوا ہے جب کسی تاریخی عمارت کو کارپوریٹ گھرانے کے ہاتھوں صرف اس لیے گروی میں رکھ دیا گیا، کیونکہ محکمہ آثار قدیمہ ان عمارتوں کی دیکھ ریکھ کا اہل نہیں رہا۔
بی جے پی کی قیادت والی مرکزی حکومت نے رواں سال اپریل کے مہینے میں 'وراثت کو گود لیں' اسکیم کے تحت تاریخی عمارت 'لال قلعہ' کو کارپوریٹ گروپ 'ڈالمیا بھارت لمیٹیڈ' کو لیز پر حوالے کرنے کا اعلان کیا تھا۔

مرکزی حکومت نے 'وراثت کو گود لیں' اسکیم کے تحت مغل بادشاہ شاہجہاں کے ذریعہ تیار کردہ تاریخی عمارت 'لال قلعہ' کو کارپوریٹ گھرانہ ’ڈالمیا بھارت لمیٹڈ‘ کے ہاتھوں رواں سال کے اپریل کے مہینے میں گروی رکھنے کا اعلان کیا، لیکن لال قلعہ کو لیز پر دینے کے پروسیس میں بڑی خامیوں کا انکشاف سامنے آیا ہے۔

ایک آرٹی آئی سے یہ انکشاف ہوا ہے کہ لال قلعے کو لیز پر حوالے کرنے کے لیے جو طریقۂ کار اپنایا گیا وہ خامیوں سے بھرا ہوا ہے۔

خیال رہے کہ  لال قلعہ کو لیز پر دینے کے لیے دو اخبارات میں اشتہارات دیے گئے وہ اشتہارات کافی مختصر تھااور غیر واضح بھی اس میں لال قلعے کو لیز پر دینے کا ذکر بھی واضح نہیں کیا گیا تھا۔


آر ٹی آئی کارکن سلیم بیگ نے حق معلومات کی ایک کاپی ای ٹی وی بھارت سے شیئر کی، جس کے مطابق جس پرائیویٹ گروپ کو لال قلعہ لیز پر دیا گیا ہے اس گروپ کی آثار قدیمہ کے تحفظ میں کوئی مہارت نہیں اور نہ ہی آثار قدیمہ کے بچاؤ کا کوئی تجربہ ہے۔

واضح رہے کہ ڈالمیا گروپ کو صرف اس لیے لال قلعہ کی حفاظت کی ذمہ داری سونپی گئی تھی کہ اس گروپ نے 'سوچھ بھارت ابھیان میں حصہ لیا تھا۔

خیال رہے کہ 4 نومبر 2017 کو ہندی کے اخبار 'جن ستہ' اور معروف انگریزی اخبار 'انڈین ایکسپریس' میں وزارت سیاحت کے ذریعے ایک اشتہار شائع کیا گیا جس میں 'وراثت کو گود لیں' حوالے سے پرائیویٹ کمپنیوں کو تاریخی موروثی کو لیز پر لینے کے لیے مدعو کیا گیا، لیکن اس میں لال قلعہ کا ذکر نہیں تھا۔

جبکہ ڈالمیا گروپ نے اشتہار کے شائع ہونے کے پانچ دن قبل 30 اکتوبر کو وزارت سیاحت کے سیکریٹری کے نام لال قلعے کو گود میں لینے کی تجویز بھیجی تھی۔اس کے بعد وزارت سیاحت نے تاریخی موروثہ کو گود میں لینے کی اسکیم کا اشتہار دیا۔اب اس کا کیا مطلب نکالا جائے؟ 
 
غور طلب ہے کہ بھارت کی تاریخ میں ایسا پہلی بار ہوا ہے جب کسی تاریخی عمارت کو کارپوریٹ گھرانے کے ہاتھوں صرف اس لیے گروی میں رکھ دیا گیا، کیونکہ محکمہ آثار قدیمہ ان عمارتوں کی دیکھ ریکھ کا اہل نہیں رہا۔

 دراصل مودی حکومت نے 27 ستمبر 2017 کو ’اڈاپٹ اے ہیریٹیج‘ (وراثت کو گود لیں) منصوبے کا اعلان کیا، جس کے بعد گزشتہ 8 اپریل 2018 کو ایک معاہدے کے تحت لال قلعے کو ڈالمیا گروپ کے حوالے کر دیا گیا۔

بتایا جا رہا ہے کہ  ڈالمیا گروپ لال قلعہ کو گود لینے کے عوض حکومت کو 25 کروڑ روپے ادا کرے گی۔ ڈالمیا گروپ آئندہ پانچ سال تک اس تاریخی عمارت کے انتظام و انصرام کی ذمہ داری سبھالےگی۔

لال قلعے کو پرائیویٹ ہاتھوں میں دینے کے اس طریقۂ کار میں جس طرح کی خامیوں کا انکشاف ہوا ہے، وہ وزارت سیاحت اور محکمہ آثارقدیمہ کے ساتھ ڈالمیا گروپ کی سانٹھ گانٹھ پر روشنی ڈالنے کے ساتھ سنگین سوالات بھی کھڑے کر رہے ہیں۔

 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا