English   /   Kannada   /   Nawayathi

ایران : گزشتہ ماہ 100 افراد کو پھانسی چڑھایا گیا

share with us

ایران:03؍اگست2017(فکروخبر/ذرائع)ایران میں انسانی حقوق کی تنظیم نے اعلان کیا ہے کہ سرکاری حکام نے صرف گزشتہ ایک ماہ (جولائی) کے دوران ملک میں 100 سے زیادہ افراد کو موت کے گھاٹ اتارا۔ تنظیم نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ ایرانی حکام اموات کی اصل تعداد چھپا رہی ہے اور اس نے صرف 8 افراد کی موت کا اعلان کیا۔رپورٹ میں اس امر کی تصدیق کی گئی ہے کہ ایرانی عدلیہ نے رمضان کے ایک ماہ کے لیے سزائے موت پر عمل درامد روک دیا تھا تاہم عید الفطر کے بعد پھانسیوں کا سلسلہ پھر سے شروع ہو گیا۔دوسری جانب ایرانی پارلیمنٹ نے ایک قرار داد منظور کر لی ہے جس میں منشیات کے اسمگلروں اور تاجروں کے لیے موت کی سزا پر نظرِ ثانی کرنے اور اس کو کم کر کے قید میں تبدیل کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ تاہم پارلیمنٹ میں عدالتی کمیٹی کو درپیش بعض انتظامی رکاوٹوں کے سبب اس قرار داد کے منصوبے کو دوبارہ سے رائے شماری کے لیے لوٹا دیا گیا۔انسانی حقوق کی مذکورہ تنظیم کئی بار عدلیہ حکام سے مطالبہ کر چکی ہے کہ پھانسی دیے جانے کی تمام کارروائیوں کو روک کر ایرانی تعزیرات کے قانون سے موت کی سزا کو ختم کر دیا جائے۔اگرچہ موت کی سزا پر عمل درآمد سے ملک میں منشیات کے پھیلاؤ کے انسداد میں کوئی فائدہ نہیں ہوا اور نہ نشے کے رجحان میں کوئی کمی آئی تاہم اس کے باوجود حکام کی جانب سے منشیات سے متعلق جرائم کے مرتکب افراد کو موت کے گھاٹ اتارے جانے کا سلسلہ جاری ہے۔ایران میں انسداد منشیات کی کمیٹی نے سات برسوں بعد پہلی مرتبہ گزشتہ ماہ انکشاف کیا تھا کہ ایران میں منشیات کے عادی افراد کی تعداد 30 لاکھ سے زیادہ ہو چکی ہے جب کہ تحقیقی مراکز نے اس غالب گمان کا اظہار کیا تھا کہ حقیقی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔ایرانی تنظیم برائے انسانی حقوق نے جس کا صدر دفتر اوسلو میں ہے.. بتایا کہ جنوری 2010 سے جنوری 2017 تک کے عرصے میں منشیات سے متعلق جرائم کے ارتکاب کے سلسلے میں کم از کم 2993 افراد کو موت کے گھاٹ اتارا گیا۔ علاوہ ازیں صرف 2017 میں مذکورہ جرائم کی بنیاد پر 130 افراد کی سزائے موت پر عمل درامد کیا گیا۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا