English   /   Kannada   /   Nawayathi

بھساول ۔ناسک ٹاڈا مقدمہ سرکاری گواہ کا پولس کی جانب سے لالچ دیئے جانے کا اعتراف

share with us

 


گواہ کو منحرف قرار دینے کی عرضداشت پر بحث مکمل، فیصلہ ۲۷؍ ستمبر کو


ناسک:20؍ستمبر2018(فکروخبر/ذرائع)۲۴؍ سال پرانے بھساول۔ناسک ٹاڈا مقدمہ میں گذشتہ کل تیسر ے سرکاری گواہ کی گواہی عمل میں آئی جس کے دوران اس نے جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) کی جانب سے مقرر کردہ دفاعی وکیل شریف شیخ کی جرح کی دوران اعتراف کیا کہ وہ اس معاملے میں پہلے ملزم تھا اور تحقیقاتی دستہ نے اس کا 164 اور 161 بیان درج کیا تھا اور وہ اس معاملے میں ملزم بھی تھا لیکن تحقیقاتی دستوں نے اسے اس شرط پر اس مقدمہ سے خارج کردیا تھا کہ وہ بطور سرکاری گواہ اس مقدمہ میں گواہی دے گا۔
ایڈوکیٹ شریف شیخ کی جرح کے دوران گواہ نے عدالت کو بتایا کہ ایک طویل عرصہ گذر جانے کے بعد آج اسے اس مقدمہ کے تعلق سے کچھ بھی یاد نہیں ہے اور اس نے دفاعی وکیل کے اکثر سوالات کا جواب ’’یاد نہیں ‘‘ کہتے ہو ئے دیا۔
ناسک میں واقع خصوصی عدالت کے جج ایس سی کھاٹی کے روبرو پیشے سے ٹیچر سرکاری گواہ(نام مخفی رکھا گیا ہے) نے اپنے بیان کا اندارج کرایا جس کے دوران سرکاری گواہ کی گواہی سے غیر مطمین سرکاری وکیل اجئے میسر نے عدالت سے گواہ کو منحرف قرار دینے کی گذارش کی جس پر دفاعی وکلاء نے آبجیکشن لیا اور کہا کہ جرح کے بعد سرکاری گواہ کو منحرف نہیں قرار دیا جاسکتا جس پر عدالت نے فریقین کو بحث کرنے کا حکم دیا ۔
فریقین کی بحث کی سماعت کے بعد عدالت نے فیصلہ صادر کرنے کے لیئے ۲۷؍ ستمبر کی تاریخ مقرر کی ہے ۔
واضح رہے کہ ۲۸؍ مئی ۱۹۹۴ء کو تحقیقاتی دستہ نے مہاراشٹر کے مختلف شہروں سے اعلی تعلیم یافتہ ۱۱؍ مسلم نوجوانوں کو گرفتار کیا تھا اور ان کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعات 153(A) 120(B)اور ٹاڈا قانون کی دفعات3(3)(4)(5), 4(1)(4) کے تحت مقدمہ درج کیا تھا اور ان پرالزام عائد کیا تھا وہ بابری مسجد کی شہادت کا بدلہ لینا چاہتے تھے جس کے لیئے انہوں نے کشمیر جاکر دہشت گردانہ کارروائیاں انجام دینے کی ٹریننگ حاصل کی تھی۔تحقیقاتی دستہ نے ملزمین کو بھوساول الجہاد نامی تنظیم کا رکن بتایا تھا اور ان پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ ناسک اور بھساول میں مسلمانوں کو جہاد کرنے پر اکسا رہے تھے اور انہوں نے سرکاری عمارتوں سمیت دیگر اہم تنصیبات کو نشانہ بنانے کا منصوبہ بنایا تھا۔ 
اس معاملے میں پولس نے جمیل احمد عبداللہ خان، محمد یونس محمد اسحاق، فاروق خان نذیر خان، یوسف خان گلاب خان، ایوب خان اسماعیل خان، وسیم الدین شمش الدین، شیخ شفیع شیخ عزیز، اشفاق سید مرتضی میر، ممتاز سید مرتضی میر، محمد ہارون محمد بفاتی اور مولانا عبدالقدیر حبیبی کے خلاف مقدمہ قائم کیا تھا اور چارج شیٹ عدالت میں داخل کی گئی تھی۔ دورن سماعت عدالت میں جمعیۃ علماء کی جانب سے ایڈوکیٹ انصار تنبولی، ایڈوکیٹ ارشد شیخ و دیگر موجود تھے ۔
جمعیۃ علماء مہاراشٹر

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا