English   /   Kannada   /   Nawayathi

بھیما کورے گائوں معاملہ :انسانی حقوق کارکنان کی گرفتاری معاملے میں فیصلہ محفوظ

share with us

نئی دہلی:20؍ستمبر2018(فکروخبر/ذرائع) سپریم کورٹ نے بھیمہ کورے گاؤں معاملے میں پانچ انسانی حقوق کارکنان کی گرفتاری کے خلاف دائر عرضی پر جمعرات کو فیصلہ محفوظ رکھا لیاہے۔ سپریم کورٹ نے اس معاملہ میں لگاتار دوسرے دن سماعت کرتے ہوئے اپنا فیصلہ سنایا۔

چیف جسٹس دیپک مشرا،جسٹس اے ایم کھانولکر اور جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی بنیچ نے سبھی متعلقہ فریقوں کی تفصیلی سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ رکھ لیا ہے۔

سپریم کورٹ نے سبھی فریقوں کو اس معاملے میں پیر تک اپنا تحریری موقف رکھنے کے لئے کہا ہے۔ اس سے پہلے سماعت کے دوران جسٹس مشرا نے اڈیشنل سالیسٹر جنرل تشار مہتا سے معاملے کی کیس ڈائری سونپنے کی ہدایت دی ہے۔

گزشتہ سماعت (17 ستمبر) کے دوران مرکزی حکومت نے ملزمین کے خلاف کچھ دیگر ثبوت پیش کرنے کے لیے عدالت سے مہلت مانگی جس پر عدالت نے سماعت کے لیے 19 ستمبر کی تاریخ طے کرتے ہوئے کہا تھا کہ کیس سے جڑے پونے پولس کے ریکارڈ اور دیگر ثبوتوں کو دیکھ کر ہی اس معاملے میں کوئی فیصلہ کریں گے۔

چیف جسٹس دیپک مشرا کی بنچ نے کہا تھا کہ اس معاملہ میں حق آزادی کی حفاظت کی جائے گی۔ بنچ نے کہا کہ اس سلسلے میں پونے پولس کے دستاویزوں کی جانچ کے بعد اگر عدالت کی مداخلت کی ضرورت ہوگی تو دیکھیں گے۔ عدالت نے یہ بھی اشارہ دیا کہ اگر پولس کے دستاویزات میں کچھ نہیں ملا تو ایف آئی آر کو رَد کر سکتے ہیں۔

 

واضح رہے، مہاراشٹر پولس نے گزشتہ سال کے بھیما کورے گاؤں معاملہ میں 29 اگست کو ملک کے کئی شہروں میں چھاپہ مار کارروائی کرتے ہوئے 5 لیفٹ مفکروں اور سماجی کارکنان کو گرفتار کیا تھا۔ جن کارکنان کو گرفتار کیا گیا تھا ان میں کوی (شاعر) اور لیفٹ دانشور ورا ورا راؤ کو حیدرآباد سے، سینئر ایڈوکیٹ اور سماجی کارکن سدھا بھاردواج کو فرید آباد سے اور انسانی حقوق کارکن گوتم نولکھا کو دہلی سے گرفتار کیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ ارون فریرا کو ٹھانے اور برنن گونزالویس کو گوا سے گرفتار کیا تھا۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا