English   /   Kannada   /   Nawayathi

شیعہ اہل علم اور اہل قلم اپنا فرض ادا کررہے ہیں

share with us

حفیظ نعمانی


یہ 2013 ء کی بات ہے، قمری مہینہ ذی الحجہ کا ہی تھا کہ عزیز محترم خواجہ انورالدین پروپرائٹر نامی پریس کا فون آیا کہ آپ تو قیصر باغ میں ہیں ہم جیسے لوگ جو پرانے لکھنؤ میں ہیں ان پر کل کیا بیت جائے کچھ کہا نہیں جاسکتا۔ افسوس اس کا ہے کہ ماحول خراب کرنے کی ذمہ داری سنی حضرات پر ہے۔ اور یہ کوئی نئی تنظیم ہے جس کا تعلق پاٹانالہ سے نہیں ہے۔ ہم تو سوچتے ہیں کہ دو مہینے کے لئے بیٹے کے پاس دوبئی چلے جائیں؟ یہ پوری بات سن کر میرے جیسے آدمی پر جو گذری ہوگی اس کے ذکر سے فائدہ کیا۔
اس گفتگو کے دو دن کے بعد میرے چھوٹے بیٹے ہارون نعمانی کسی کام سے چوپٹیاں گئے، رات کو میرے پاس ہر دن کی طرح آئے اور کہا کہ قدیم لکھنؤ سائیں سائیں کررہا ہے جگہ جگہ پوسٹر لگے ہیں جن پر جلی حروف میں لکھا ہے ’’دمادم مست قلندر، علیؓ کا چوتھا نمبر محرم گھر کے اندر‘‘۔ ہارون میاں شاید بھول گئے تھے کہ 15 دن پہلے ہی انہوں نے اپنے ابو صاحب کا پیس میکر بدلواکر تیسرا لگوایا ہے اور ڈاکٹر دویدی نے مکمل آرام کا حکم دیا ہے۔ اب میں کیا بتاؤں کہ وہ رات کیسی گذری؟ رات کا زیادہ حصہ اس مضمون کا تانا بانا سیٹ کرنے میں گذر گیا جسے صبح اٹھ کر لکھنے کا فیصلہ کیا تھا۔ اور یہ سوچ کر کیا تھا کہ جس نے قلم پکڑنے اور لکھنے صلاحیت دی ہے اسی نے ایسے موقع پر یہ حکم بھی دیا ہے کہ حالات کو سنبھالنے کے لئے لکھو۔
صبح ناشتہ اور دواؤں کے بعد میں نے اتنا انتظار کیا کہ دونوں بیٹے اپنے کاموں سے چلے جائیں۔ اس کے بعد شبانہ سے کہا کہ میری میز تخت سے لگادو اس کا پہلا جواب یہ تھا کہ میں چھوٹے بھیا کو فون کر دوں گی کہ ابو صاحب مضمون لکھ رہے ہیں۔ میں نے اسے پیار سے سمجھایا اور کہا کہ تم بس قریب بیٹھی رہو۔ اور میں نے سیدنا حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کے دل میں حضرت علیؓ کے لئے کتنا پیار تھا اس کے جتنے مبارک واقعات یاد آئے یا الرحیق المختوم نام کی سیرت مبارکہ میں جو ملا وہ سب اُنڈیل دیا۔ مجھے آج بھی یاد ہے کہ سب سے زیادہ تکلیف اس کی تھی کہ شیرخدا حضرت علی کرم اللہ وجہہ کا نام نامی اور وہ بھی مست قلندر اور دمادم کے ساتھ جسے ایک بنجارن گاتی پھرتی ہے۔ میرا روئے سخن سُنی مسلک کے لوگوں کی طرف نہیں صرف ان کی طرف تھا جنہوں نے وہ گندہ پوسٹر چھاپا تھا جس میں حضور اکرمؐ کی لخت جگر سیدۃ النساء حضرت فاطمہؓ کے شوہر نامدار حضرات حسنین کے والد ماجد سیدنا حضرت ابوالحسن علیؓ کے اسم گرامی کے ساتھ چوتھا نمبر اس طرح چھاپا جیسے نمبر بانٹنا ان کا ہی کام ہے جنہوں نے پوسٹر چھاپا ہے۔ اس وقت میرے سامنے نہ وہ مضمون ہے نہ وہ پورا حافظہ میں محفوظ ہے۔
بس اتنا یاد ہے کہ لکھنؤ اور جوار میں ہر طرف سے پانی ہی پانی کی خبریں سننے میں آرہی تھیں میں رب کعبہ کی قسم کھاکر کہتا ہوں کہ میرا مقصد لکھنؤ میں اپنا قصیدہ پڑھوانا نہیں تھا۔ اگر کچھ تھا تو اس خانوادہ کے ایک نااہل فرد ہونے کے باوجود اس کے خون کا اثر تھا جسے کٹر ہونے کی وجہ سے وہابی کہا جاتا ہے۔ اور والد ماجد کو اہل حدیث کہا جاتا رہا لیکن یہ گھٹی میں پلایا گیا ہے کہ اہل بیت سے محبت اور ان کی عظمت پر آنچ آتی دیکھو تو گردن پیش کردینا۔ ہم جن باتوں کا ذکر کررہے ہیں وہ صرف پانچ سال پرانی ہے۔ ہم نے اپنی صحت کی اور ڈاکٹر کی حکم عدولی ضرور کی لیکن نہ انور میاں کو دوبئی جانا پڑا نہ ہارون میاں کو پھر سائیں سائیں کی آندھی چلتی نظر آئی۔ اور اس کا سب سے خوبصورت انجام اس پر ہوا کہ اہل سنت والجماعت نے آب کوثر سے دُھلی ہوئی زبان سے بس یہ کہا کہ حفیظ کے سینہ میں اس بار شیعہ پیس میکر لگ گیا۔ جبکہ یہ کسی کو نہیں معلوم تھا کہ کمپنی کے نمائندے جو پیس میکر لائے وہ نقی صاحب تھے۔
اب گیند شیعہ اہل علم اور اہل قلم کے پالے میں ہے۔ ہم تو برسوں سے پڑھتے آئے ہیں کہ جو کچھ ننگ شیعیت اور اسلامیت وسیم رضوی نام کے ایک سرکاری عہدیدار کے بارے میں مشہور ہورہا ہے کہ اس نے اپنی گندی زبان سے ان کے بارے میں وہ کہا ہے کہ اگر یہی باتیں چاروں خلفاء میں سے کسی کے دَور میں بھی کہی جاتیں تو زبان کاٹ لی جاتی۔ لیکن ہم سب ہندوستان میں ہیں جہاں جس لواطت پر پوری قوم لوط کو ان کے در و دیوار کے ساتھ زمین سے اٹھاکر آسمان کی طرف لے جاکر پھینک دیا اور پھر اوپر سے پتھروں کی بارش بھی کردی وہی لواطت سب سے بڑی عدالت کے نزدیک نہ صرف جائز بلکہ اغلام بازوں کے لئے آزادی ہے۔
جو کوئی سنی یا شیعہ اپنے مذہبی بزرگوں کے ساتھ دوسروں کے بزرگوں یا سرداروں کی عزت نہ کرے وہ آقائے نامدارؐ کے حکم کی خلاف ورزی کرتا ہے۔ حضور اکرمؐ کا معمول تھا کہ جب کسی قبیلہ کا سردار یا مذہبی پیشوا آتا تھا تو سید الانبیاءؐ اسے اپنے قریب بٹھاتے تھے اور اس کی عزت کرتے تھے۔ صحابۂ کرامؓ نے کہا بھی کہ یہ تو کافر ہیں یا اسلام دشمن ہیں ان کی عزت افزائی کیوں؟ تو سرور کائناتؐ نے فرمایا ’اکرموکریم قوم‘۔ جو اپنی قوم کا سردار ہو تم بھی اس کا اکرام کرو۔
ہم بات کررہے تھے اپنے ملک کی کہ ایک طرف تو یہ نرمی کہ اب لڑکا لڑکے کے ساتھ اور لڑکی لڑکی کے ساتھ اگر چاہے گا تو اسے شادی سے کوئی نہیں روک سکتا یہ اس لئے کہ جو ایسے رشتے بنانا چاہتے تھے وہ آزادی مانگ رہے تھے اور دوسری طرف سختی کا یہ حال ہے کہ اگر وزیراعظم نریندر مودی کو ہی نہیں وزیراعلیٰ یوگی کو بھی کالا جھنڈا دکھا دیا تو اس کے ہاتھ توڑکر جیل میں ڈال دیا جائے گا۔ حد یہ ہے کہ اگر ان میں سے کوئی لیڈر تقریر کررہا ہو تو سننے والا بھی کالا کپڑا پہن کر نہ آئے۔
سُنیوں کے لئے یہ اطمینان کی بات ہے کہ مولانا کلب جواد صاحب نے وسیم رضوی کے خلاف مورچہ کھول دیا ہے مولانا نے مجلس علماء ہند کی طرف سے اعلان کیا ہے کہ محرم کے بعد وسیم رضوی کے خلاف وہ مورچہ کھولیں گے۔ شیعوں کے سب سے بڑے عالم دین آیت اللہ العظمیٰ سید علی سیستانی کے فتوے کو بھی وسیم رضوی نہیں مانتے۔ انہیں یہ یاد رکھنا چاہئے کہ قادیانیوں کو اسلام سے خارج صرف اس بات پر کیا گیا ہے کہ انہوں نے نبوت کے خاتمہ کو نہیں مانا تھا اور آج وہ ساری دنیا میں اپنے اسلام کا ثبوت دیتے گھوم رہے ہیں۔
ہم اپنے سُنی بھائیوں سے بس اتنا عرض کریں گے کہ وسیم رضوی جو بکتا ہے بکنے دو اس نے ویڈیو میں جو بھی کہا ہوگا وہ پندرہ سو برس سے نہ جانے کہاں کہاں کہا جارہا ہے۔ نہ جانے کتنے لوگ ہیں جو دین کو حج الوداع سے شروع کرتے ہیں نہ جانے کتنے اس سے پہلے اور اس کے بعد سے اسلام میں ہی نہ جانے کتنے فتنوں نے جنم لیا اور اپنی موت مرگئے اور قیامت تک نہ جانے کتنے فتنے اور پیدا ہوں گے لیکن دین سیدھا بس یہ ہے جو حضرت جبرائیل ؑ نے حضور اکرمؐ کے منھ سے کہلایا اور نہ جانے کتنے قبیلوں کے سردار آکر معلوم کرگئے اور قسم کھاکر گئے کہ زیادہ کریں گے نہ کم اور حضور نے انہیں جنت کی بشارت دی وہ یہ کہہ کر گئے تھے کہ توحید نماز 5 وقت زکوۃ رمضان کے روزے بشرط استطاعت حج، نہ اس سے زیادہ اور نہ کم۔
(مضمون نگار کی رائے سے ادارہ کا متفق ہونا ضروری نہیں ہے ) 
13؍ستمبر2018(ادارہ فکروخبر)

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا