English   /   Kannada   /   Nawayathi

میانمار:رخائن مسلمانوں کی نسل کشی پر رپورٹ تیا ر کر رہے روئٹرز کے دو صحافیوں کو 7 برس قید کی سزا

share with us

رخائن:03؍ستمبر2018(فکروخبر/ذرائع)میانمار کے ایک جج نے رائٹرز کے دو صحافیوں کو آفیشیل سیکریٹ ایکٹ کا قصوروار ٹھہراتے ہوئے سات سال جیل کی سزا سنائی ہے۔ رائٹرز نامہ نگار وا لون اور کیاو سوئے او رخائن صوبہ میں روہنگیا مسلمانوں کے ہراساں کرنے اور قتل کے درجنوں واقعات پر رپورٹ تیار کر رہے تھے۔

میڈیا رپورٹز کے مطابق ان دونوں صحافیوں کو یہ سزا ریاست کے خفیہ راز آشکار کرنے کے حوالے سے ایک قانون کی مبینہ خلاف ورزی پر سنائی گئی ہے۔
 آزادی صحافت کی علمبردار تنظیموں، اقوام متحدہ، یورپی یونین، امریکا، کینیڈا اور آسٹریلیا کی طرف سے ان صحافیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ ان صحافیوں نے عدالت کو بتایا تھا کہ ایک ریسٹورنٹ سے ان کو گرفتار کیے جانے سے قبل ایک سرکاری اہلکار نے ایک کاغذ ان کے حوالے کیا تھا، جس کے فوری بعد انہیں دیگر حکام نے حراست میں لے لیا۔
ان دونوں صحافیوں کا کہنا ہے کہ وہ بے گناہ ہیں اور یہ کہ پولیس نے انھیں جال میں پھنسایا ہے۔فی الحال اس معاملے کو ملک میں وسیع پیمانے پر میڈیا کی آزادی کے لیے امتحان کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

سزا سنائے جانے کے بعد ان میں سے ایک صحافی وا لون نے کہا: 'مجھے کوئي خوف نہیں ہے۔۔۔ میں نے کوئی غلط کام نہیں کیا ہے۔ میں انصاف، جمہوریت اور آزادی میں یقین رکھتا ہوں۔'یہ دونوں صحافی گذشتہ سال دسمبر میں گرفتاری کے بعد سے قید میں ہیں۔ یہ دونوں شادی شدہ ہیں اور ان کے چھوٹے چھوٹے بچے ہیں۔
روئٹر کے مطابق دونوں صحافی ملک کی شمالی ریاست رخائن کے گاؤں اندن میں فوج کے ہاتھوں 10 افراد کے قتل کی تحقیقات کر رہے تھے۔ اس دوران پولیس نے انہیں کچھ دستاویزات تھمائیں اور پھر یہ کہہ کر گرفتار کرلیا کہ وہ قومی رازوں کو افشا کررہے تھے۔ ان کے خلاف ثبوت کے طور پر عدالت میں وہی دستاویزات پیش کی گئیں۔
واضح رہے کہ میانمار میں سرکاری سرپرستی میں روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی اور قتل عام کیا جارہا ہے۔
 وہاں میڈیا پر سخت پابندیاں عائد ہیں جس کی وجہ سے روہنگیا مسلمانوں پر مظالم کی خبریں دبادی جاتی ہیں۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ میانمار کے اعلی فوجی افسروں کے خلاف روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام کی تحقیقات ہونی چاہئیں اور ان پر نسل کشی کا مقدمہ چلنا چاہیے۔رخائن میں میڈیا پر حکومت کا شدید کنٹرول ہے اس لیے وہاں سے قابل اعتماد خبر کا حاصل کرنا انتہائي مشکل ہے۔

 


 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا