English   /   Kannada   /   Nawayathi

حج بیت اللہ

share with us

اسامہ عاقل حافظ عصمت اللہ

اللہ تبارک و تعالیٰ کا ارشاد ہے : وللہ علی الناس حج البیت من استطاع الیہ سبیلا ومن کفر فا ن اللہ غنی عن عالمین (آل عمران : ۹۷) "اور اللہ کے لئے لوگوں پر بیت اللہ کا حج کر نا ہے ، جو اس کی طرف راستے کی طاقت رکھے اور جس نے کفر کیا تو یقینااللہ تعالیٰ جہانوں سے بے نیاز ہے "حج وہ مقدس فریضہ ہے جس کی بدو لت خالق کائنات نے عا لم اسلا م کے مسلمانوں کو اخوت و اجتماعیت کا درس دیا اللہ تبارک و تعالیٰ کا ار شاد ہے "اور ہم نے خانہ کعبہ کو لوگوں کے لئے اجتماع کی جگہ بنا دیا اور جائے امن قرار دیا (سورہ البقرہ : ۱۲۵) حج جو کہ اجتماعیت کبریٰ کا سب سے عظیم مظہر اسلام کا ایک اہم رکن اور اسلامی عباد ات کا ایک اہم جزو ہے ۔ اس میں بھی اخو ت و اجتماعیت ، اتحاد یگانگت ، انسانی مساوات اور وحدت امت کی وہ عظیم شان کار فرمانظر آتی ہے جس کی مثال دنیا کے کسی بھی مذ ہب میں اور اقوام عالم کے کسی قومی و ملی اجتماع میں نظر نہیں آتی ۔ حج اسلام کا بنیا دی فریضہ او ر وہ مقدس اسلامی عباد ت ہے جو مالی اور بدنی عبادتوں کا مجموعہ ہے ۔ اسلام کی نظام عباد ت میں اسے بنیا دی اہمیت حاصل ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت ابراہیم کو حکم دیا کہ ! و اذن فی الناس با لحج یا توک رجالا و علی کل ضامر یاتین من کل فج عمیق *یشہد و ا منافع لہم و یذکر و اسم اللہ فی ایام معلومات علا ما رزقہم من بہیمتہ الانعام فکلو ا منہا و اطعمو ا البائس الفقیر *ثم لیقضو ا تفشہم و لیو فوانذورہم و لیطوفوا با لبیت العتیق (سورہ الحج : ۲۹، ۲۸، ۲۷) 
" اور لوگوں میں حج کی منا دیٰ کر دے لو گ تیرے پاس پا پیادہ بھی آئیں گے اور دبلے پتلے اونٹوں پر بھی دور دراز کی تمام راہوں سے آئیں گے ۔ اپنے فائدے حاصل کرنے کو آجائیں اور ان مقررہ دنوں میں اللہ کا نام یاد کریں ان چو پایوں پر جو پالتو ں ہیں پس تم آپ بھی کھا ؤ اور بھو کے فقیروں کو بھی کھلا ؤ ۔ پھر وہ اپنا میل کچیل دور کریں اور اپنی نذریں پو ری کریں اور اللہ کے گھر کا طواف کریں ۔"
حج بیت اللہ ملت اسلامیہ کے درمیان اخو ت و اجتماعیت پیدا کرنے کا بہترین ذریعہ ہے حج کی بدولت عالم اسلام کے مسلمانوں کی اخو ت و اجتماعیت کا عملی مظاہرہ ہو تا ہے ۔ پر وردگار کے فرمان عالی شان کے بمو جب ہر سال لاکھوں فرزندان اسلام دنیا کے کو نے کونے اور خطہ ارض کے گو شے گوشے سے اس مقدس فریضے کی ادائیگی کے لئے حرم مقدس پہنچتے ہیں ۔ اس مو قع پر اخوت و اجتما عیت اور انسانی مساوات کا وہ عملی نمو نہ سامنے آتا ہے کہ جس کی مثال تاریخ مذاہب پیش کرنے سے قاصر ہے ۔ اس موقع پر تمام امتیاز بندھن اور زنجیریں توڑ دی جاتی ہیں ۔ چاہے بادشاہ ہو یا فقیر ، وزیر ہو یا امیر ، دولت مند ہویا حاجت مند ، غنی و گدا ہو یا شہر یا رہویا شہسوار ، ملک کے لوگ سجدہ اور جبینیں بیٹھ سی ، یہان صاحب و بندہ محتاج و غنی کا کو ئی امتیاز نہیں ، یہاں کو ئی جاہ پناہ نہیں سب پناہ خواہ ہے ۔ مسلمان خواہ ا سکا تعلق کسی قوم ، قبیلے ، خاندان ، رنگ و نسلیا خطہ ارض سے ہو ، ایک لباس تن کئے تمام امت مسلمہ کے ساتھ شریک عبادت نظر آتا ہے اس مقدس مو قع پر نا امیر و غریب کا امتیاز ہو تا ہے نہ حاکم و محکوم کا تمام امت مسلمہ ایک ہی ہئیت ایک ہی حلیے میں ایک ہی مطاف کے گرد طواف کر تی نظر آتی ہے ۔ بقو ل شاعر علامہ اقبال ! 
ایک ہی صف میں کھڑے ہو گئے محمود و ایاز
نہ کو ئی بندہ رہا اور نہ کوئی بندہ نواز
بندہ و صاحب و محتاج و غنی ایک ہو ئے 
تیری سر کار میں پہنچے تو سبھی ایک ہو ئے 
احکامات ربانی اور فرامین نبوی اس حقیقت کو نہایت وضاحت کے ساتھ بیان کیا گیا ہے تمام مسلمان رشتہ اخو ت میں منسلک ہیں ۔ اسلام تمام مسلمانوں کو متحد و متفق رہنے کی تلقین کر تا ہے اور افتراق و اختلاف کی ممانعت کر تا ہے ۔ اللہ تبارک و تعالیٰ کا ارشاد ہے ! اور تم سب مل کر اللہ کی رسی کومضبوطی سے تھامے رکھو اور آپس میں تفر قے میں نہ پڑو ۔ ( آل عمران : ۱۰۳) 
پوری فضامسلمانوں کی اخو ت و اجتما عیت کا اظہار ان مقد س الفاظ میں کرتی ہے "لبیک اللہم لبیک "کعبتہ اللہ کے گرد طواف میں کالے اور گو ڑے ، عربی اور عجمی ، ایشیائی اور افریقی ، مشرقی و مغربی ، غرض ہر نسل ہر زبان اور ہر قومیت کے لاکھوں فرزندان اسلام ایک ہی لباس (احرام ) میں ملبوس ایک معبود کی عظمت کے اظہار اور اس کی بندگی کے اعتراف میں ایک ہی جزبہ لیئے تجلیات ایان کے عظیم مر کز اور کرۂ عرض پر اللہ کے پہلے گھر کعبتہ اللہ کے گرد طواف کرتے نظر آتے ہیں ۔ اس طرح اخوت و مسلمات اور وحدت امت کا یہ عالم گیر مظہر اس امر کا اعتراف کرتا نظر آتا ہے کہ اللہ کے دین پر ایمان رکھنے والے رنگ و نسل ، قوم قبیلے ، علاقہ وطن کے امتیازات اور دیگر اختلافات کے با وجود آدم کی اولاد ایک امت ہیں اس کا محور مرکز بھی ایک ہے اور ان کی وفاداریاں قربانیاں جاں نثاریاں ایک معبود بر حق اور ایک خالق حقیقی اللہ عز و جل ے لئے ہیں جس کا کو ئی شریک نہیں جو بے نیا ز ہے اس کا کو ئی ہمسر نہیں ۔ ہر فرد یہ پکارتا نظر آتا ہے کہ " میں حاضر ہوں ، اے اللہ ، میں حاضر ہوں ، تیرا کو ئی شریک نہیں ، تما م خوبیاں اور نعمتیں تیرے ہی لئے ہے اور بادشاہی تیرے ہی لیئے ہے تیرا کو ئی شریک نہیں ۔ مگر افسوس ہے کہ بہت سے آدمی حج کی نیت سے نہیں بلکہ مکہ و مدینہ گھو منے کے لئے جا تے ہیں اور وہ اپنے زبان سے بھی کہتے ہیں ہم نے تو مدینہ اور مکہ گھومنے کے لئے گیا تھا ۔ ایسے ایسے آدمی ہو تے ہیں ہمارے معاشرے میں ۔ اللہ تعالیٰ کی مصلحت ہے کہ اس نے کسی کو مالدار بنایا تو کسی کو غریب رکھا لیکن یہ اصول بتایا کہ مالداروں کے مالوں میں غریبوں کا حق ہے ۔ ہم اپنے معا شرے میں اس کا مشاہدہ کر سکتے ہیں کہ کل جو مالدار تھے آج غریب ہیں اور جو کل غریب تھے آج مالدار ہیں ۔ ایسا صرف اس وجہ سے ہوا کہ مالداروں نے اپنے مال کی قدر نہیں کی و ہ غریب مسکین کو بھلا بیٹھے مسلم معاشرے میں کتنے غرباء اور مسکین ہیں جو اناج کے ایک ایک دانے کو ترش رہے ہیں کتنی مسلم دو شیزائیں ہیں جن کی شادی نہ ہونے کی وجہ سے وہ اپنے گھروں میں بیٹھی ہیں کتنے غریب والدین ہیں جو اپنے بچوں کو بنیادی تعلیم دلانے سے بھی قاصر ہیں ۔ اور اپنے نام کے آگے حاجی لگانے کے لئے وہ حج کرنے کے لئے نکل پڑ تے ہیں کسی شاعر نے کیا خو ب کہا ہے ! آئی آواز ایک حاجی کو 
تو فقط اپنا وقت کھو تا رہا 
تجھ کو حج کا ثواب کیسے ملے 
تیرا ہمسایہ بھو کا سوتا رہا 
خالق کائنات سے عرش و فرش کے درمیان جو نعمتیں اشرف المخلو قات کو عطا کی ہیں ان کا استعمال غریب و مسکین پر کرنا حکم الٰہی ہے ۔ وعنہ قال ! سمعت رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم یقول : من حج ، فلم یر فث ، ولم یقسق ، رجع کیوم ولدتہ امتہ ( متفق علیہ ) "سابق راوی سے روایت ہے کہ میں نے رسول ﷺ کو فر ماتے سنا ، جس نے حج کیا اور اس نے کو ئی فحش اور بے ہودہ بات نہیں کی اور نہ اللہ کی نا فرمانی کی تو وہ اس طرح پاک ہو کر لوٹ تا ہے جیسے آج ہی اس کی ماں نے اسے جنا ہے (بخاری و مسلم )
وعنہ ان رسول ﷺ قال ! العمر تہ الی العمرتہ کفار ت لما بینہما ، و الحج المبرور لیس لہ جزاء الا الجنہ ( متفق علیہ ) "سابق راوی ہی سے روایت ہے رسول ﷺ نے فر مایا ، ایک عمرہ دوسرے عمرے تک درمیانی مدت کے گناہوں کا کفارہ ہے اور حج مبرور کی جزاء جنت ہی ہے ۔ (بخا ری ومسلم ) 
اللہ تعالیٰ ہم سب کو اخلاص کے ساتھ حج و عمرہ کی سعاد ت ا ور حج مبرور نصیب فرمائے (آمین ) 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا