English   /   Kannada   /   Nawayathi

بزمِ محبانِ اردو کی تحت تعارفی پروگرام اور اردو مشاعرے کا انعقاد 

share with us

اردو زبان کی ترویج وبقا میں بھٹکل کی خدمات فراموش نہیں کی جاسکتی : مولانا مقبول احمد ندوی 

بھٹکل 18؍ اگست 208(فکروخبر نیوز) اردو کی ترویج میں جہاں بہت سے شہروں اور شخصیات کا اہم رول رہا ہے وہاں بھٹکل اور اہلِ بھٹکل کی خدمات بھی فراموش نہیں کی جاسکتی۔ یہاں کے اداروں اور اردو سے محبت کرنے والے احباب نے اردو کی گود سے دور رہ کر جس طرح سے اس کی زبان کی بقاء کے لیے کام کے لیے ہے وہ ظاہر ہے۔ جامعہ اسلامیہ بھٹکل سمیت ، ادارہ ادبِ اسلامی ، رابطہ ادب اسلامی اور وقتاً فوقتاً وجود میں آنے والے اداروں نے بھی اردو کی بقاء کے لیے یہاں کام کیا ہے۔ ان باتوں کا اظہار مہتمم جامعہ اسلامیہ بھٹکل مولانا مقبول احمد کوبٹے ندوی نے کیا ۔ مولانا موصوف اردو کی بقاء کے لیے حال ہی میں موجود میں آنے والی تنظیم بزمِ محبانِ اردو کی جانب سے جمعہ کے روز بعد عشاء رات نو بجے رابطہ ہال نوائط کالونی میں منعقدہ تعارفی اجلاس میں کیا ۔مولانا نے اپنے تفصیلی خطاب میں ادب کی اہمیت اور اس کی ضرورت پر بات کرتے ہوئے کہا کہ مشاعرے صرف واہ واہ اور ذہنی عیاشی کے لیے منعقد نہیں کیے جاتے بلکہ یہ اصل میں اپنی باتوں کو لوگوں تک پہنچانے کا ایک مؤثر ذریعہ ہے۔ اس کے ذریعہ سے بہت سے انقلاب دنیامیں آئے۔ اس کے ذریعہ سے لوگوں کی فکریں بنائی جاتی ہیں لہذا جو شاعر ایک شعر پیش کرتا ہے اور ایک ادیب کوئی سہ پارہ پیش کرتا ہے تو وہ اپنے اندر موجود ایک فکر کو لوگوں کے سامنے پیش کرنے کی کوشش کرتا ہے او رہمیں بھی اسی انداز سے اسے سمجھنے کی ضرورت ہے۔ مولانے مزید کہا کہ مؤثر انداز میں بات پیش کرنے پر مخاطب کے لیے وہ اثر انداز ہوسکتی ہے اور بے ڈھنگے انداز میں پیش کرنے سے تو اس کا اثر ہونے کے بجائے اس سے غلط چیزیں وجود میں آجاتی ہیں۔ استاد حدیث جامعہ اسلامیہ بھٹکل مولانا خواجہ معین الدین ندوی نے اپنے تأثرات میں کہا کہ اس اردو زبان کی ترقی میں مسلمانوں نے اہم رول ادا کیا ہے ۔ وہ اپنے گھروں میں اسی زبان کو بولنے لگے اور اس کو ترقی دینے کے لیے کوششیں کرنے لگیں۔ مولانا نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ ہم اردو زبان بولنے کے دوران بہت سے انگریزی الفاظ استعمال کرتے ہیں ، درحقیقت ایسے کرنے والے افراد کے تعلق سے یہ بات سامنے آجاتی ہے کہ یاتو وہ کسی سے متأثر ہیں یا پھر ان کے پاس اردو کا ذخیرہ موجو د نہیں ہے۔ مولانا نے اردو کی زبان کی بقا کا سہرا مدارس اسلامیہ کے سر باندھتے ہوئے کہا کہ ان کو چھوڑ کر جتنے بھی اسکول اور کالجس ہیں وہاں پر اردو زبان کے ساتھ جو رویہ اپنایا جاتا ہے اس سے ہم بخوبی واقف ہیں ۔ پروگرام میں نائب قاضی جماعت المسلمین بھٹکل مولانا عبدالعظیم قاضیا ندوی نے بھی اردو کی تاریخ پر مختصراً روشنی ڈالی ۔ ان کے ساتھ ساتھ ہ بزمِ محبانِ اردو کے بانی جناب عبدالمجیب خیا ل، جناب عنایت اللہ شاہ بندری اور حکومت کرناٹک کے محکمۂ اقلیت کے افسر جناب شمس الدین صاحب نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا ۔اس کے ساتھ عجائب شبیر صاحب نے مرزا اسداللہ غالب کی غزل انہیں کے انداز میں پیش کی جس کو حاضرین سے کافی سراہا،ملحوظ رہے کہ اس پروگرام کا آغاز بزم محبانِ اردو کے سکریٹری مولانا عمران اکرمی کی تلاوت سے ہوا ، نعت محمد حسن قاضیا نے پیش کیا۔ استقبالیہ کلمات مولانا جعفر فقیہ بھاؤ ندوی نے پیش کرتے ہوئے اردو کی تاریخ پر بھی روشنی ڈالی۔اغراض ومقاصد ادارہ کے جنرل سکریٹری جناب صادق نوید شاہ بندری نے پیش کیے۔ اسی پروگرام کے معاً بعد اردو مشاعرے کا بھی اہتمام کیا گیا تھا جس میں مقامی شعراء کے علاوہ مہمان شاعر جناب اثر جعفری نے اپنے کلام سے نوازا۔ مقامی شعراء میں جناب اقبال سعیدی صاحب ، جناب عبدالعلیم شاہین صاحب ، جناب صادق نوید صاحب ، جناب عفان بافقیہ قابلِ ذکر ہیں۔ پروگرام میں نظامت کے فرائض مولوی عبدالحفیظ خان ندوی نے انجام دئیے ۔ صدارت صدر بزمِ محبانِ اردو جناب محتشم عرفان صاحب کی ۔ دعائیہ کلمات پر یہ نشست اپنے اختتام کو پہنچی۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا