English   /   Kannada   /   Nawayathi

خیر خواہ تو اپنوں کا نہیں ہمارا کیسے ہوگا

share with us

غلام مصطفی عدیل قاسمی 

بد قسمتی سے ہمیں نریندر مودی جی کے روپ میں ایسا چوکیدار ملا ہے جو نامعلوم شرپسند عناصر کے اشارے پر صرف بھاشن دینا اور اشتہار بازی کرنا جانتے ہیں ، گویا ہمہ وقت اس شعر کے مصداق نظر آتے ہیں.

تو جو بھی کہہ رہا ہے وہ تیری زباں نہیں

سو فیصدی یقیں ہے کسی کا دباؤ ہے.

15 اگست کے دن بھی تاریخی لال قلعہ کی فصیل سے وزیر اعظم نے تین طلاق کے مسئلے پر لفاظی کرتے ہوئے خوب مگر مچھ کے آنسو بہاتے ہوئے دکھائی دئے، مودی جی کو مسلم بیٹیوں کو حق دلانا دوسرے لفظوں میں کہہ لیں ان کی زندگیاں داؤ پر لگانا تو یاد رہا؛ لیکن نجیب کی روتی ماں، پہلو خان کی بیوہ، حافظ جنید کی ماں اور بہنیں یاد نہیں آئیں، شہید اخلاق کا گھرانہ یاد نہیں رہا، اکبر مرحوم کی آہیں بھرتی بیوہ، سسکتی اور بلکتی سات بیٹیاں یاد نہیں آئیں! کیوں؟ ! کیا یہ مسلم عورتیں نہیں تھیں؟ تھیں اور یقیناً تھیں؛ لیکن یاد نہ آئیں تو صرف اس لیے کہ یہ غریب و غیرت مند اور باپردہ مسلمان خواتین تھیں، جو ان کا آلہ کار نہیں تھیں، یہ اپنے عزیزوں و سرتاجوں سے محروم تو ہوئیں؛ لیکن اپنی عصمت و عفت کا سودا نہیں کیا، اوروں کی طرح اسلام دشمن عناصر کا کھلونا نہیں بنیں؛ بلکہ ان با عفت عورتوں نے اپنی غیرت ایمانی کا بھرپور ثبوت دیتے ہوئے رضا بالقضاء کا مظاہرہ کرنے ہی کو ترجیح دیا! وزیر اعظم نریندر مودی نے تین طلاق بل کے پارلیمنٹ میں پاس نہ ہوپانے پر اپوزیشن کو تو دھڑلے سے ذمہ دار ٹھہرایا، لیکن وہ بھول گئے اناؤ کی نربھیا کو، کشمیر کی معصوم آصفہ کو، بہار اور یوپی کے شیلٹر ہوم کی نادار بیٹیوں کو، جن کی عزت و عصمت کو خود مودی جی کے پالتو کتوں نے تار تار کر دیا، ان کی زندگیوں کو جہنم بنا دیا، لفّاظِ اعظم آخر ان مظلوم و مقہور عورتوں اور بچیوں کے حق کی بات کیوں نہیں کرتے؟ ان کی باز آباد کاری کے لئے فرمان کیوں جاری نہیں کرتے؟ آخر اپنے خاطی مجرم ایم ایل ایز و ایم پیز کو سزا دینے کی بات کب کریں گے؟ چوکیدار نے ان حادثات پر چپی کیوں سادھی ہوئی ہے ؟ ملک کی ستم رسیدہ خواتین کے حق میں کیوں نہیں بولتے، مسٹر پرائم منسٹر میرا سوال آپ سے ہے کہ جب ان عورتوں پر آپ کے غنڈے ظلم و زیادتی کی تاریخ رقم کرتے ہیں تو آپ کی زبان پر آبلے کیوں پڑ جاتے ہیں؟ جگہ جگہ ماب لنچنگ اور ریپ کیسز میں آخر کون سے شرپسند عناصر شامل ہیں؟ یاد رکھیے! آپ کی خاموشی آپ کے غنڈوں کا صرف حوصلہ نہیں بڑھا رہی ہے؛ بلکہ آپ ان ڈائریکٹ فسادیوں کو پروموٹ کر رہے ہیں! جب آپ خود ٹوئٹر پر ان سماج دشمن عناصر کو فالو کر رہے ہیں تو گویا آپ ان فسادیوں کا حوصلہ تو بڑھا ہی رہے ہیں، تو پھر اس کی ذمہ داری آپ اپنے سر کیوں نہیں لیتے؟ مسٹر مودی آپ مسلم خواتین کو حق دلانے سے پہلے ملک کی ہزاروں خواتین کو حق دلانے کی بات کیجئے ان کے تحفظ کی بات کیجئے، آپ کو جن کی خبر لینی چاہیے اس کی تو کوئی فکر نہیں اور جن کے فکر کی چنداں ضرورت نہیں ہے ان کے حقوق کی باتیں کر رہے ہیں، جس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ دال میں کالا نہیں بلکہ پوری دال ہی کالی ہے، آپ کے اس دوہرے رویے سے یہ اب ڈھکی چھپی بات نہیں رہی کہ آپ اور آپ کی پارٹی کے کارکنان ہندو مسلم کارڈ کھیل رہے ہیں، اور طلاق ثلاثہ کو بنیاد بنا کر مسلم پرسنل لا میں مداخلت کی کوششیں کر رہے ہیں، مسٹر مودی آپ نے یہ تو کہہ دیا کہ تین طلاق ایک غلط روایت ہے اور مسلم خواتین کے ساتھ ناانصافی ہے؛ لیکن ملک میں پے در پے ہو رہے گینگ ریپ کو آپ کیوں بھول گئے؟ جگہ جگہ ماب لنچنگ کے روح فرسا واقعات پر لب کشائی کرنے سے آپ منہ کیوں چرا رہے ہیں ؟ اگر بالفرض تین طلاق کی غلط روایت نے مسلم بیٹیوں کی زندگیوں کو تباہ کر دیا ہے، تو یہ بھی بتائیں کہ ہجومی دہشت گردی کو فروغ دینا کہاں تک درست ہے؟ بقول آپ کے طلاق ثلاثہ نے ملک کی مسلم بہنوں کو کافی پریشان کیا ہے تھوڑی دیر کے لیے اسے مان بھی لیتے ہیں تو کیا وہ آپکی اہلیہ جشودا بین سے بھی زیادہ پریشان ہیں جنکو آپ نے اپنے جیتے جی بیوہ بنادیا ہے اور وہ بیچاری بیواؤں والی زندگی گزارنے پر مجبور ہے…. آخر آپ اپنے گھر کی فکر کب کرینگے؟…. جشودا بین کی طرح لاکھوں ہندو بہنوں کو انصاف کب دلائینگے؟…. گجرات فسادات میں جن عورتوں کے ساتھ عصمت دری کی گئی آخر آپ انکو انصاف کب دینگے؟

کیا یہ ملک کے سینکڑوں شہریوں کی جان سے زیادہ پریشان کن ہے؟ اگر نہیں تو ماب لنچنگ کی روک تھام کے لئے کب بل لا رہے ہیں؟ جناب والا لفاظی اور اشتہار بازی چھوڑیئے اور ہندوستان کو خوش حال بنانے کی فکر کیجئے، کسانوں کے قرضے معاف کیجئے، ملک سے بےروزگاری کی وبا ختم کرنے کی تدبیریں کیجئے، ورنہ مستقبل قریب میں ملک کی عوام آپ کے تاریخی عمارت سے بولے گئے ایک ایک تاریخی جھوٹ کا جواب دے گی اور یاد رکھیے حکومت کبھی کسی ایک کے ہاتھ میں نہیں رہی، آج آپ ہیں تو کل کو کوئی اور آ جائے گا، اس لئے کہ ہر عروج کو ایک نہ ایک دن زوال پذیر ہونا ہے، اس لئے طلاق کے مسئلے کو پرے رکھئے اور کسی ایک کمیونٹی کو نشانہ بنانا ترک کیجئے، آپ کے سامنے دیگر سینکڑوں چیلنجز ہیں ان چیلنجوں کو قبول کیجئے، اور دیس واسیوں کو اپنے طور و طریقے پر جینے دیجئے اسی میں آپ کا بھی بھلا ہے قوم اور ملک کا بھی بھلا ہے۔

(مضمون نگار کی رائے سے ادارہ کا متفق ہونا ضروری نہیں ہے )

18/اگست2018(ادارہ فکروخبر)

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا