English   /   Kannada   /   Nawayathi

مجمع الامام الشافعی العالمی کا قیام اجتماعی اجتہاد کی ایک کامیاب کوشش...(حضرت مولانا خالد سيف الله رحماني)

share with us

   مجمع الامام الشافعی العالمی کی تیسری مشاورتی نشست کا انعقاد 

کنداپور:14/اگست2018(فکروخبرنیوز)  پچھلے پچاس سالوں سے عالم اسلام میں کئی فقہی اکیڈمیاں قائم ہوئی لیکن کسی خاص فقہ کے متعلق اب تک کوئی اکیڈمی نظرنہیں آتی لیکن مجمع الامام الشافعی حضرت امام شافعی کی طرف منسوب فقہ شافعی کے نقطہء نظر سے غوروفکرکرنے کے لیے اس اکیڈمی کاقیام عمل میں آیاہے میں اس کے محرک مولاناعبیداللہ ابوبکرہ صاحب اورذمہ داران اورساحلی پٹی پربسنے والے باشندگان شوافع کواس کام پر مبارکباد پیش کرتاہوں  ان خیالات کااظہارفقیہ العصر حضرت مولانا خالد سیف اللہ رحمانی صاحب دامت برکاتہم نے مجمع الامام الشافعی العالمی کی تیسری مشاورتی نشست میں کیا۔    یہ نشست ٢٦ ذیقعدہ ٩١٤٣٩ھ مطابق 9 اگست 2018 مجمع الامام الشافعی کے مرکزی دفتر جامعہ ضیاء العلوم کنڈلور میں منعقد ہوئ جس میں ذمیداران  و اراکین کے درمیان چند اہم امور پر تبادلہ خیال ہوا اس نشست میں مولانا نے اپنے خیالات کے اظہار کے دوران کہا کہ   رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر سلسلے نبوت ختم ہوچکا لیکن کار نبوت ابھی ختم نہیں ہوا اورکارنبوت میں تین چیزیں اہم ہوتی ہے ایک تو دعوت دین جو پوری امت سے متعلق ہے جسے امت کا ہر فرد انجام دے سکتا ہے دوسرا تجدید دین اس کا تعلق علماء سے ہے اس کے لئے ہر قرن میں ایسے علماء پیدا کئے گئے جنہوں نے تجدید دین کا کام کیا اور یہ سلسلہ چلتا رہے گا اور تیسرا جسے اجتہاد سے تعبیر کیا گیا ہے ۔اصل میں ہمارے نصوص محدود ہے لیکن مسائل بے شمار ہیں ہر دور میں پیش آنے والے مسائل کو نصوص شرعیہ سے مدد لیتے ہوے حل کرنا یہ علماء کا کام ہے اسی کام کو حدیث میں اجتہاد سے تعبیر کیا گیا ہے اس اجتہاد کی دو شکلیں ہیں ۔  ایک انفرادی۔دوسری  اجتماعی، انفرادی یہ ہے کہ تنہا شخص اس علم کا حامل ہو جو اس کا حل بتلائے جیسے ائمہ اربعہ وغیرہ ،مزید کہا کہ   اجتماعی اجتہاد جس میں اہل علم کی ایک جماعت مل کر کسی مسئلہ کو حل کرے جیسے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے یمن کا قاضی بنا کر بھیجا تھا تو حضرت علی رضی اللہ عنہ نے آپ سے پوچھا تھا کہ جب کو نیا مسئلہ در پیش ہو تو کیا کرنا چاہئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کے لئے ایسے لوگوں کو جمع کرو جن میں زہد و تقوی بھی ہو اور علم و تفقہ بھی ہو ان سے مشورہ کرو اور مسئلہ کو حل کرو اسی طرح کا اجتماعی طور پر مسئلہ کو حل کرنے کا طریقہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے دور میں شروع کیا گیا لہذا تمام فقہی اکیڈمیاں اوریہ مجمع الامام الشافعی العالمی بھی اسی طرح کی ایک کوشش کا نام ہے۔

     ملحوظ رہے کہ میٹنگ کی ابتداء تلاوت کلام پاک و نعت سے ہوئ اس کے بعد  مفتی عبد الکریم ندوی صاحب نے دلفریب اور ادبی چاشنی میں الفاظ کے موتی پروتے ہوئے استقبالیہ پیش کیا. اس کے بعد استاذ جامعہ مفتی صابر حسین ندوی صاحب نے حضرت مولانا خالد سیف اللہ رحمانی صاحب کا "يا طالبي علم النبي محمد--ما سواكم بسواء"اس مذکورہ شعر کے ساتھ شروع تعارف کیا اور آپ کے عہدے و مناصب اور تصنیفات و خدمات کا ایک جامع خاکہ پیش کرتے ہوئے اور امت مسلمہ کیلئے آپ کے وجود بابرکت کو رحمت خداوندی میں شمار کرتے ہوئے یہ بتلایا گیا کہ آپ کی رہائش یعنی حیدرآباد کی پہچان اگر چار مینار ہیں اور محبت کی علامت تاج محل ہے تو علم وہنر کے افق کی پہچان آپ کی ذات گرام ہے اس کے بعد مولانا عبید اللہ ابو بکر ندوی صاحب نے مختصر انداز میں کذشتہ میٹنگ کی رپورٹ پیش کی میٹنگ کی کارروائی حسب نظام الاوقات بروئے کار لائی گئی، اور آپ کے ہر فیصلہ کو قلم بند کیا گیا، سب سے پہلے سیمینار کیلئے دارالعلوم جامعہ اسلامیہ عربیہ تلوجہ (ممبئی) کا انتخاب کیا گیا،اور  سیمنار کے لئے 19/20 جنوری 2019 طے کیا گیا اس کے بعد موضوعات(حج وعمرہ احکام ومسائل،سمندر:احکام ومسائل،جبیرہ:احکام ومسائل) کے سوالات کی تنقیح و توضیح کی گئی، اور مولانا نے مجلس عاملہ اور سیمینار کی ترتیب وتنسیق کے متعلق ضروری رہنمائی فرمائی.اورآئندہ کالائحہ عمل مرتب کیاگیا۔اور آخر میں شہر بھٹکل کی بزرگ شخصیت اورمجمع الامام الشافعی کے اہم رکن  حضرت مولانا صادق صاحب اکرمی ندوی دامت برکاتھم کی پر اثراور پر مغز دعا پر محفل برخواست ہوئی.

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا