English   /   Kannada   /   Nawayathi

دفعہ 35 اے: سماعت ملتوی ہونے سے کشمیری عوام کو راحت: محبوبہ

share with us

سری نگر:06؍اگست2018(فکروخبر/ذرائع) جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلی محبوبہ مفتی نے کہا کہ دفعہ 35 اے کے اسٹیٹس پر تعطل برقرار رہنے سے ریاست کی عوام میں بے چینی اور گھبراہٹ ہے۔پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی ) صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے کہا :' جموں وکشمیر کو خصوصی پوزیشن عطا کرنے والی آئین ہند کی دفعہ 35 اے کے خلاف دائر درخواستوں کی سماعت 27 اگست تک ملتوی کرنے سے کشمیر کے عوام کو عبوری راحت نصیب ہوئی ہے'۔
جموں و کشمیر کو خصوصی درجہ دینے والی دفعہ 35 اے کے خلاف سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا:' اس دفعہ کے سٹیٹس پر تعطل برقرار  رہنے سے  ریاست کی عوام میں بے چینی اور گھبراہٹ ہے'۔ محترمہ مفتی نے اپنے ایک ٹویٹ پیغام میں لکھا کہ''اگرچہ دفعہ 35 اے پر سماعت کو ملتوی کرنا کوئی حل نہیں ہے،تاہم اس سے جموں وکشمیر کی عوام کو عبوری راحت نصیب ہوئی ہے''۔ خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے پیر کے روز دفعہ 35 اے کی آئینی حیثیت کو چیلنج دینے والی درخواستوں کی سماعت 27 اگست تک کے لئے ملتوی کر دی۔واضح رہے کہ مرکز اور جموں و کشمیر حکومت نے ریاست میں ہونے والے پنچایت انتخابات کے پیش نظر کیس کی سماعت ملتوی کرنے کی کورٹ سے درخواست کی تھی۔ چیف جسٹس نے  درخواست پر سماعت کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس کیس کے لیے تین رکنی بنچ تشکیل دیں گے، جو 27 اگست کو یہ طے کرے گی کہ اس معاملہ کو آئینی بنچ کے پاس بھیجا جائے یا نہیں اور اگر بھیجا جائے تو اس کے کن کن آئینی پہلوؤں کا جائزہ لیا جائے۔ملحوظ رہے کہ دفعہ 35 اے غیر ریاستی شہریوں کو جموں وکشمیر میں مستقل سکونت اختیار کرنے، غیر منقولہ جائیداد خریدنے، سرکاری نوکریاں حاصل کرنے،  ووٹ ڈالنے کے حق اور دیگر سرکاری مراعات سے محروم کرتا ہے۔
اطلاعات کے مطابق1953 میں جموں وکشمیر کے اُس وقت کے وزیراعظم شیخ محمد عبداللہ کی غیرآئینی معزولی کے بعد وزیراعظم جواہر لعل نہرو کی سفارش پر صدارتی حکم نامے کے ذریعہ آئین میں دفعہ 35 اے کو بھی شامل کیا گیا، جس کی رْو سے بھارتی وفاق میں کشمیر کو ایک علیحدہ حیثیت حاصل ہے۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا