English   /   Kannada   /   Nawayathi

سعودی تیل کی بحیرہ احمر کے راستے برآمد معطل

share with us

ریاض:26؍جولائی2018(فکروخبر/ذرائع)سعودی عرب کی حکومت نے ایک خاص سمندری راستے سے اپنی تیل کی برآمدات کو کچھ عرصے کے لیے معطل کر دیا ہے۔ یہ اقدام بحیرہ احمر میں یمن کے حوثی ملیشیا کے حملوں کے بعد کیا گیا ہے۔

سعودی وزیر توانائی خالد الفالح نے اس کی تصدیق کی ہے کہ یمن کے حوثی باغیوں نے انتہائی بڑے حجم کے حامل دو سعودی آئل ٹینکروں کو بحیرہ احمر میں نشانہ بنانے کی کوشش کی۔ ایک بیان کے مطابق اس حملے میں ایک ٹینکر کو معمولی نقصان پہنچا جبکہ دوسرا محفوظ رہا تھا۔

ریاض حکومت نے حوثی ملیشیا کے حملوں کے بعد عارضی طور پر آبنائے باب المندب  کے راستے سعودی تیل کی برآمد عبوری طور پر روک دی ہے۔ سعودی حکومت کے مطابق صورت حال بہتر ہونے پر اس راستے سے تیل کی برآمد بحال کر دی جائے گی۔

حوثی ملیشیا کے ٹیلی وژن المسیرہ کے مطابق ان حملوں میں سعودی جنگی بحری جہازوں کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ المسیرہ نے ایسے ایک سعودی جنگی بحری جہاز کا نام الدمام بتایا ہے۔ حوثی ملیشیا نے سعودی بحری جہازوں کے حوالے سے مزید کوئی تفصیل جاری نہیں کی۔

 

ان حملوں کے حوالے سے سعودی عرب کی سرکاری تیل کمپنی آرامکو کا کہنا ہے کہ ان حملوں کے بعد سعودی ٹینکروں سے سمندر میں کوئی تیل بالکل خارج نہیں ہوا اور نہ ہی ان کے عملے کا کوئی رکن زخمی ہوا تھا۔ نشانہ بنائے جانے والے آئل ٹینکرسعودی شپنگ گروپ ’بحری‘ کی ملکیت ہیں۔ ان دونوں پر دو دو ملین بیرل خام تیل لدا ہوا تھا۔

باب المندب کی آبنائے بحیرہ احمر میں داخل ہونے کا جنوبی راستہ ہے۔ مال بردار بحری جہازوں کی یہ انتہائی مصروف گزرگاہ ہے۔ یمن کے ایران نواز حوثی باغی الحدیدہ بندرگاہ پر کنٹرول رکھنے کی وجہ سے بحیرہ احمر سے گزرنے والے بحری جہازوں پر نگاہ رکھنے کے قابل ہیں۔

دوسری جانب سعودی عسکری اتحاد الحدیدہ کی بندرگاہ پر قبضے کی لڑائی میں وقفہ دیے ہوئے ہے تا کہ شہر سے حوثی ملیشیا پوری طرح پیچھے ہٹ جائے۔ اسی مناسبت سے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی مارٹن گریفتھس اپنی مذاکراتی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا