English   /   Kannada   /   Nawayathi

انسان اپنے مصروفیات سے روح کی غذا کے لیے بھی کچھ وقت نکالے : مولانا منیر احمد صاحب 

share with us

مولانا کی بھٹکل آمد پر جامعہ اسلامیہ بھٹکل کی جانب سے تنظیم جمعہ مسجد میں عوامی جلسہ کا انعقاد 

بھٹکل 23؍ جولائی 25018(فکروخبر نیوز) اسلام اخلاقیات سے جتنا پھیلاہے اتنا کسی اور چیز سے نہیں پھیلا ،اس سے سخت سے سخت دل والا بھی پسیج جاتا ہے ، اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اخلاقیات کی ایسی تعلیمات پیش کردی ہیں جس کو عملی زندگی میں اپنانے سے بڑا کام ہوسکتا ہے۔ ان باتوں کا اظہار حضرت مولانا عبدالحلیم صاحب جونپوری رحمۃ اللہ علیہ کے خلیفہ حضرت مولانا منیر احمد صاحب نے مدظلہ العالی نے کیا ۔ مولانا موصوف جامعہ اسلامیہ بھٹکل کی دعوت پر بھٹکل کے سفر پر ہیں اور تنظیم جمعہ مسجد میں عوامی جلسہ سے خطاب فرمارہے تھے۔ مولانا نے معاملات ، معاشرت اور اخلاقیات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ انسان ان چیزو ں میں پورا ہوجائے تو اس کے کامل اسلام میں داخل ہونے کی علامت ہے۔ اس لیے انسان اپنے اعمال سے پہچانا جاتا ہے ، انسان حقوق اللہ کو تو پورا کرنے کی کوشش کرتا ہے لیکن حقوق العباد میں وہ کوتاہ رہتا ہے اکثر یہ دیکھا جاتا ہے کہ میراث کی تقسیم اور معاملات میں اسلامی احکامات پر عمل نہ کرنے سے پورے دین پر عمل نہیں ہوپاتا ۔ کیونکہ قرآن مجید میں ایمان والوں سے خطاب کیا گیا ہے کہ اسلام میں پورے کے پورے داخل ہوجاؤ ۔ مولانانے انہی چیزوں کی تشریح مختلف مثالوں سے کرتے ہوئے کہا کہ ان چیزوں کے چھوڑ نے سے اسلام کا پیغام عام نہیں ہورہا ہے۔ مولانا نے پڑوسیوں کے حقوق ادا کرنے کی تلقین کرتے ہوئے کہاکہ پڑوسی چاہے مسلمان ہو یا غیر مسلم اس کا حق ادا کرنا ہمارا اسلامی فریضہ ہے۔ پڑوسی اگر غیر مسلم ہوگا تو اس صرف پڑوسی کا حق ، پڑوسی مسلمان ہو تو پڑوسی اور اسلام کا حق اور اگر پڑوسی رشتہ دار ہو تو پڑوسی ، اسلام کے ساتھ ساتھ قرابت کا بھی حق ہے جس کو پورا کرنے کی اسلام نے ترغیب دی ہے۔ مولانا نے بیان عمل کی نیت سے سننے کی بات کہتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی بیان عمل کی نیت سے سننے سے اس پر عمل کرنا آسان ہوتا ہے اور عمل کی نیت نہ ہونے سے عمل کی توفیق بھی نہیں ہوتی۔ مولانا نے اپنے بیان میں کہا کہ کسی بھی نیک انسان کے انتقال پر جس طرح اس کے میراث کی تقسیم ہوتی ہے تو اس کے اعمال کی بھی تقسیم ہونی چاہیے کیونکہ اچھے اعمال برکت سے باقی رہتے ہیں ۔ مولانا نے مزید کہا کہ دین میں جوڑ ہے اور دین کی باتیں بیان کرنے سے گھر کے بچے بھی سن لیتے ہیں ، اسی لیے گھر کا ماحول ہی اس طرح بنائیے کہ بچے اسلامی تعلیمات پر عمل کرنے والے بن جائیں۔ مولانا نے اپنے بیان میں زیادہ تر اخلاقیات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے اخلاق اس طرح ہونے چاہیے کہ ہم دعا لینے والے بن جائیں ۔ آدمی ہمارے اخلاق سے متأثر ہوکر خود بخود دعا دینے لگے اور جب کسی کے دل سے دعا نکلتی تو وہ ضرور اثر کرتی ہے۔مولانا نے اس بات پر بھی زور دیا کہ انسان اپنے کاموں کے اوقات تقسیم کرتا ہے اور اس کے مطابق چلتا ہے اس کے ساتھ ساتھ وہ اپنی روح کے لیے بھی کچھ وقت نکالے جس سے روح کی صفائی ہو ۔ ملحوظ رہے کہ تلاوت کلام پاک سے اس جلسہ کا آغاز ہوا ، نعت شریف پیش کرنے کے بعد مہتمم جامعہ مولانا مقبول احمد کوبٹے ندوی نے مولانا موصوف کا مختصراً تعارف پیش کیا۔ جلسہ میں کئی مساجد کے ذمہ داروں کے ساتھ ساتھ عوام الناس کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کرتے ہوئے استفادہ کیا۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا