English   /   Kannada   /   Nawayathi

نریندر مودی نے گود لیے 4 گاؤں، خرچ کیا صفر

share with us

نئی دہلی:19؍جولائی2018(فکروخبر/ذرائع)وزیراعظم بننے کے بعد نریندر مودی نےاپنے سبھی ممبران پارلیمنٹ سے کم از کم ایک گاؤں گود لینے اور ایم پی فنڈ سے ترقیاتی کام کرانے کا حکم دیا تھا، اور خود بھی انھوں نے چار گاؤں گود لیے تھے۔ کئی بی جے پی ممبران پارلیمنٹ نے اس ’آدرش گرام یوجنا‘ کے تحت گاؤں گود لینے کو اہمیت نہیں دی اور کئی نے تو گود لیا بھی نہیں۔ جن ممبران پارلیمنٹ نے وزیر اعظم کو دکھانے کے لیے گاؤں گود لیے ان کی حالت پہلے کی طرح اب ابھی بھی خستہ ہے۔ دلچسپ بات تو یہ ہے کہ خود وزیر اعظم نے جن چار گاؤوں کو گود لیا تھا ان میں ایم پی فنڈ سے ایک پیسہ بھی ترقیاتی کام میں نہیں لگایا گیا۔ گویا کہ انھوں نے بھی محض نمائش اور عوام کو دھوکہ دینے کے لیے ہی گاؤوں کو گود لیا تھا۔

اس بات کا انکشاف ایک آر ٹی آئی میں ہوا جو قنوج کے رہنے والے انوج ورما نے ڈالی تھی۔

انھوں نے اس آر ٹی آئی میں پوچھا تھا کہ وزیر اعظم کے گود لیے گاؤوں کی تاریخ کیا ہے اور ان گاؤوں میں وزیر اعظم کے ایم پی فنڈ سے کیے گئے ترقیاتی کاموں کی تفصیل کیا ہے؟ اس کے جواب میں ضلع دیہی ترقیاتی ایجنسی (وارانسی) کے پروجیکٹ ڈائریکٹر نے لکھا کہ ’’وزیر اعظم نریندر مودی نے جیا پور گاؤں کو 7 نومبر 2014، ناگے پور گاؤں کو 16 فروری 2016، ککرہیا گاؤں کو 23 اکتوبر 2017 اور ڈومری گاؤں کو 6 اپریل 2018 میں گود لیا۔‘‘ دوسرے سوال کے جواب میں پروجیکٹ ڈائریکٹر نے لکھا کہ ’’مذکورہ بالا گاؤوں میں معزز وزیر اعظم کے ایم پی فنڈ سے کوئی بھی کام نہیں کرایا گیا ہے۔‘‘

اس جواب سے واضح ہوتا ہے کہ نریندر مودی نے جس ’سانسد آدرش گرام یوجنا‘ کا خوب ڈھنڈورا پیٹا تھا اور لوگوں سے وعدہ کیا تھا کہ ان کے گاؤں کو شہروں کی طرح ترقی یافتہ بنا دیا جائے گا، وہ پوری طرح سے دکھاوا تھا۔ حالانکہ جن گاؤوں کو وزیر اعظم نے گود لیا ہے وہاں ترقیاتی کام ہوئے ہیں لیکن یہ سرکاری منصوبوں اور کمپنیوں کے سی ایس آر فنڈ سے کرائے گئے ہیں۔ انوج شرما کے آر ٹی آئی پر حاصل یہ جواب بدھ سے ہی سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے اور اپوزیشن پارٹیوں کے لیڈران نریندر مودی کی جم کر تنقید کر رہے ہیں۔

کانگریس کی قومی ترجمان پرینکا چترویدی نے اس آر ٹی آئی جواب کی کاپی اپنے ٹوئٹر ہینڈل پر شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’’ہم سب جانتے ہیں کہ آخر مودی حکومت آر ٹی آئی کے خلاف کیوں ہے، کیونکہ یہ وزیر اعظم سے متعلق تلخ حقائق سے پردہ اٹھاتا ہے۔ مثلاً انھوں نے اپنی ذاتی تشہیر کے لیے 4500 کروڑ خرچ کر دیئے لیکن وارانسی کے جن چار گاؤوں کو انھوں نے گود لیا اس کی ترقی کے لیے ایک بھی روپیہ خرچ نہیں کیا۔‘‘ پرینکا چترویدی نے اس ٹوئٹ کے ذریعہ مودی حکومت پر آر ٹی آئی قانون میں تبدیلی کرنے کی کوششوں کو لے کر بھی حملہ کر دیا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ گزشتہ دنوں مرکزی حکومت کے ذریعہ آر ٹی آئی قانون میں تبدیلی کی خبریں آئیں تھیں جس کی زبردست پیمانے پر مخالفت ہوئی تھی۔

لوک سبھا میں نریندر مودی کو چیلنج دینے والے کانگریس کے سابق ممبر اسمبلی اجے رائے نے بھی گاؤں گود لینے اور اس پر ایم پی فنڈ سے کچھ بھی خرچ نہ کرنے کے لیے نشانہ بنایا ہے۔ انھوں نے ایک پرائیویٹ نیوز چینل سے کہا کہ ’’ان گاؤوں پر وزیر اعظم کے ذریعہ کچھ بھی خرچ نہ کرنا افسوسناک ہے۔ اس کے باوجود ان گاؤوں میں ترقیاتی کام ہوئے ہیں جن میں بڑے صنعت کاروں کا ہاتھ ہے۔ ان صنعت کاروں نے وزیر اعظم کو خوش کرنے کے لیے گود لیے گاؤں میں پیسہ پانی کی طرح بہایا ہے اور اس کی جانچ ہو تو سبھی کا چہرہ سامنے آ جائے گا۔‘‘

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا