English   /   Kannada   /   Nawayathi

جرمنی میں اسلام کیسا ہے اور کیسا ہونا چاہیے: نئی بحث

share with us

برلن:16؍جولائی2018(فکروخبر/ذرائع)جرمنی میں ایک نئی بحث زور پکڑتی جا رہی ہے کہ اس ملک میں بطور مذہب اسلام کیسا ہے اور کیسا ہونا چاہیے؟ جرمن وزارت داخلہ بڑی قدامت پسند مسلم تنظیموں کے اثر و رسوخ میں کمی چاہتی ہے جو کئی حلقوں کے مطابق اچھی بات نہیں ہو گی۔

جرمنی، جو یورپی یونین کا سب سے زیادہ آبادی والا ملک ہے، یورپ کی ان ریاستوں میں بھی شمار ہوتا ہے، جہاں مقامی آبادی میں مسلمانوں کی تعداد کئی ملین بنتی ہے اور اسلام مسیحیت کے بعد دوسرا بڑا مذہب بھی ہے۔ یہ بڑی تعداد بھی ایک وجہ ہے کہ جرمنی میں حکومت نے مسلم اقلیت کے بہتر سماجی انضمام اور مختلف معاشرتی امور پر مشاورت کے لیے اپنی میزبانی میں ایک ایسا پلیٹ فارم بھی قائم کر رکھا ہے، جو ’اسلام کانفرنس‘ کہلاتا ہے اور جس میں مقامی مسلمانوں کی نمائندہ کئی بڑی اور قدامت پسند تنظیمیں بھی شامل ہیں۔

اب برلن میں وفاقی وزارت داخلہ کی سوچ یہ ہے کہ اس ’اسلام کانفرنس‘ میں بہت منظم اور زیادہ تر قدامت پسند مسلم تنظیموں کا اثر و رسوخ بہت زیادہ ہے، جسے کم کیا جانا چاہیے۔ مقصد بظاہر یہ ہے کہ ترقی پسند اور لبرل سوچ کے حامل مسلمانوں اور ان کی نمائندہ تنظیموں کو بھی اس پلیٹ فارم پر مناسب نمائندگی ملنا چاہیے۔

لیکن اس سوچ کی مخالفت کرنے والے کئی حلقوں کے مطابق یہ نہ تو کوئی اچھا خیال ہے اور نہ ہی ایسا کرتے ہوئے جرمنی میں اسلام اور مسلمانوں کے لیے صورت حال کو مزید بہتر بنایا جا سکتا ہے۔

جرمنی کے موجودہ وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر ہیں، جو چانسلر میرکل کی پارٹی سی ڈی یو کی ہم خیال جماعت اور صوبے باویریا کی قدامت پسند پارٹی کرسچین سوشل یونین یا سی ایس یو کے سربراہ بھی ہیں۔ ہورسٹ زیہوفر کا خیال ہے کہ موسم گرما کے موجودہ وقفے کے بعد ’جرمن اسلام کانفرنس‘ کی ہیئت مختلف ہونا چاہیے۔ ’اسلام کانفرنس‘ کی میزبانی جرمن وزارت داخلہ اور ذاتی طور پر وفاقی وزیر داخلہ ہی کرتے ہیں۔

اس پس منظر میں وفاقی وزارت داخلہ میں ریاستی امور کے سیکرٹری مارکوس کَیربر نے جرمن اخبار ’بِلڈ‘ کو دیے گئے اپنے ایک حالیہ انٹرویو کے ساتھ اس وقت کافی ہلچل پیدا کر دی، جب انہوں نے کہا، ’’ہمیں ان مسلمانوں کو، جو مسلمانوں کی منظم ملکی تنظیموں کا حصہ نہیں ہیں، اور جرمنی میں مقامی شہریوں یا طویل عرصے سے مقیم تارکین وطن کے طور پر رہتے ہیں، اب تک کے مقابلے میں زیادہ تعداد میں ’اسلام کانفرنس‘ کے پلیٹ فارم پر لانا ہو گا۔‘‘

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا