English   /   Kannada   /   Nawayathi

مسلم پرسنل لاء بورڈ کی مجلس عاملہ کی میٹنگ میں پیش کی گئی تجاویز 

share with us

نئی دہلی: 16؍جولائی2018(فکروخبر/ذرائع) آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی مجلس عاملہ کی میٹنگ مؤرخہ ۱۵؍جولائی ۲۰۱۸ء بروز اتوار صبح دس بجے نیوہورائزن اسکول حضرت نظام الدین نئی دہلی میں منعقد ہوئی اس میٹنگ میں اپنی علالت کی وجہ سے بورڈ کے صدر محترم حضرت مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی صاحب دامت برکاتہم اور نائب صدر حضرت مولانا سید کلب صادق صاحب شریک نہیں ہوسکے۔ صدر محترم کی غیرموجودگی کی وجہ سے حضرت مولانا سید جلال الدین عمری صاحب (نائب صدر بورڈ) میٹنگ کی صدارت فرمائی۔ یہ میٹنگ صبح دس بجے سے سہ پہر تین بجے تک جاری رہی اور اسمیں مسلم پرسنل لا بورڈ کے مختلف شعبوں کی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا اور آئندہ کے منصوبوں پر مشورہ ہوا، آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی مجلس عاملہ کی اس میٹنگ کی کارروائی بورڈ کے جنرل سکریٹری حضرت مولانا محمد ولی رحمانی صاحب نے چلائی، اپنے افتتاحی کلمات میں انہوں نے فرمایا کہ بورڈ تحفظ شریعت کے مقصد سے قائم کیا گیا ہے اور وہ پوری مستعدی اور جانفشانی کے ساتھ اس مقصد کے تکمیل کیلئے کوشاں ہے، انہوں نے بورڈ کے مختلف شعبوں کی کارکردگی پر بھی تفصیل سے روشنی ڈالی، نیز قریبی موت میں اللہ کی جوار رحمت میں چلے جانے والے بورڈ کے نائب صدر حضرت مولانا محمد سالم قاسمی صاحب اور بورڈ کی مجلس عاملہ کے رکن حضرت مولانا عبدالوہاب خلجی صاحب کے سانحۂ ارتحال پر اپنے گہرے رنج و غم کا اظہار کیا اور ان دونوں حضرات کی خدمات کا مختصر تذکرہ فرمایا بعد ازاں صدر مجلس نے ان دونوں حضرات اور دیگر مرحومین کیلئے دعاء مغفرت فرمائی۔
مجلس عاملہ کی اس میٹنگ میں کافی غور و خوض اور باہمی تبادلۂ خیال کے بعد مندرجہ ذیل امور طے پائے:
(1) بورڈ کا یہ اجلاس اپنے سابقہ فیصلوں کا اعادہ کرتے ہوئے واضح کرتا ہے کہ بابری مسجد ’’مسجد‘‘ ہے اور بابری مسجد کا مقدمہ بنیادی طور پر ملکیت کا مقدمہ ہے ، اس لئے اسی بنیاد پر اس کا فیصلہ ہونا چاہئے۔ بورڈ اس کی وضاحت کرنا بھی ضروری سمجھتا ہے کہ بورڈ پوری توجہ اور مستعدی کے ساتھ اس مقدمے کی پیروی کررہا ہے۔ اس کے لئے اس نے سینئر ایڈوکیٹ جناب راجیو دھون کی خدمات حاصل کی گئی ہیں اور ماہر وکلاء کا ایک پینل بھی کام کررہاہے اور بورڈکے نمائندوں نے مکمل شرعی اور فقہی بحث تیار کر کے اسکی انگریزی کاپیاں بھی قانون دانوں کے حوالے کردی ہیں اوریہ سارے وکلاء ،ڈاکٹر راجیو دھون کے ساتھ سپریم کورٹ میں پابندی کے ساتھ حاضر ہورہے ہیں اور ڈاکٹرراجیو دھون عمدہ بحث کررہے ہیں ،بورڈتوقع رکھتا ہے کہ عدالت کے ذریعے مسلمانوں کو انصاف حاصل ہوگا ۔ 
(2) لاکمیشن نے بورڈ کو جو سوالنامہ بھیجاہے، اس کے پیش نظر بورڈ کا یہ اجلاس واضح کرتا ہے کہ مسلم پرسنل لا میں کسی قسم کی تبدیلی ناقابل قبول ہے۔ مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ قانونِ شریعت ایک الہامی قانون ہے جس میں کسی ترمیم یا اضافے کی گنجائش نہیں ہے ۔قانون شریعت میں ہر پہلو کا پورا لحاظ رکھا گیا ہے، اور سب کو حقوق دئیے گئے ہیں ۔ یہ بات بھی واضح ہونی چاہئے کہ قانونِ شریعت میں خود مسلمان بھی کسی قسم کی کوئی تبدیلی نہیں کرسکتے!مجلس نے یہ بھی طے کیا کہ لا کمیشن کو سوالوں کاجواب دیاجائے اور بورڈکا ایک وفد جوابو ں کے ساتھ چیرمین لا کمیشن سے ملاقات کرے اور تفصیل کے ساتھ معاملہ کے اہم پہلوؤں کوواضح کرے۔
(3) مسلمانوں کے باہمی خاندانی نزاعات اور بالخصوص خواتین کی مشکلات کو حل کرنے کے لئے دارالقضاء کے نظام کو زیادہ سے زیادہ وسعت دی جائے گی۔بورڈ کا یہ اجلاس مسلمانوں سے اپیل کرتا ہے کہ وہ اپنے مسائل کے لئے دارالقضاء سے رجوع ہوں اور اس نظام کو تقویت پہنچائیں۔اس سے جہاں خاندانی مسائل حل ہوں گے وہیں یہ معزز عدالتوں کا تعاون بھی ہوگا اور عدالتوں پر مقدمات کا جو بوجھ ہے وہ کم ہوسکے گا۔
(4) اس میں کوئی شبہ نہیں کہ قانون شریعت پوری طرح انسانی ضرورت و مصلحت سے ہم آہنگ قانون ہے،اور اس میں عدل و انصاف ، اعتدال اور میانہ روی کا پورا لحاظ رکھا گیالیکن ناواقفیت کی وجہ سے بہت سے لوگ غلط فہمیوں میں مبتلا ہوگئے ہیں۔اس پس منظر میں بورڈ کی تفہیم شریعت کمیٹی ملک کے تمام بڑے شہروں میں وکلاء ،قانون دانوں اور علماء کے لئے پروگرام منعقد کرے گی ، اور قانون شریعت کی اہمیت سے نہ صرف مسلمانوں بلکہ غیر مسلم بھائیوں کو بھی واقف کرائے گی۔
(5) بورڈ کا ایک اہم شعبہ اصلاح معاشرہ ہے، جو سماج سدھار کا کام کرتا ہے ، اس کام کو ایک تحریک کے طور پر آگے بڑھایاجائے گا اور بالخصوص خواتین کو اس مہم میں شریک کیا جائے ۔یہ بھی کوشش کی جائے کہ اس تحریک میں مزید اضافہ کیاجائے اور ازدواجی زندگی کو خوشگوار بنانے کے اصول مسلمان جوڑوں کو سمجھائے جائیں اور ازدواجی زندگی میں پیدا ہونے والی خرابیوں کو دورکرنے کی مسلسل کوشش کی جائے۔
(6) یہ اجلاس حکومت کے اس رویے پر افسوس کا اظہار کرتا ہے کہ ہم جنسی کو جرم قرار دینے والے قانون کے سلسلے میں سپریم کورٹ کے سوال پر حکومت نے غیر جانبداری کا موقف اختیار کیا ہے ۔حالانکہ یہ ایک ایسا جرم ہے جس کے نادرست ہونے پر تمام مذاہب کا اتفاق ہے ۔ یہ انسانی صحت کے لئے سخت نقصان دہ ہے اور خاندانی نظام کے لئے بھی تباہ کن ہے ۔اس لئے یہ اجلاس حکومت سے یہ اپیل کرتا ہے کہ اس جرم کو جرائم کے دائرے سے باہر نکال دینے والی درخواست کی مخالفت کرے اور اس موقف کی مؤثر پیروی کرے۔
مجلس عاملہ کی اس میٹنگ میں عہدیداران بورڈ میں سے مولانا کاکا سعید احمد عمری صاحب (نائب صدر) مولانا سید شاہ فخرالدین اشرف صاحب(نائب صدر) مولانا خالد سیف اللہ رحمانی صاحب (سکریٹری) مولانا محمد فضل الرحیم مجددی صاحب(سکریٹری) جناب ظفریاب جیلانی صاحب (سکریٹری) مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی صاحب (سکریٹری)جناب پروفیسر ریاض عمر صاحب (خازن) اور ارکان میں سے جناب یوسف حاتم مچھالا صاحب ایڈوکیٹ، جناب عارف مسعود صاحب، مولاناحکیم محمد عبد اللہ مغیثی صاحب، مولانا خالد رشید فرنگی محلی صاحب، مولانا عبد العلیم بھٹکلی صاحب، مولانا ڈاکٹر یٰسین علی عثمانی صاحب، مولانا مفتی احمد دیولا صاحب، ڈاکٹر قاسم رسول الیاس صاحب، مولانا عتیق احمد بستوی صاحب، جناب کمال فاروقی صاحب، مولانا حافظ سید اطہر علی صاحب، مولانا انیس الرحمن قاسمی صاحب، مولانا محمد سعود عالم قاسمی صاحب، جناب نصرت علی صاحب، مولانا عبد الشکور قاسمی صاحب، حاجی جمیل منظر صاحب، مولانا اصغر علی بن امام مہدی سلفی صاحب، جناب ڈاکٹر ظہیر آئی قاضی صاحب،محترمہ ممدوحہ ماجدصاحبہ، ڈاکٹر اسماء زہرا صاحبہ، محترمہ صبیحہ صدیقی صاحبہ اور مدعو خصوصی میں سے مولانا محمد سفیان قاسمی صاحب، جناب ایم آر شمشاد ایڈوکیٹ صاحب، جناب محمدطاہر ایم حکیم ایڈوکیٹ صاحب، محترمہ آمنہ رضوان صاحبہ، محترمہ نگہت پروین خان صاحبہ، محترمہ ڈاکٹر عالیہ خلجی صاحبہ، محترمہ زینت مہتاب صاحبہ شریک ہوئے۔
مجلس عاملہ کی میٹنگ کے اختتام پر پریس کانفرنس ہوئی جسکو بورڈ کے سکریٹریز جناب مولانا خالد سیف اللہ رحمانی صاحب، جناب ظفریاب جیلانی صاحب، مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی صاحب اور مجلس عاملہ کے دو ارکان مولانا یسین علی عثمانی صاحب اور ڈاکٹر اسماء زہرہ صاحبہ نے خطاب کیا۔
جاری کردہ

ڈاکٹر محمد وقارالدین لطیفی
آفس سکریٹری آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا