English   /   Kannada   /   Nawayathi

جمہوریت کا بڑا عیب حکومت پر سیاسی غلبہ

share with us

عارف عزیز(بھوپال)



* سماجی معاشی اور ذات پات سے متعلق مردم شماری ۲۰۱۱کی رپورٹ کے مطابق دیہی ہندوستان میں ۸۸۴ ملین عوام کا ۳۶ فیصد حصہ ناخواندہ ہے اور ۶۴ فیصد خواندہ میں قابل لحاظ تعداد ان افراد کی ہے جو ابتدائی تعلیم بھی مکمل نہیں کرسکے ہیں صرف پانچ اعشاریہ ۴ فیصد دیہی آبادی نے اسکولی تعلیم مکمل کی ہے اور محض ۳ اعشاریہ چار فیصد دیہی افراد نے کالج سے گریجویشن کیا ہے ۔ ریاستوں کے اعتبار سے راجستھان میں ۴۷ اعشاریہ ۷ فیصد دیہی عوام ناخواندہ ہیں جبکہ لکش دیپ میں دیہی ناحواندگی محض ۹ اعشاریہ ۳ فیصد اور کیرالا میں دیہی ناخواندگی صرف ۱۱ اعشاریہ ۴ فیصد ہے دہلی کی دیہی آبادی میں۹ اعشاریہ ۶فیصد گریجویٹ ہیں۔ اس رپورٹ سے تعلیم کو عام کرنے کیلئے مرکز اور ریاستوں کی حکومتوں کے دعووں کی قلعی کھل گئی ہے اور ہندوستان کا حقیقی چہرہ سامنے آگیا ہے ۔ اگرچہ شہری علاقوں میں سروے مکمل ہوچکا ہے لیکن اس تعلق سے رپورٹ جاری نہیں کی گئی ہے کیونکہ شہری علاقوں میں سہولتوں سے محرومی کے حوالہ سے عوام کی زمرہ بندی نہیں ہوئی ہے حالانکہ پروفیسر ایس آر ہاشم کی سرگردگی میں منصوبہ بندی کمیشن کے قائم کردہ ماہرین کے گروپ نے ۲۴ دسمبر۲۰۱۲ ء کو پیش کردہ اپنی رپورٹ میں شہری علاقوں میں سطح غربت سے نیچے زندگی گذارنے والے عوام کی زمرہ بندی کا تفصیلی طریقہ کار تجویز کردیا حالانکہ شہری علاقوں سے متعلق باضابطہ سروے رپورٹ جاری نہیں ہوئی لیکن سروے کے دوران جمع تفصیلات سے ظاہر ہوتا ہے کہ بڑی تعداد میں عوام پانی اور برقی کی سہولت سے محروم ہیں کم و بیش ۵۰ لاکھ گھروں میں پینے کے پانی کی سہولت نہیں ہے بیس لاکھ مکانات میں بجلی کی سربراہی نہیں ہے اور ان گھروں میں پانی کی سہولت والے بیت الخلا موجود نہیں ہیں ۔ جبکہ دوسری طرف ۸۶ لاکھ مکان ایسے ہیں جہاں ریفریجریٹر، واشنگ مشین ، لینڈ لائن فون کنکشن اور ٹو وہیلرس موجود ہیں ۳۵ لاکھ ایسے مکان ہیں جہاں رہنے والوں کیلئے کوئی آمدنی کا ذریعہ نہیں ہے ایک لاکھ گھر والے بھیک پر زندگی گزاررہے ہیں ۔ ۴۳ ہزار گھر والے کچرا اٹھاکر زندگی گذار رہے ہیں ۔ مرکزی وزیر فینانس ارون جیٹلی کا کہنا ہے کہ ریاستوں اور مرکز سے موصولہ تفصیلات کی بنیاد پر مردم شماری سروے جاری کیاگیا ہے ۔ رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ دیہاتوں میں جہاں ناخواندگی عام ہے وہاں امیر غریب کا فرق بھی بہت نمایاں ہے ناخواندگی کے ساتھ غربت کم آمدنی وسائل کی کمی زندگی گذارنے کیلئے درکار بنیادی سہولتوں سے محرومی پوری قوم کیلئے لمحہ فکریہ ہے۔ آزاد ہندوستان کے اول وزیراعظم پنڈت جواہر لال نہرو جدید بھارت کے معمار کہلاتے ہیں ان کی دختر اندرا گاندھی نے غریبی ہٹاو کا نعرہ دیاتھا ان سے پہلے وزیراعظم لال بہادر شاستری نے جے جوان جے کسان جے مزدور کا نعرہ لگایا تھا ۔ راجیو گاندھی نے بھارت کو ۲۱ ویں صدی میں داخل ہونے کے قابل بنانے کا عزم کیا تھا، پی وی نرسمہاراو حکومت کی معاشی اصلاحات کو منموہن سنگھ نے آگے بڑھایا اور اب موجودہ وزیراعظم سب کا ساتھ سب کا وکاس اور ڈیجیٹل انڈیاکے سپنوں کے ساتھ دنیا کی سیر کررہے ہیں۔حکومت بھلے ہی عوام کی ترقی اور خوشحالی کیلئے سنجیدہ ہو لیکن حکومتوں کے مخصوص فنڈس مستحق علاقوں اور عوام تک پہونچیں اسے یقینی بنانے کیلئے گزشتہ ۶ دہائی کے دوران کوئی سنجیدہ اور ٹھوس اقدامات نہیں کئے گئے ہندوستان جمہوری ملک ہے اور جمہوریت کا سب سے بڑا عیب نظام حکومت پر سیاسی غلبہ ہوتا ہے

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا