English   /   Kannada   /   Nawayathi

محاسبۂ نفس !! زندگی کو رمضان بنالیں تو ہر دن عید ہوگی !!!

share with us

احساس نایاب

مسلمان بھلے پورا سال غفلت میں گذاردے مگر جب ماہِ رمضان کی آمد ہوتی ہے تو وہ چند روز مہمان مومن بن کر اپنے رب کی تلاش میں نکل پڑتا ہے، کبھی مسجد ،کبھی تاریک راتوں میں سجدے میں پڑے آنسو بہاتے ہوئے ،کبھی حالتِ روزہ میں سوکھے لبوں سے قرآن کی تلاوت کرتے ہوئے، تو کبھی غریبوں ، یتیموں اور مسکینوں کے بیچ انکی مدد کرتے ہوئے،لیکن وہ یہ تمام عبادتیں اور اپنا روٹین ماہِ رمضان کے آہستہ آہستہ گذرنے کے ساتھ ہی کیوں بھول جاتا ہے ؟ جبکہ اللہ رب العزت تو کبھی اپنے بندوں کوبھولتاہی نہیں، نہ رمضان سے پہلے نہ ماہِ رمضان میں اورنہ ہی رمضان کے گذرجانے کے بعدبلکہ اللہ تعالی تو ہمیشہ اپنے بندوں کے دل میں اور کائنات کے ذرہ ذرہ میں ہر لمحہ،ہرپل بسارہتا ہے ، اسے بن مانگے ہوئے رزق فراہم کرتاہے،اسے بتائے بغیرہنسی خوشی کے سامان مہیا کراتاہے،ہرچہارجانب سے اس کی کامیابی کے دروازے کھولتاہیلیکن ہائے افسوس ! یہ غافل بندہ اپنی غفلت اور فانی دنیاکی حرص وطمع میں اپنے رب کوبھلا بیٹھا ہے۔لیکن شکر ہے اْس پاک ذات کا جس کے قبضہ قدرت میں ہر جاندار کی جان ہے، جو چاہے تو ایک ہی جھٹکے میں زمین و آسمان کو ایک کردے اور ہر روح کو جسم سے جدا کردے، جس کی پوری کائنات پہ پادشاہت ہے ،اسکی مہربانیوں اور محبت کا یہ عالم ہے کہ وہ اپنے بندوں کو بار بار موقع دیتا ہے کہ وہ اپنے اعمال کو نیک بناتے ہوئے صبر و شکرکامادہ اپنے اندرپیدا کرتے ہوئے نیک بندوں کی صفوں میں شامل ہوجائے ، جس کے لئے اللہ رب العزت نے رمضان جیسا مقدس و بابرکت مہینہ اپنے بندوں کو نوازا، یہ امت محمدیہ کی ہی خصوصیت ہے کہ اسے رمضان جیسابابرکت ومقدس مہینہ ملااوراس مہینہ میں وہ عظمت اورقدروالی رات ملی جواس سے پہلے کسی اورنبی کی امت کونہیں دی گئی،جس کی ایک رات کی عبات کے ثواب کوہزارراتوں کی عبادت کے برابرکیاگیا۔ اور اس ماہِ مبارک کی تمام فضیلتوں اور برکتوں کو پوری طرح حاصل کرنے سے ہمیں کوئی روک نہ سکے ،اللہ رب کریم نے اس کاانتظام یوں کیاکہ سرکش شیاطین کو اس ماہِ مبارک میں اپنے بندوں کو شیطانی شر سے محفوظ رکھنے کی خاطرقیدکردیا تاکہ اس کے بندے یہ بہانہ بھی نہ کرسکیں کہ انہیں کسی شیطان نے بہکادیا یا وہ شیطانی شر کا شکار بن گئے۔
اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے اپنے بندوں کی رہبری ورہنمائی کے لئے قرا?ن کریم جیسی مقدس کتاب نازل فرمائی اوراسے امت محمدیہ کوعظیم تحفہ کی شکل میں دیدیاگیاکہ تم اس کتاب کوپڑھو،اس کوسمجھو،اس کیمطالب و مفاہیم پرغورکرواوراس سے فیض حاصل کرتے ہوئے اپنے رب تک پہونچواوراس کتاب کے نزول کے لئے بھی اللہ نے اسی ماہ مبارک کا انتخاب کیااوراس میں بھی اسی عظیم الشان اورمقدس رات شب قدرکاانتخاب فرمایا۔ اللہ تعالیٰ نے یہ کتاب نازل فرماکراپنے بندوں کوحکم دیاکہ اس کتاب کومضبوطی سے پکڑے رہواوراس پرعمل کرو،اس سے فیض حاصل کرو اوراس کی روشنی میں اپنی زندگی کوسنوارو،قرآن کریم کے نزول کا مقصدبھی یہی تھاکہ اللہ کے بندے قرآن پرعمل کرتے ہوئے اپنی زندگی گذاریں اوراپنی آخرت سنواریں اوراس کے بندیقیامت تک راہِ راست سے نہ بھٹکیں اور الحمدللہ یہ کتاب تاقیامت بندوں کی رہنمائی کرتی رہے گی،لیکن آج ہمیں غورکرناچاہئے کہ رمضان جیسامقدس مہینہ ہم سے جداہوگیا،وہ رمضان جس میں قرآن نازل ہوااورجس میں پورے مہینہ قرآن کے پڑھنے اورپڑھانے کابڑااجروثواب ہے ،ہم نے کس حدتک اللہ اوررسول کے فرمان پرعمل کرتے ہوئے اس اجروثواب کے مستحق ہوئے؟ہم نے رمضان کے بابرکت مہینے میں قرا?ن کریم کے احکامات پر کتنا عمل کیا؟ہائے افسوس! اور ہم نافرمان بندے اْس پاک ذات ربِ کائنات کی کن کن نعمتوں، رحمتوں اور مہربانیوں کو جھٹلائیں گے ؟؟؟
لیکن اپنے رب کے ان تمام احسانوں کے باوجود ہم ناشکرے بندوں نے اس کی عبادت اوراس کی تسبیح وتحمید کے لئے چند مخصوص دنوں کو محدود کررکھا ہے اور ہم یہ سمجھ بیٹھے ہیں کہ اللہ کی عبادت کرنا، اس کو اپنے نیک اور صالح اعمال سے راضی کرنا اور اللہ تعالی کی محبت، اس کی قربت حاصل کرنا صرف ان چند مخصوص دنوں پہ ہی ہم پہ فرض ہے ، شاید یہی وجہ ہے کہ ہم پورا سال غفلت میں گذار کے ایک ماہ سجدوں میں گذارنے کے بعد پھر سے اس دنیاوی گناہوں کے دلدل میں غوطہ لگادیتے ہیں، حتیٰ کہ ابھی رمضان کے گذرتے گذرتے ہی جو روزہ عبادات کا ذوق و شوق ہم میں پہلے و دوسرے عشرے میں نظر ا?تا ہے وہ تیسرے عشرہ میں بازاروں کی تفریح اور عید کے نام پہ خریدوفروخت کی نذرہوجاتا ہے اورہم ان لہوولعب اوردنیاوی مصروفیتوں میں اس قدرکھوجاتے ہیں کہ ہمیں طاق راتوں یعنی شب قدر کا بھی لحاظ اور احترام نہیں رہتا ، ہم اپنی ان کمزوراور بیتوجہی سے کی گئی عبادتوں سے کیسے رب کو راضی کر سکیں گے؟اورکس طرح اس کی قربت حاصل کرپائیں گے؟
افسوس صدافسوس! ہم کتنے بدنصیب اور بیوقوف ہیں جو اللہ رب العزت کی تمام رحمتوں اور اسکی بے پناہ عنایتوں کو نظرانداز کرتے ہوئے اپنی زندگی میں سکون اور خوشیوں کی لامتناہی خواہش لئے بیٹھے ہیں، اور نہ ملنے پہ شکوہ شکایتیں کرتے ہوئے اپنے نصیب کو کوسنے لگتے ہیں۔ ہماری بدنصیبی، بیوقوفی اور غفلت کا عالم تو یہ ہے کہ ماہِ رمضان میں شیطان کے قید ہونے کے باوجود بھی چند دن ہم اپنے نفسی شیطان پہ قابو نہیں پاسکے،روزہ کی حالت میں رہ کر بھی خود میں بیلوث ہمدردی کا جذبہ نہیں جگاسکے، جس کی وجہ سے ہم اپنے ایمان والے بھائی بہنوں کا درد، ان کی مجبوریاں، ان کی تکالیف اور ان کی غربت تک کو سمجھ نہیں سکے۔ سجدوں میں سر جھکاکر بھی اپنے تکبر اور غرور کو عاجزی اورانکساری میں نہیں بدل سکے۔ سچ میں ہم بہت بدنصیب انسان ہیں کہ جوبابرکت ماہ رمضان صرف اور صرف ہمارے لئے ا?تا ہے تاکہ ہم اس مہینہ کی برکتوں،رحمتوں اورفضیلتوں سے خوب خوب فائدہ اٹھاسکیں،لیکن قربان جائیے ہماری حرماں نصیبی پرکہ ہم بابرکت،رحمت اورفضیلت والے مہینے میں برکتوں ،بیکراں رحمتوں اور فضیلتوں سے محروم رہ جاتے ہیں۔ شاید یہی ہم مسلمانوں کی بدحالی کی سب سے بڑی وجہ ہے جس کی بناپر دنیا بھر میں ہماری ذلت اور رسوائی ہورہی ہے اور فسطائی طاقتیں لگاتار ہم پہ حاوی ہوتی جارہی ہیں۔ کیونکہ ہم اپنے رب کے احسانوں کو بھلاکر احسان فراموش اور ناشکرے بن چکے ہیں۔ اس کی تمام نعمتوں کو استعمال کرنے کے باوجود اس کے احکامات کو ماننے سے پیچھے ہٹ رہے ہیں، جب ہمارے تمام اعمال ناکے برابر ہیں تو ظاہر سی بات ہے کہ ہم پہ آفتیں آنایقینی ہے اورحدیث رسول کے مطابق ظالم حکمران کامسلط ہوجانا حق ہے ہم مظلوم قوم کی طرح کیڑے مکوڑوں کی زندگی گذارنے پہ مجبور ہوجائیں گیاور اْس وقت ہمارا کوئی یارومدگار نہیں ہوگا۔اس لئے ابھی بھی وقت ہے کہ ہم اللہ رب العزت کی بارگاہ میں اپنے گناہوں، لاپرواہیوں کی سچے دل سے گڑ گڑاتے ہوئے آنسو بہا کر معافی مانگ لیں، توبہ کرلیں، اس کے احکامات پہ عمل کریں اور اپنی پوری زندگی کو رمضان کی طرح بنالیں توانشاء4 اللہ ہر دن عید جیسی ہوگی اور اگر ساری زندگی ہمارے اعمال ایسے ہوں، جیسے ماہ رمضان میں ہوا کرتے ہیں تو انشاء4 اللہ دونوں جہاں میں کامیابی وکامرانی ہماراقدم چومے گی۔آمین
مضمون نگار کی رائے سے ادارہ کا متفق ہونا ضروری نہیں ۔ 
19؍ جون 2018
ادارہ فکروخبر بھٹکل 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا