English   /   Kannada   /   Nawayathi

نظامِ ہاضمہ اورآپ کی غذا

share with us

ڈاکٹر نذیر مشتاق

اس بات میں شک و شبہ کی کوئی گنجائش نہیں ہے کہ صحیح ،مناسب و متوازن تغذیہ ہی انسان کی صحت کا ضامن ہے بعض محققین کا کہناہے کہ مناسب وموزون اور معتدل غذا کھانے سے کئی قسم کے سرطانوں سے بچاجاسکتاہے حالانکہ یہ بات ابھی واضح طور پر ثابت نہیں ہوسکی ہے کہ سرطان اور تغذیہ میں کوئی خاص ربط ہے ۔کچھ محققین نے دعویٰ کیا ہے کہ سرطانِ رودہ و مقعد(قولون کینسر، Colorectal Cancer )اور غذا کے درمیان کوئی ربط نہیں ہے جبکہ بعض سائنس دانوں کا کہناہے کہ کچھ خاص قسم کی غذائیں کچھ سرطانوں میں مبتلا ہو نے کے امکانات کو بڑھا یا گھٹا سکتے ہیں۔ 
قطع نظر اسکے کہ کون سی تحقیقات صحیح ہیں‘ اپنی روزمرہ غذا میں مثبت تبدیلیاں آپ کے نظام ہاضمہ کی صحت پر خوشگوار اثرات ڈالنے میں کامیاب ہو ں گی اور اگر سرطانِ رودہ ومقعد میں مبتلا ہونے کے امکان میں نمایاں کمی واقع ہوتی ہے توچہ بہتر۔!نیویارک، پرسبیٹرین اسپتال وویل میڈیکل کالج آف کورنل یونیورسٹی کے جے ، ناھن مرکزِ صحتِ نظام ہاضمہ میں تعینات مشیر تعذیہ لن گولڈ اسٹین نے اپنی تحقیق سے ثابت کیاہے کہ بعض مخصوص قسم کی غذائیں نظام ہاضمہ کی صحت پر مثبت اثرات ڈالتے ہیں ۔

کیا سرطان(کینسر) سے اپنے آپکو بچانے میں غذا کا کوئی رول ہے؟ 
lپہلے ایسا سوچا بھی نہ گیا تھا کہ غذا اور سرطان میں کوئی خاص ربط ہے لیکن اب یہ حقیقت آشکار ہوچکی ہے کہ نظام ہاضمہ سے وابستہ اعضاء4 کے سرطانوں کے آغازمیں غذا ایک اہم رول اداکرتاہے ۔ 1997ء4 میں امریکن انسٹی چیوٹ آف کینسر ریسرچ نے دینا بھر سے چْنے گئے چار ہزار پانچ سو افراد پر تحقیق انجام دینے کے بعد ثابت کیا کہ نظام ہاضمہ کے اعضاء4 میں شروع ہونے والے سرطانوں سے ایک مناسب تغذیہ سے بچا جاسکتاہے ۔ 

احتیاطی یا پرہیزی غذا کیا ہے؟ 
lکچھ خاص قسم کے غذائی اجزاء آنتوں کے سرطان میں مبتلا ہونے کے اِمکانات میں بہت کمی کرتے ہیں ۔ اسی کو ڈاکٹری اصطلاح میں احتیاطی یا پرہیزی غذا کہا جاتاہے ۔بعض لوگ کہتے ہیں ’’ہم تو سرطان زا اشیاء4 کے وسیع سمندر میں سانس لے رہے ہیں پھر بھلا ہم اپنے آپ کو کیسے اس موذی بیماری سے بچا سکتے ہیں ؟‘‘بات بالکل صحیح ہے ، شاید عمر رسیدگی کو روکا نہیں جاسکتایا موروثیت کو بدلا نہیں جاسکتا۔ اپنے ماحول اور اسکی آلودگیوں سے بھی ہم نبردآزما نہیں ہوسکتے مگر ہم اپنے منھ میں ڈالنے والی اشیاء4 خوردنی پر تو قابو پاسکتے ہیں ۔جب ہم اپنے ہاتھ اور منھ پر قابو پانے میں کامیاب ہونگے تو ہماری جسمانی اور ذہنی صحت پر مثبت اثرات مرتب ہونگے اور ہمارے اجسام میں موجود قوتِ نظام مذافعت فعال ہوکر ہماری مجموعی صحت پر خوشگوار اثرات مرتب کرنے میں کامیاب ہوسکے گا ۔

آنتوں کی ’’دوست غذا‘‘ کیاہے ؟ اور اس میں کیا شامل ہے ؟
دنیا بھر کے محققین اور معالجوں کی متفقہ رائے ہے کہ نظام ہاضمہ کے لئے بہترین غذا تازہ سبزیاں اور پھلہیں ۔ ان میں وہ تما م قسم کے وٹامن اور لازمی نمکیات موجود ہوتے ہیں جو ہمارے جسم کی کارکردگی کے لئے لازمی ہیں ۔ سبزیوں اور میوہ جات میں موجود غذائی اجزاء4 ہمارے جسم کے نظام قوتِ مدافعت کو زندہ ، مضبوط، توانا اور فعال بنائے رکھتے ہیں ۔جس سے ہمارے نظام ہاضمہ کے سبھی اعضاء4 تندرست وتوانا رہتے ہیں اور جسم کے دیگر نظاموں پر بھی بڑے گہرے اور دْور رَس اثرات مرتب ہوتے ہیں ۔ ان غذا?ں میں کافی مقدار میں ریشہ موجود ہوتاہے جو ہماری آنتوں کے لئے بے حدمفید ہے ۔ میوہ جات اسلئے بھی نفع بخش اور ضدِ سرطان ہیں کیونکہ ان میں مانع تکسیدی اجزاء4 (یعنی و ہ کیمیائی اجزاء4 جو ان قدرتی پھلوں کو سبز، لال ،زرد ، نارنجی رنگ بخشتے ہیں) وافر مقدار میں پائے جاتے ہیں ۔ یہ کیمیائی اجزاء4 نظام قوت مدافعت کو مختلف بیماریوں اور سرطانوں سے لڑنے کے لئے ایک مضبوط اور دیر پا سہارا فراہم کرتے ہیں ۔ سالم اناج اسلئے مفید ہے کہ ان میں جسم کی خلیات کے نشو ونما کے لئے لازم غذائی اجزا موجود ہوتے ہیں ۔ اناج میں ریشہ بھی بہت زیادہ ہوتاہے (جس کے بہت سارے فوائد ہیں)اس سے آنتو ں کی اور بیماریوں کے علاوہ ام الامراض قبض سے بھی نجات ملتی ہے ۔ آنتوں کی کارکردگی پر بھی مثبت اثرات پڑتے ہیں ۔ ریشہ دارغذائیں دیر تک آنتوں میں موجود رہنے سے بھوک کا احساس کم ہوجاتاہے اور اسطرح یہ موٹاپا سے نجات دلانے میں اہم رول ادا کرتاہے ۔ دْودھ سے بنی کم چربی والی اشیاء4 میں بھی لازمی غذائی اجزاء4 وافر مقدار میں موجود ہوتے ہیں ۔ان میں کیلشیم موجود ہوتاہے جوہڈیوں اور دانتوں کی صحت کے لئے نفع بخش ہونے کے علاوہ سرطانِ قولون میں مبتلا ہونے کے امکانات میں نمایاں کمی کرتاہے ۔ ان میں وٹامن ڈی بھی پایا جاتاہے جو آنتوں کے سرطان سے بچانے میں ایک انتہائی اہم رول اداکرتاہے ۔ دودھ سے بنی اشیاء4 میں پروبیاٹکس(Pro Biotics) یعنی آنتوں کے دوست جراثیم بھی پائے جاتے ہیں ۔ یہ بڑی آنتوں میں سرگرم دشمن جراثیم کا قلع قمع کرکے ہمیں بیماریوں سے نجات دلاتے ہیں ۔ پروبیاٹکس کی وافر مقدار دہی میں پائی جاتی ہے اسلئے دشمن جراثیم کا مقابلہ کرنے کے لئے ہرروز دہی کا استعمال لازمی ہے ۔ دنیا میں ، ہر ملک میں ، دہی کو زندگی کیلئے لازمی قراردیا گیا ہے۔ایرانیوں کا کہناہے ’’ماست حیات است ، بدون ماست زندگی غیرممکن است‘‘(دہی زندگی ہے ، اسکے بغیر زندگی کا تصور ناممکن ہے)۔

ریشہ نظام ہاضمہ کی صحت کے لئے کیوں ضروری ہے؟
lمختلف غذا(سبزیوں ، پھل ، دالوں ، سالم اناج) میں موجود ریشہ کے کچھ ایسے فوائد ہیں جو نہ صرف ہماری عمومی صحت کے لئے ضروری ہیں بلکہ نظام ہاضمہ کی صحت پر بھی مثبت اثرات مرتب کرتاہے 

 ریشہ دار غذا میں چربی کی مقدار بہت کم ہوتی ہے ۔اس طرح یہ موٹاپا سے نجات دلانے کا ایک اہم ذریعہ ہے۔

یاد رہے موٹاپا 25سے زائد سرطانوں کا آغاز کرنے میں اہم رول ادا کرتاہے ۔ ریشہ دار غذاو?ں میں کولیسٹرول کی مقدار کم ہوتی ہے اور حرارے بالکل کم ہوتے ہیں ۔ تغذیہ میں ماہر معالجوں نے ایک دن میں پچیس سے پینتیس گرام ریشہ استعمال کرنے کی ہدایت دی ہے ۔ بڑی آنتوں میں جو فضلہ(مد فوع)موجود ہوتاہے وہ دشمن جراثیم اور سرطان زا اجزاء4 سے بھر پور ہوتاہے ۔ جب کوئی فرد قبض جیسے ’’مرض‘‘ میں مبتلا ہوتاہے تو یہ سرطان زا اجزاء4 اور دشمن جراثیم ہماری بڑی آنتوں میں مقررہ مدت سے زیادہ دیر تک موجود رہتے ہیں اس دوران یہ آنتوں کی اندرونی تہوں میں سرگرم عمل خلیوں کوزبردست نقصان پہنچاتاہے۔ ریشہ دار غذائیں کھانے سے قبض کی شکایت دور ہوجاتی ہے اور مدفوع(فضلہ) مقررہ وقت میں بڑی آنتوں سے خارج ہوتاہے اس طرح دشمن جراثیم اور سرطان زا اجزاء4 ہماری آنتوں کو ضرر نہیں پہنچا سکتے ہیں ۔

ریشہ کیا اور کیسا ہوتاہے ؟
lریشہ دوقسم کا ہوتاہے ۔ (?)۔ جو پانی میں حل ہوتاہے اور (?) جو پانی میں حل نہیں ہوتاہے ۔ 
دونوں کا رول گرچہ الگ الگ ہے مگر دونوں سود مند ہیں ۔ حل ہونے والا ریشہ پانی میں حل ہوتاہے۔اسلئے یہ درحقیقت آنتوں میں سفر کے دوران پانی جمع کرتاہے اور فضلہ کی مقدار بڑھاتاہے ۔ اس قسم کے ریشہ سے جسم میں کولیسٹرول کی سطح قابو میں رہتی ہے اور آنتوں کے سرطان میں مبتلا ہونے کے امکانات گھٹ جاتے ہیں ۔ علاوہ ازیں یہ صفراوی تیزاب (جوسرطان زا ہے)کی سطح کم کرکے آنتوں کو سرطان سے بچاتا ہے ۔ جو ریشہ پانی میں حل نہیں ہوتاہے وہ آنتوں میں موجود فضلہ یا مدفوع کو تیزی سے آگے دھکیلنے میں مدد گار ثابت ہوتاہے اس طرح یہ فضلہ میں موجود سرطان زا اجزاء4 اور مضر جراثیم کو آنتوں سے خارج کرتاہے ۔

کیاپانی نظام ہاضمہ کی صحت کے لئے بے حد ضروری ہے ۔
lاکثر لوگ زندگی میں بہت ساری چیزوں اور باتوں کے بارے میں سوچتے رہتے ہیں مگر پانی کے بارے میں وہ کبھی بھی نہیں سوچتے ہیں۔ لیکن اگر آپ ریشہ کے بارے میں سوچنے لگے تو پانی کے بارے میں بھی سوچنا پڑے گا ۔ یعنی اگر آپ اپنی غذا میں ریشہ کی مناسب مقدار شامل کرنے لگے تو اس کے ساتھ ساتھ پانی کی مقدار بھی بڑھانا پڑے گی ور نہ ریشہ کا اثر اْلٹا ہوسکتاہے ۔ یعنی یہ آپکو قبض سے نجات دلانے کے بجائے اسمیں اضافہ کرسکتے ہیں ۔ اکثر لوگ ’’پیاس‘‘ کا انتظار کرتے ہیں لیکن طبی نقطہ نگاہ سے پیاس کا انتظار کئے بغیر دن میں کم از کم دولیٹر پانی استعمال کرنا جسم کے ہر نظام کے اعضاء4 کے لئے بے حد ضروری ہے ورنہ جسم کے اعضاء4 کم آبی کے شکار ہو کر اپنی کارکردگی بخوہ احسن انجام نہیں دے سکتے ۔

کون سی غذائیں نظام ہاضمہ کی صحت کے لئے مضر ہیں ؟
lجن غذا کے استعمال سے بڑی آنتوں کا سرطان میں مبتلا ہونے کے امکانات روشن ہوتے ہیں ان میں مٹھائیاں ، چربی اور سرخ گوشت کا حد سے زیادہ استعمال ہے اور جن غذا کے استعمال سے بڑی آنتوں کے سرطان میں مبتلا ہونے کے امکانات واضح طور پر کم ہو جاتے ہیں ان میں تازہ سبزیاں اور پھل شامل ہیں ۔ ایک ماہر امراض نظام ہاضمہ کا کہناہے کہ ’’سب سے زیادہ ضرر رساں سرخ گوشت ہے ، مجھے تو اس میں ایک بھی فائدہ نظر نہیں آتا۔اس میں چربی کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے اور تحقیقات سے ثابت ہوچکاہے کہ سْرخ گوشت کا کثرت سے استعمال کرنے سے فرد سرطانِ رودہ ومقعد Colorectal Cancerکودعوت دیتاہے ۔ جب سرخ گوشت دہکتے انگاروں پر بھنا جاتاہے تو گوشت کے ٹکڑوں کی خارجی تہہ پر کچھ ایسے مضر کیمیائی اجزاء4 پیدا ہوتے ہیں جو ہماری آنتوں کی اندرونی تہہ میں جمع ہوکرسرطان کا باعث بنتے ہیں ۔ماہر امراض نظام ہاضمہ اور ماہرامراض تغذیہ عام لوگوں کو یہ مشورہ دیتے ہیں کہ وہ اپنی غذا کا خاص خیال رکھیں اور وہی غذا استعمال کریں جو ان کے نظام ہاضمہ کے اعضاء4 کے لئے مفید ہو ۔ لوگوں کو عجیب وغریب غذائیں کھانے کی عادت ہوتی ہے اور وہ کچھ مضر قسم کی غذا?ں کے معتاد(Addict) ہوتے ہیں اسلئے وہ پلک جھپکتے ہی اپنے آپ کو بدل نہیں سکتے ۔لیکن آج سے کوشش کریں اور دھیرے دھیرے اپنا طرزِ زندگی بدلنے کے ساتھ ساتھ اپنی غذا کی طرف بھی خاص دھیان دیں ۔

 اس امر کویقینی بنائیں کہ آج سے آپ تازہ سبزیوں اور پھل کا وافر مقدار میں استعمال کریں۔

ہرغذا کے ساتھ کوئی نہ کوئی میوہ ضرور کھائیں۔

صبح کے وقت ناشتہ میں ریشہ دار اناج کھانا شروع کریں ، گندم ، جو،مکئی کی روٹی کے ساتھ دالیں اور سبزیوں کا استعمال اپنی عادت بنالیں ۔ اس کے علاوہ مٹر ، بیج اور خشک میوے کھانا بھی شروع کریں ۔

اگر آپ کی غذا میں یہ سب کچھ شامل ہے تو یقیناًآپ کو طبعی مقدار میں ریشہ میسر ہوگا ، اس کے علاوہ پانی (آب حیات)کو بھول نہ جائیں۔گھر سے نکلتے وقت صاف اور اْبالے پانی کی ایک بوتل اپنے ساتھ رکھیں اور دن بھر استعمال کرنے کی کوشش کریں ۔ 
اب یہ آپ کی مرضی ، آپ کا اپنا فیصلہ کہ آپ اپنے ہی دستِ مبارک سے اپنے منھ میں کس قسم کی غذا ڈالتے ہیں ۔ تھوڑی سی دقت ہوگی ، تھوڑی سی سوچ کی ضرورت ہوگی تاکہ آپ اپنے آپ کو کسی ہوٹل ، ریسٹورنٹ یا ڈھابہ میں داخل ہونے سے روک سکیں اور بازاری غذا?ں سے پرہیز کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے ۔ آج کل بازاروں میں جو ’’فاسٹ فوڈ‘‘ تیار ہوتے ہیں (اوراکثر کشمیری لوگ ان غذا?ں کے معتاد(Addict)ہوچکے ہیں) وہ نظام ہاضمہ کی بربادی کے ذمہ دار ہیں ۔ ان غذا?ں کے بجائے گھروں میں تیار کردہ صاف ستھری اور قدرتی غذائیں استعمال کرکے اپنے نظام ہاضمہ کو اپنا دوست بنائے رکھیں اور زندگی کی نعمتوں اور لطافتوں سے لطف حاصل کرتے رہیں ۔ اگر آپ نظام ہاضمہ کے لئے ’’دوستانہ غذا‘‘ کا انتخاب کرتے ہیں تو آپ ذیابیطس ، موٹاپا، بلند فشار اور عارضہ قلب جیسی بیماریوں سے بھی نجات پاسکتے ہیں ۔ یاد رکھئے صرف ایک مناسب ، موزوں ، متوازن غذا ہی آپ کے جسم اور اس کے ہر اعضاء4 کو صحت مند رکھ سکتاہے ۔ اسئے مصنوعی غذا?ں کی بجائے قدرتی غذا?ں سے دل لگائیں ۔ یہ بات بھولئے گا نہیں کہ آپ وہی ہیں جو آپ کھاتے ہیں اور آپ کی روز مرہ تغذیہ کا آئینہ آپ کا چہرہ ہے ۔ اسے آج آئینے میں دیکھئے ۔۔۔کیسا ہے آپ کا چہرہ۔۔۔؟؟؟

مضمون نگار کی رائے سے ادارہ کا متفق ہونا ضروری نہیں۔ 
18جون 2018
ادارہ فکروخبر بھٹکل 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا