English   /   Kannada   /   Nawayathi

ٹرمپ اور کم جونگ کی ملاقات سے چین کو بے چینی کیوں؟

share with us

سنگاپور:12؍جون2018(فکروخبر/ذرائع)امریکی صدر ٹرمپ اور شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن کی ملاقات پر چین اتنی گہر ی نظر کیوں رکھ رہا ہے یہ سوال ہر خاص و عام کے ذہن میں ہے۔پوری دنیا کی نظر اس وقت سنگاپور پر ہے۔ یہاں کچھ ہی گھنٹوں قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان کی تاریخی ملاقات ہوئی ہے۔ اس ملاقات پر چین اپنی نظریں گِدھ کی طرح گڑائے ہوا ہے۔دراصل چین اور شمالی کوریا طویل عرصے سے ایک دوسرے کے قرییی رہے ہیں، اور ٹرمپ - کم جونگ کی ملاقات میں چین کے رول کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ وہیں تجزیہ کاروں کی مانیں تو شمالی کوریا چین کے بڑھتے اثر و رسوخ سے آزادی کا خواہاں ہے، ٹرمپ اور کمِ  جونگ کی ملاقات اگر کامیاب رہی تو شمالی کوریا کے رہنما اس کے بعد کچھ بڑا فیصلہ کر سکتے ہیں۔ واضح رہےکہ ایئر چائنا کا ایک طیارہ کم جونگ ان کو لیکر سنگا پور پہنچا ہے، کہا جارہا ہے کہ چین وہاں موجود نہ ہوکر بھی موجود  ہے۔ سنگاپور کی اس ملاقات سے پہلے کم جونگ دو بار چین کے صدر شی جن پنگ سے مل چکے ہیں۔ ماہریں کے مطابق اس ملاقات میں جوہری ہتھیار سے دست برداری پر سمچھوتہ شامل ہے، جس کے عوض اسے امریکی امداد مل سکتی ہے، تاکہ چین کا اثر کم ہوسکے۔ چینی مؤرخ شین چھہوعا کہتی ہیں کہ شمالی کوریا کبھی بھی چین پر اعتماد نہیں کرسکتا ہے، اسکی انتقام لینے کی عادت پرانی ہے۔ سب سے برا انجام یہ ہوسکتا ہےکہ کم جونگ امریکہ،جنوبی کوریا اور شمالی کوریا سب ایک ساتھ ہو جائیں اور چین کو کنارے کردیا جائے۔کم جوگ اور ٹرمپ کے درمیان ہونے والے ملاقات میں چینی نمائندے  نہیں ہیں۔ ملاقات میں کیا معاہدہ ہوا یہ سب امریکی وزیر خارجہ کے بیان کو ہی بنیاد بنا کر سمجھنا ہوگا۔  آسٹریلیا کے دفاعی مشیر ہگ وائٹ بھی کہتے ہیں کہ :کم جونگ چین کے اثرات سے آزادی چاہتے ہیں۔ حال ہی میں روس کے وزیر خارجہ سرگوئی لاوروف سے ملاقات اور شام کے رہنماء بشار الاسد کے شمالی کوریا کے دورے کی خبر کم جونگ کی اسی مید کو ظاہر کرتی ہے۔ شمالی کوریا دوسرے ملکو ں کی طرح چین اور امریکہ جیسے طاقتور ملکوں کے اثرات سے آزاد ہونا چاہتا ہے۔چین طویل عرصے سے شمالی کوریا پر اپنا اثر قائم کررکھا ہے۔ لیکن اب جب شمالی کوریا اپنی سیاسی پالیسی بدل رہا ہے تو مستقبل میں اس کا کیا انجام ہوگا یہ کہنا مشکل ہے۔ 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا