English   /   Kannada   /   Nawayathi

سیاست کے جنگل میں شکار کی تلاش

share with us

عبید اللہ ناصر 

اس وقت ہندستانی سیاست کی حالت اس جنگل جیسی ہے جس میں مختلف شکاری بہتر سے بہتر شکار کی تلاش میں سرگرداں ہیں بی جے پی اور کانگریس جہاں زیادہ سے زیادہ علاقائی پارٹیوں کے اپنے خیمے میں شامل کرنے کے لئے جاں ٹاڈ کوشش کر رہی ہیں وہیں علاقائی پارٹیاں ان دونو قومی پارٹیوں سے زیادہ سے زیادہ حصّہ حاصل کرنے کے لئے سخت سودے بازی کر رہی ہیں 150اس کا سب سے دلچسپ نمونہ بہار میں دیکھنے کو مل رہاہے جہاں دنیا کی سب سے بڑی سیاسی پارٹی کا دعوہ کرنے والی اور مرکز میں بر سر اقتدار بھارتیہ جنتا پارٹی علاقائی پارٹی جنتا دال یو کے سامنے خود سپردگی کرتے ہوئے نہ صرف ریاست میں اسکی بالا دستی اور قیادت قبول کرنے کو تیار ہو گی ہے بلکی اطلاعات کے مطابق وہاں کی چالیس لوک سبھا سیٹوں میں سے اسے پچیس سیٹیں دینے کو بھی تیار ہو گی ہے دوسری طرف اسکے پرانے حلیف رام ولاس پاسوان کی پارٹی نے بھی کہہ دیا ہے کہ وہ اپنی سابقہ سات سیٹوں میں سے ایک سیٹ بھی کم نہیں لینگے ایک دوسرے مرکزی وزیر اپندر کشواہا بھی اپنا بھر پور حصّہ ضرور لینگے تو کیا بی جے پی بہار سے جہاں سے اس نے 2013 کے الیکشن میں اپنے حلیفوں کے ساتھ مل کے چالیس میں سے 35 سیٹیں جیت لی تھیں اور نتیش کمار کی جنتا دل یو کا کھاتہ بھی نہیں کھلا تھا وہاں سے اپنا شامیانہ اکھاڑ لینے کو تیار ہو گی ہے یہ بات نا قبل فہم ہے لیکن آج ابھی کی حقیقت تو یہی دکھایی دے رہی ہے 150
در اصل اس وقت بی جے پی کے سامنے بہار اور اتر پردیش دونوں بہت ٹیڑھی کھیر ہو گئے ہیں بہار میں بی جے پی نے بڑی چالاکی سے نتیش اور لالو یادو میں پھوٹ ڈلوا کے اور لالو پرساد یادو کو چارہ گھپلہ معاملے میں جیل بھجوا کے سمجھا تھا کی اسکا راستہ صاف ہو گیا ہے اسکو امید تھی کہ لوک سبھا الیکشن آتے آتے جس طرح اس نے لالو یادو کو نپٹا دیا ہے اسی طرح وہ نتیش کو بھی اتنا کمزور کر دیگی کہ وہ بی جے پی کے سامنے دم ہلانے پر مجبور ہو جاینگے لیکن قدرت کا نظام کچھ اور ہی تھا جیل میں بند لالو یادو آزاد لالو یادو سے زیادہ طاقتور ثابت ہو رہے ہیں انکے ہونہار بیٹے تجسوی یادو نے نہ صرف انکی وراثت سنبھال لی ہے بلکہ اپنی ایک الگ امیج بنا کے آج کے سبھی نوجوان لیڈروں میں سب سے آگے کھڑا ہے بہار میں اب تک ہوئے سبھی ضمنی انتخابات میں اس نے اکیلے دم پر حکمران جنتا دل یو بی جے کے مشترکہ امیدوار کو دھول چٹادی۔ جوکی ہاٹ کے حالیہ ضمنی الیکشن میں آر جے ڈی کے امیدوار نے نتیش کے پارٹی کے امیدوار کو دوگنے سے زیادہ ووٹوں سے ہرایا جبکہ انتخابی مہم میں وزیر اعلی نتیش کمار درجنوں وزرا ہی نہیں" سیاسی علما" کی ایک بڑی جماعت بھی نتیش نے میدان میں اتار دی تھی دوسری طرف انتخابی مہم میں صرف تجسوی یادو تھے صاف ظاہر ہے کہ بہار کے پسماندہ طبقات مسلمان اور دلت ووٹر پر تجسوی یادو کی گرفت مضبوط ہے اور ان طبقات کے لوگوں کو نتیش کا اس طرح لالو یادو کو دھوکہ دینا اور پھر انھیں یوں جیل بھیجا جانا پسند نہیں آیا اور وہ نتیش کو سبق سکھانے کا تہیہ کر چکے ہیں 150بی جے پی کی ہی نہیں عام سیاسی مبصرین اور تجزیہ نگاروں کا خیال تھا کہ اس پھوٹ سے نتیش کی سیاست کو جو گہن لگیگا اس سے نتیش کبھی ابھر نہیں پاینگے جبکہ بی جے پی کی مقبولیت اپنی جگہ رہیگی جس کا فایدہ اٹھاتے ہوئے بی جے پی نتیش کو حاشیہ پر کھڑا کر دیگی لیکن قدرت کا نظام کچھ ایسا ہوا کی گجرات سے بی جے پی کا گراف جو نیچے گرنا شروع ہو وہ رکنے کا نام نہیں لے رہا ہے' رہی سہی کسر پورے ملک میں ہونے والے ضمنی انتخابات کے نتایج نے پوری کر دی جس میں ہر جگہ بی جے پی کو شکست کا منہ دیکھنا پڑا یہاں تک کی لوک سبھا میں اس کی اپنے بل پر اکثریت بھی ختم ہو گی 150بی جے پی کو یقین ہو گیا کہ مودی جی کی مقبولیت کا سورج اب غروب ہونا شروع ہو گیا ہے ???? کے الیکشن میں اس کی دوبارہ اقتدار میں واپسی کا انحصار علاقائی پارٹیوں کے ساتھ اس کے گٹھ جوڑ پر ہے یہی وجہ ہے کہ اس نے بہار میں نتیش کا جونیئر پارٹنر بننا بھی منظور کر لیا کیونکہ اب سے پہلے اسے نتیش کی شاید ہی کبھی ایسی ضرورت رہی ہو نتیش نے امت شاہ کو صاف بتا دیاتھا کہ ان کے پاس کانگریس کی قیادت والے یو پی اے میں جانے کا دروازہ کھلا ہیحالانکہ وہاں انکو داخلہ ملنا مشکل ہے کیونکہ بہار میں کانگریس تجسوی کے کہنے پر ہی چلیگی اور وہ نتیش کو شاید پاس بھی نہ پھٹکنے دے۔بی جے پی کے صدر امت شاہ نے روٹھے دوستوں کو منانے اور نیے دوستوں کی تلاش میں علاقائی لیڈروں سے ملاقات کا سلسلہ بھی شروع کر دیا ہے انہوں نے نے ممبئینہ صرف شو سینا کے صدر ادھو ٹھاکرے سے ملاقات بلکہ کی فلمی ہستیوں سے بھی ملے دیکھنا ہے انکی یہ مہم انکو کس کس کے در پر لے جاتی ہے 150
بہار ہی کی طرح اتر پردیش بھی بی جے پی کے لئے مسلہ بن گیا ہے یہاں سابقہ پارلیمانی الیکشن میں اس سے ?? میں سے ?? سیٹوں پر قبضہ کر لیا تھا لیکن حالیہ سبھی ضمنی الیکشن میں اسے شکست کا منہ دیکھنا پڑاوزیر اعلی اور نایب وزیر اعلی کے خالی کے ہوئے پارلیمانی حلقے ہارنے کے بعد اسے سب سے بڑا جھٹکا کیرانہ پارلیمانی حلقہ کی حالیہ شکست سے لگا جہاں اسکا ووٹ بنک ہی نہیں کھسکا اسے سیاسی شکست ہی نہیں ہوئی بلکہ نظریاتی شکست بھی ہوئی اور جن جاٹوں کو اس نے مسلمانوں کا دشمن بنا دیا تھا وہ پھر ایک ہو گئے گنا کے ہاتھوں جناح کی شکست نے ???? کے لئے اس کے خوابوں کو چکنا چور کر دیا ہے یہاں کی سبھی سیاسی پارٹیوں نے اس کے خلاف جو مورچہ بندی کر رکھی ہے وہ اس نے خواب میں بھی نہی سوچا تھا ایس پی اور بی ایس پی کا کوئی سیاسی محاز بن جایگا یہ بی جے پی کیا بڑے بڑے سیاسی پنڈت بھی نہیں سوچ پاے تھے لیکن قدرت کا نظام تو اپنے حساب سے چلتا ہے اب بی جے پی کو لگتا ہے اتر پردیش میں اس کی حالت ???? سے پہلے والی ہو جایگی اور اسکے لئے پچیس سیٹیں جیتنا بھی مشکل ہو جایگا 150اتر پردیش اور بہار میں اگر بی جے پی کی گاڑی اٹک گی تو پھر اسکا اقتدار میں واپس آنا نہ ممکن ہو جایگا کیونکہ اسکے اثر والی بقیہ ریاستوں میں کانگریس نہ صرف اسے مضبوط ٹکر دے رہی ہے بلکہ وہ وہاں چھوٹی علاقائی پارٹیون کو بھی اپنی صف میں شامل کر رہی ہے اس سلسلہ میں اسکی بے ایس پی سے بھی بات چل رہی ہے 150

کانگریس کے لئے بہار میں کوئی خاص مشکل نہیں دکھایی دے رہی کیونکہ اپنے والد کی طرح تجسوی بھی کانگریس کے لئے وہاں فراخ دلی کا مظاہرہ کر رہے ہیں یہان تک کہ ابھی ایک حالیہ انٹر ویو میں تجسوی نے راہل گاندھی کو وزیر اعظم بنانے کی حمایت بھی کی وہ پہلے علاقائی لیڈر ہیں جنہون نے یہ بات کہی لیکن اتر پردیش کانگریس کے لئے مشکل پیدا کر سکتا ہے ملایم نے اسے صرف دو سیٹیں دینے کی بات کہہ کے اپنا منشاء4 صاف کر دیا ہے حالانکہ اکھلیش اس معاملہ میں اپنے باپ سے زیادہ سمجھ داراور فراخ دل ہیں اور انہونے کانگریس سے اتحاد کو پختہ بتایا ہے لیکن سیٹوں کے معاملہ میں وہ اور مایا وتی کانگریس کو کس حد تک اکوموڈیٹ کرینگے یہ یکھنے والی بات ہوگی دونوں با عزت سمجھوتہ پر ہی اتحاد کی بات کر رہے ہیں مسلہ صرف کانگریس کے ساتھ ہی نہیں خود مایاوتی اور اکھلیش کے درماین بھی سخت سودے بازی ہوگی۔ کانگریس یو پی میں گٹھ جوڑ کی جونیئر پارٹنر بننے کو تو تیار ہو جایگی لیکن وہ سیٹوں پر کتنا سمجھوتہ کریگی یہ ابھی واضح نہیں ہے یھاں وہ اپنے وجود کی لڑائی لڑ رہی ہے اپنے کارکنوں کے جذبات اور حوصلہ کو وہ کتنا دبایگی یہ بڑا سوال ہے 150یہ ضرور ہے کہ راہل گاندھی سمجھوتوں کے سلسلہ میں بہت فراخ دلی دکھا رھے ہیں کینوکہ انکا واحد مقصد نریندر مودی کو دوبارہ اقتدار میں آنے سے روکنا ہے کانگریسی بھی یہ سمجھ گئے ہیں کہ یہ ان کے وجود کی لڑائی ہے اسلئے اپنی تھالی دوسرے کو سونپ دینے میں زرہ برابر بھی قیل قال نہیں کر رہے ہیں جس کا ثبوت کرناٹک میں حکومت سازی کا انکا فیصلہ ہے ایسا ہی ماڈل وہ دوسری جگہ بھی اپنا سکتے ہیں 150
اتر پردیش اور بہار کے علاوہ دونو پارٹیاں دیگر ریاستوں میں بھی ساتھیوں کی تلاش کر رہی ہیں اندھرا میں بی جے پی کو چندرا بابو نایڈو نے جھٹکا تو دے دیا ہے اور وہ کانگریس جنتا دل ایس اتحاد والی کرناٹک حکومت کی حلف برداری تقریب میں بھی شریک ہوئے لیکن وہ کانگریس سے سمجھوتہ کرینگے یہ نا ممکن دکھایی دیتا ہے یہاں کانگریس اور بی جے پی ٹی آر ایس کانگریس کے صدر جگن ریڈی سے سمجھوتہ کی کوشش کر سکتے ہیں جگن جدھر بہتر موقعہ دیکھیں گے ادھر جا سکتے ہیں انکا کسی پارٹی سے نظریاتی کمٹمنٹ نہیں ہے یہی حالت تلنگانہ میں ہے یھاں بھی کوئی محاذ بننا مشکل ہے کیونکہ الیکشن سے پہلے وزیر اعلی چندر شیکھر راؤ بی جے پی کے ساتھ جا کر اپنے مسلم ووٹ بنک کو شاید ناراض کرنے کا جوکھم نہ اٹھایءں کانگریس کو جو دھوکہ انہوں نے دیا ہے اسکی و بھی ان پر زیادہ بھروسہ نہیں کریگی اس لئے وہ الیکشن کے بعد جو پارٹی اقتدار کے نزدیک ہوگی ریاست کے مفاد کے نام پر اس کے سطح چلے جاینگے تمل ناڈو میں کانگریس کا ڈی ایم کے سے اتحاد مضبوط ہے ہی کی اورنیے علاقائی کھلاڑی بھی یھاں میدان میں آ گئے ہیں کانگریس اور بی جے پی دونو ان پر د ڈ وریڈال رہے ہیں فی الحال یہاں بی جے کا حکمران آنا اے ڈی ایم کے سے اتحاد ہے لیکن اسکا ایک گروپ دل ہی دل میں کانگریس اور ڈی ایم کے سے ہمدردی رکھتا ہیں مگر شید ابھی اس کے پاس علم بغاوت بلند کرنے والی طاقت نہی ہے الیکشن آتے آتے وہاں کوئی سیاسی اتھل پتھل ہو تو کوئی حیرت نہی ہوگی ۔ ممتا بنرجی بھی ڈھلمل یقین اور سیماب صفت لیڈر ہیں ماضی میں وہ کانگریس اور بی جے پی دونوں کی مرکزی حکومتوں میں شامل رہ کر انھیں خون تھکوا چکی ہیں مگر اس بار بنگال میں بجے پی کی بڑھتی طاقت کی وجہ سے انکا بی جے پی میں جانا مشکل ہیں بہت مجبوری نہ ہو تو بی جے پی بھی انکو ساتھ لینے کو تیار نہیں ہوگی یہاں کانگرس ایک دھرم سنکٹ میں ہوگی کمیونسٹوں اور ممتا کے درمیان اسے کسی ایک کو منتخب کرنا پڑ سکتا ہے حالانکہ کمیونسٹ ملک گیر سطح پر حاشیہ پر چلے گئے ہیں پھر بھی حالیہ کسان تحریکوں نے انکی تنظیمی صلاحیت اجاگر کر دی ہے انکو ساتھ میں رکھنا کانگریس کے ملک گیر مفاد میں ہے۔
یہ تو قبل الیکشن گٹھ جوڑ بنانے کی قواعد ہے اصل کھیل تو الیکشن بعد شروع ہوگا اور نہیں کہا جا سکتا کی جس علاقائی پارٹی کی جس قومی پارٹی سے شادی ہوئی ہے وہ سہاگ رات بھی اسی کے ساتھ منایگی۔موقعہ پرستی اور مفاد پرستی کے اس دور میں جب نظریات اور اصولوں کی سیاست کہیں کھو گی ہے ایسی وفاداری کی امید بھی نہیں رکھنا چاہئے۔ (یو این این)

مضمون نگار کی رائے سے ادارہ کا متفق ہونا ضروری نہیں ۔ 
11؍ جون 2018
ادارہ فکروخبر بھٹکل 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا