:اور ہر طرح کے
کولار ٹکٹ کو لے کر کانگریس میں اختلافات ، جانیے کی ... کرناٹک میں گرمی چالیس کے پار ، اگلے تین دنوں میں د ... فلسطینیوں کو اُن کے وطن کے حق سے محروم کردیا گیا ہ ... میگھالیہ: سی اے اے ریلی کے دوران ۲؍ افراد کا قتل ... جناردن ریڈی کے لیے لال قالین کیوں ؟ کانگریس کا وز ... عاپ کے اراکین اسمبلی کا سنسنی خیز دعوی ... صفا بیت المال کے زیر اہتمام کمپیوٹر کلاسس، مہندی ... سمبل پور میں مسجد کے قریب دھماکہ میں تین افراد زخم ...
:اور ہر طرح کے
کولار ٹکٹ کو لے کر کانگریس میں اختلافات ، جانیے کی ... کرناٹک میں گرمی چالیس کے پار ، اگلے تین دنوں میں د ... فلسطینیوں کو اُن کے وطن کے حق سے محروم کردیا گیا ہ ... میگھالیہ: سی اے اے ریلی کے دوران ۲؍ افراد کا قتل ... جناردن ریڈی کے لیے لال قالین کیوں ؟ کانگریس کا وز ... عاپ کے اراکین اسمبلی کا سنسنی خیز دعوی ... صفا بیت المال کے زیر اہتمام کمپیوٹر کلاسس، مہندی ... سمبل پور میں مسجد کے قریب دھماکہ میں تین افراد زخم ...
بھٹکل 09؍ جون 2018(فکروخبر نیوز) شہر کی مشہور شخصیت اور مرکز نظام الدین دہلی کے اہم ذمہ دار حضرت مولانا محمد غزالی ندوی رحمۃ اللہ علیہ کے انتقال پر علی پبلک اسکول بھٹکل میں آج صبح گیارہ بجے تعزیتی جلسہ کا انعقاد کیا گیا جس میں مقررین نے مولانا کی زندگی کے کئی اہم کارناموں کا تذکرہ کرتے ہوئے ان کی دعوتی زندگی کی کئی اہم صفات طلباء کے سامنے رکھی اور اپنے اندر وہ صفات پیدا کرنے کی طلباء کو نصیحت بھی کی۔ مولانا مرحوم کے فرزند مولانا عمر فاروق ندوی نے کہا کہ والد ماجد حد درجہ ذہین تھے۔ پڑھائی کے زمانے سے ہی انہوں نے کافی محنت کی اور اسی محنت کا نتیجہ تھا کہ انہو ں نے ہر درجہ میں امتیازی نمبرات سے کامیابی حاصل کی ۔ انہوں نے طلباء کو خطاب کرتے ہوئے ان کی زندگیوں کے اوصاف اپنے اندر پیدا کرنے کی نصیحت کی ۔ علی پبلک اسکول بھٹکل کے استاد مولانا عبدالنور فکردے ندوی نے کہا کہ مولانا رحمۃ اللہ علیہ کو مولانا ابوالحسن علی ندوی اسلامک اکیڈمی بھٹکل اور علی پبلک اسکول سے خصوصی لگاؤ تھا۔ جب بھی بھٹکل تشریف لاتے ضرور وہ علی پبلک اسکول بھٹکل میں بھی حاضری دیتے اور اس کی سرگرمیوں کو دیکھ اپنی خوشی کا اظہار کرتے ہوئے دعاؤوں سے نوازتے۔ مولانا ابوبکر صدیق ندوی نے کہا کہ لباس کے استعمال میں حد درجہ احتیاط سے کام لیتے ۔ اسکول جانے کے دوران بھی والد صاحب کا معمول تھا کہ وہ کرتا پائجامہ پہن کر ہی اسکول روانہ ہوتے اور اسکول پہنچنے کے بعد ضرورت ہوتی تو پینٹ اور شرٹ کا استعمال کرتے ورنہ نہیں۔ مولانا شریح کوبٹے ندوی نے کہا کہ پڑھائی میں ان کی محنت کا اندازہ اس بات سے لگایاجاسکتا ہے کہ اس زمانے میں جب میٹرک کی ڈگری کا شمار اعلیٰ تعلیم میں ہوتا تھا انہوں نے آسانی کے ساتھ اسے پاس کردیا۔ وہ چاہتے تو اور اسی میدان میں آگے بڑھنے کی کوشش کرتے لیکن انہوں نے دین کو مقدم رکھتے ہوئے دینی میدان کو اختیار کیا جو دین سے محبت اور لگاؤ کی علامت ہے۔ آخر میں استاد تفسیر جامعہ اسلامیہ بھٹکل مولانا اسامہ صدیقی ندوی نے طلباء کو ان کی زندگی سامنے رکھ کر زندگی گذارنے کی تلقین کی او رکہا کہ دنیا میں ہر شخص روتے ہوئے آتا ہے لیکن دنیا میں کچھ ایسے بندے ہوتے ہیں جو اللہ کے حضور مسکراتے ہوئے جاتے ہیں اور اپنے پیچھے ہزاروں لوگوں کو روتے ہوئے چھوڑ جاتے ہیں۔ حضرت مولانا محمد غزالی ندوی رحمۃ اللہ علیہ کا تعلق بھی انہی افراد سے تھا جن کی پوری زندگی ہمارے لیے مشعلِ راہ کی حیثیت رکھتی ہے۔ اپنی زندگی میں انہوں نے کچھ ایسے کام کیے ہیں جس کی وجہ سے لوگ ہمیشہ ان کو یاد کرتے رہیں گے۔ لہذا ہمارے اندر بھی وہ جذبہ ہونا چاہیے کہ ہم بھی ان کی طرح بننے کی کوشش کریں گے اور ان کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے نیک اور صالح بن کر زندگی گذارنے کی کوشش کریں گے۔
Fajr | فجر | |
Dhuhr | الظهر | |
Asr | عصر | |
Maghrib | مغرب | |
Isha | عشا |