English   /   Kannada   /   Nawayathi

جس ایکسپریس ہائی وے کا مودی نے افتتاح کیا، اس کا ابھی آدھے سے زیادہ کام باقی ہے

share with us

نئی دہلی:31؍مئی2018(فکروخبر/ذرائع)وزیر اعظم نریندر مودی نے اتوار کو صبح دہلی – میرٹھ ایکسپریس وے کے پہلے مرحلے کا افتتاح کیا۔ افتتاح کے بعد وزیر اعظم نریندر مودی نے دہلی، میرٹھ ایکسپریس وے پر روڈ شو کیا۔ ان کا یہ روڈ شو دہلی  کے نظام الدین برج سے شروع ہوکر 6 کلومیٹر تک چلا۔ اس دوران وزیر اعظم کے استقبال کے لئے ملینیم پارک سے لےکر غازی پور تک کے درمیان 6 کلومیٹر لمبی ہیومن چین  بنائی گئی۔ کئی نیوز چینلوں اور میڈیا کے دوسرے ذرائع کے ذریعے وزیر اعظم نریندر مودی کے اس روڈشو کا لائیو ٹیلی کاسٹ  کیا اور اس ایکسپریس وے کے شروع  ہونے کے تمام فائدے گنائے گئے۔حالانکہ جب اس کے فائدے بتائے جا رہے تھے تب چالاکی سے یہ بات چھپا لی گئی کہ دہلی  سے میرٹھ کو جوڑنے والی اس 82 کلومیٹر اسکیم کا تقریباً 90 فیصد ابھی تک شروع نہیں ہوا ہے۔ مودی نے 7500 کروڑ روپے  کی لاگت کی اس اسکیم کا پہلا مرحلہ (لاگت 841 کروڑ روپے ) جس کی لمبائی 8.36 کلومیٹر ہے، کا افتتاح کیا ہے۔ یہ مرحلہ دہلی  کے نظام الدین پل سے شروع ہوکر دہلی  اور یوپی بارڈر پر ختم ہو جاتا ہے۔ اس کے بعد میرٹھ کا سفر طے کرنے والے مسافر نیشنل ہائی وے 34 کا استعمال کر رہے ہیں جو محض 4 لین کا ہے۔وزیر اعظم مودی نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ اس پروجیکٹ  کے پہلے مرحلے کو ریکارڈ 18 مہینے میں پورا کر لیا گیا جبکہ سچائی یہ ہے کہ تقریباً 30 مہینے پہلے دسمبر 2015 میں خود مودی نے اس پروجیکٹ کا سنگ بنیاد رکھا تھا۔ 6 لین والے اس ایکسپریس وے کے  تین مرحلے،   یوپی بارڈر سے ڈاسنہ، ڈاسنہ سے ہاپوڑ اور ڈاسنہ سے میرٹھ کا کام پورا ہونا ابھی باقی ہے۔ دہلی – میرٹھ ایکسپریس وے کو بنانے والے نیشنل ہائی وے اتھارٹی آف انڈیا (این ایچ اے آئی) کے پروجیکٹ ڈائریکٹر آر پی سنگھ کے مطابق 82 کلومیٹر لمبے اس پروجیکٹ  پر ابھی صرف 31 فیصد کام ہوا ہے۔ انہوں نے بتایا، ‘ پروجیکٹ  کا پہلا مرحلہ پورا ہو گیا ہے۔ دوسرا مرحلہ 15 فیصد پورا ہے۔ جبکہ تیسرے مرحلے کا 60 فیصد اور چوتھے مرحلے کا 3 فیصد کام ہوا ہے۔ ‘یعنی کہ کل منصوبہ بند ایکسپریس وے کا صرف 25.57 کلومیٹر یا 31 فیصد کام پورا ہوا ہے جب مودی نے اس ایکسپریس وے کو ملک کو وقف کیا۔ یعنی ابھی تقریباً 69 فیصد کام پورا ہونا باقی ہے۔ابھی جو کام پورا ہوا ہے اس میں بھی پہلے مرحلے سے لےکر تیسرے مرحلے تک کا زیادہ کام ہے، جس میں خاص کر توسیع کاری اور سروس لین کی تعمیر کا کام ہے۔ اس پروجیکٹ  کا چوتھا مرحلہ جس میں زیادہ تر گرین فیلڈ (کھیت وغیرہ) ہیں اور ایکسپریس وے کا سب سے لمبا مرحلہ بھی ہے، ہاں صرف 3 فیصد کام ہوا ہے جبکہ وہاں حصول اراضی کرنا بھی ایک چیلنج ہے۔سنگھ کہتے ہیں، ‘ چوتھے مرحلے کا کچھ حصہ ایسا ہے جہاں پر ابھی حصول اراضی کا کام پورا نہیں ہوا ہے۔ ‘ دہلی – میرٹھ ایکسپریس وے کا چوتھا مرحلہ اس سے پہلے بھی غازی آباد میں حصول اراضی کی رکاوٹوں کے چلتے پھنس چکا ہے۔ غازی آباد میں حصول اراضی کے عمل کے جان کار ایک ایڈمنسٹریٹیو آ فیسر  نے دی وائر کو بتایا، ‘ حصول اراضی کو لےکر کچھ دقتیں بنی ہوئی ہیں۔ پوری طرح سے حصول اراضی کرنے میں ابھی کچھ مہینے اور لگیں‌گے۔ سڑک کی تعمیر کا کام اس کے بعد ہی شروع ہوگا۔ حالانکہ ہم آپ کو یقینی طور پر یہ نہیں بتا سکتے کہ حصول اراضی کب تک پورا کر لیا جائے‌گا۔ ‘مرکزی روڈ ٹرانسپورٹ اینڈ ہائیویز منسٹر   نتن گڈکری نے دعویٰ کیا ہے کہ اس پروجیکٹ  کو مارچ 2019 تک پورا کر لیا جائے‌گا۔ حالانکہ این ایچ اے آئی کے ایک آفیسر نے دی وائر کو بتایا کہ اس ڈیڈلائن پر کام پورا کرنا ممکن نہیں ہے۔ اس افسر  نے کہا، ‘ یہ ایک بہت ہی اہم معینہ مدت ہے۔ پروجیکٹ  کے کچھ حصوں میں دھیمی ترقی ہو رہی ہے۔ ہم مارچ 2019 تک اس کو ختم کرنا چاہتے ہیں، لیکن یہ ناممکن دکھتا ہے۔ ‘ وہیں، این ایچ اے آئی کے سنگھ ذرا  زیادہ  پر امید کھے۔ انہوں نے کہا، ‘ اس معینہ مدت میں کام پورا کرنا مشکل ہے لیکن ہم کوشش کریں‌گے۔ دیکھتے ہیں کہ یہ ہوتا ہے یا نہیں۔ ‘

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا