English   /   Kannada   /   Nawayathi

آئرلینڈ میں اسقاط حمل کے سخت قوانین نرم بنانے کی راہ ہموار

share with us

ڈبلن:27؍مئی2018(فکروخبر/ذرائع)آئر لینڈ کے عوام نے اسقاط حمل کے سخت قوانین کو نرم بنانے کے حوالے سے ’تاریخی فیصلہ‘ سنا دیا ہے۔ یورپ کے اس قدامت پسند ملک میں اس حوالے سے جمعے کے دن ایک ریفرنڈم کا انعقاد کیا گیا تھا۔خبر رساں ادارے روئٹرز نے بتایا ہے کہ آئر لینڈ میں جمعے کے دن منعقد ہوئے ریفرنڈم کے ایگزٹ پولز کے مطابق عوام نے اسقاط حمل کے سخت قوانین کو نرم بنانے کے حق میں ووٹ دیا ہے۔اسقاط حمل کے سخت قوانین کی حمایت کرنے والے گروپ نے ہفتے دن کہا ہے کہ وہ اس تناظر میں اپنی شکست تسلیم کرتا ہے۔ Save the 8th کے ترجمان جان مک گورک نے قومی نشریاتی ادارے آر ٹی ای سے گفتگو میں کہا کہ ان کا گروپ آئرلینڈ کے عوام کی رائے کا احترام کرتا ہے تاہم ان کے گروپ کی ترجیح تھی کہ وہ ایسا نہ کرتے۔آئرش میڈیا کے مطابق دو ایگزٹ پولز کے مطابق آئرش ووٹرز کی 68 فیصد تعداد نے اسقاط حمل کے قوانین میں نرمی کی حمایت کی ہے۔ اس ریفرنڈم میں عوام سے پوچھا گیا تھا کہ وہ ملکی آئین کی آٹھویں ترمیم کے حق میں ہیں یا نہیں۔حکام نے بتایا ہے کہ ہفتے کی شام تک حتمی نتائج کا اعلان کر دیا جائے گا۔ اس ریفرنڈم میں آئر لینڈ کی 3.5 ووٹرز سے دریافت کیا گیا تھا کہ اسقاط حمل کے سخت قوانین کو نرم بنانے کے حق میں ہیں یا نہیں۔آئرلینڈ کے موجودہ قوانین کے تحت کوئی خاتون صرف اسی وقت اسقاط حمل کروا سکتی ہے، جب اس کی جان کو خطرہ ہو۔ تاہم ریپ کے نتیجے میں ماں بننے کی صورت میں یا یا کسی مہلک بیماری کے باوجود اسقاط حمل کی اجازت نہیں ہےموجودہ قوانین کے تحت اگر کوئی خاتون غیرقانونی طور پر اسقاط حمل کراتی ہے تو اسے چودہ سال کی سزائے قید سنائی جا سکتی ہے۔ آئر لینڈ میں سن 1983 میں ایک ریفرنڈم کے تحت ہی آئین میں آٹھویں ترمیم کی گئی تھی، جس کے نتیجے میں اسقاط حمل کے قوانین کو انتہائی سخت بنا دیا گیا تھا۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا