English   /   Kannada   /   Nawayathi

اسلامی دہشت گردی سے متعلق کورس شروع کرنے پرجے این یو کو دہلی اقلیتی کمیشن کا نوٹس

share with us

نئی دہلی:23؍مئی2018(فکروخبر/ذرائع) جے این یو میں اسلامی دہشت گردی سے متعلق کورس شروع کرنے پر دہلی اقلیتی کمیشن نے جے این یو کو نوٹس جاری کیا ہے۔ اخباری اطلاعات پر از خود نوٹس لیتے ہوئے دہلی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر ظفرالاسلام خان نے جے این یو کے رجسٹرار کو نوٹس جاری کیا ہے کہ کس بنیاد پر یونیورسٹی میں ’’اسلامی دہشت گردی کے نام سے نئے کورس شروع کیا جارہاہے۔ اخباری اطلاعات کے مطابق جے این یو کی اکیڈمک کاؤنسل کے بہت سے ممبران کی مخالفت کے باوجود یہ فیصلہ لیا گیا ہے۔کمیشن نے 7 نکات پر مبنی نوٹس جاری کیا ہے اور 5 جون تک جواب طلب کیا ہے۔کمیشن نے اپنے باضابطہ نوٹس میں جے این یو ایڈمنسٹریشن سے سوال کیا ہے :

(1) کیا ’’اسلامی دہشت گردی‘‘ کے بارے میں کورس شروع کرنے سے پہلے کوئی تصوراتی ورقہ (کانسپٹ پیپر) تیار کیا گیا ہے۔ اگر کیا گیا ہے تو اس کی کاپی مہیا کی جائے۔

(2) کیا ’’اسلامی دہشت گردی کا موضوع کسی دوسری ہندوستانی یا غیر ملکی یونیورسٹی میں پڑھایا جارہا ہے۔ اگر ہاں تو تفصیلات دیجئے۔

(3) اس کورس کے تحت کس علاقے پر فوکس کیا جائے گا ، اس کورس کے مصادر کیا ہوں، کون سی میتھوڈولوجی اپنائی جائے گی، کون سی ریفرنس کتابیں استعمال کی جائیں گی اور وہ کون ممتاز اکسپرٹ ہیں جو اس موضوع پر ریسرچ کریں گے اور اسے پڑھائیں گے۔

(4) کیا جے این یو کی موجودہ ایڈمنسٹریشن نے کورس شروع کرنے سے پہلے کیمپس میں، طلبہ پر اور باہر کی سوسائٹی پراس سے مترتب ہونے والے اثرات کے بارے میں غور کیا ہے۔

(5)  اکیڈمک کاؤنسل کے ممبران کی پوری لسٹ فراہم کیجئے اور نشانزد کیجئے کہ کون کون ممبران اس میٹنگ میں شریک تھے جس میں یہ فیصلہ لیا گیا ہے۔

(6) اخباری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’’بہت سے ممبران‘‘ نے اس تجویز کی مخالفت کی۔ کیا اس تجویز پر ووٹنگ ہوئی تھی اور اگر ہوئی تھی تو اس کا نتیجہ کیا تھا۔

(7) جس میٹنگ میں اس مسئلے کے بارے میں گفتگو ہوئی اور فیصلہ لیا گیا، اس کی روئیداد کی کاپی بھیجئے۔ کمیشن نے رجسٹرار جے این یو کو ان سوالات کے جواب5جون تک بھیجنے کا حکم دیا ہے۔

واضح رہے کہ جے این یو میں اسلامی دہشت گردی سے متعلق کورس شروع کرنے کے فیصلے کو اکیڈمک کونسل کے ذریعہ منظوری ملنے کے بعد سے ہی ملی طبقوں میں زبردست ناراضگی پائی جارہی ہے اور اس سلسلے میں مختلف محاذ پر آواز بلند کی جارہی ہے۔ اس بات کا قوی امکان ہے کہ یہ معاملہ ایک تحریک کی شکل اختیار کرسکتا ہے۔ اقلیتی کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر ظفرالاسلام خان نے بھی اسی پر از خود نوٹس لیتے ہوئے جواب طلب کیا ہے۔ تاہم دیکھنے کی بات یہ ہوگی کہ جے این یو اس سلسلے میں کیا فیصلہ کرتاہے اور اسے اس طرح کی نوٹس سے کوئی فرق پڑتا ہے یا نہیں۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا