English   /   Kannada   /   Nawayathi

فلسطین: غزہ میں ہلاک شدہ نوجوان کے والدین کی دردناک داستان

share with us

نئی دہلی:17؍مئی2018(فکروخبر/ذرائع) فلسطین کے غزہ پٹی میں اسرائیلی فورسز کی فائرنگ میں ہلاک ہونے والے 18 برس کے نوجوان بلال الاشرم کے والدین کو ابھی بھی یقین نہیں ہے کہ ان کا 18 برس کا بیٹا ہلاک ہوچکا ہے۔فلسطین کے مقبوضہ غزہ پٹی میں رواں ہفتے احتجاجی مظاہرے کے دوران اسرائیلی فورسز کی راست فائرنگ میں 62 افراد ہلاک اور دو ہزار سے زائد زخمی ہوئے تھے۔احتجاجی مظاہرے میں ہلاک ہونے والے فلسطینی افراد کے لواحقین انتہائی غم میں ڈوبے ہوئے ہیں۔ انہی 62 افراد میں ایک 18 برس کے نوجوان بلال الاشرم کو اسرائیلی فورسز نے سر میں گولی چلائی جس کے باعث وہ موقع پر ہی ہلاک ہوئے۔ بلال الاشرم کے والد عبد القادر کو ابھی بھی یقین نہیں ہورہا ہے کہ ان کا بیٹا ہلاک ہوگیا ہے۔ بلال نے گذشتہ سال ہی ہائی اسکول کی تعلیم مکمل کی تھی۔ بلال کے والدہ نسمہ نے کہا کہ ’’ بلال ہی میری پوری دنیا تھا، وہ میرے لیے مدافعتی نظام کی طرح تھا۔  نسمہ کا کہنا تھا کہ ان کی اولاد میں وہ سب سے بڑا تھا اور والد کی غیر موجودگی میں گھر کی پوری ذمہ داری سنبھالا کرتا تھا۔ نسمہ نے کہا کہ ’’ میں اپنے بیٹے بلال کو غزہ کے مشرقی سرحد پر احتجاجی مظاہرے سے روکنے کی بہت کوشش کی۔ نسمہ کے مطابق بلال نے ہلاکت کے ایک دن پہلے فیس بک پر لکھا تھا کہ ’’ ہم لوگ ملک کے جنوبی شہر میں رہا کرتے تھے کہ ہمیں ’’ نکبہ ‘‘ کے دوران اسرائیلی فورسز نے جبرا نقل مکانی پر مجبور کردیا‘‘۔ نسمہ نے کہا کہ ’’ 15 مئی کو بلال کے احتجاج میں شرکت کرنے پر میں بہت خوفزدہ تھی لیکن جب احتجاج ختم ہوا تو مجھے اطمینان ہوا کہ اب بلال کو کچھ نہیں ہوگا‘‘۔ مجھے ابھی بھی یقین نہیں ہے کہ میرا بیٹا ہلاک ہوچکا ہے۔بلال کے والد عبد القادر نے کہا کہ ’’ احتجاج کے دوران میرے بیٹے نے کوئی غیر قانونی کام نہیں کیا تھا اس کے باوجود فورسز نے اس کے سر میں راست گولی چلاکر ہلاک کردیا‘‘۔ فلسطین میں ایسے ہی بے قصور ہلاک شدہ نوجوانوں کے والدین کا یہی حال ہے جو اپنے بیٹوں کے غم میں نڈھال ہوچکے ہیں۔ 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا